سابق وزیر اعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ لوگ نسلوں سے فیصلوں کا انتظار کر رہے ہیں،چیف جسٹس دودھ کی کوالٹی چیک کر رہے ہیں،پارلیمنٹ،مقننہ کی ضرورت نہیں،ساراکام چیف جسٹس کودےدیناچاہئے۔
نواز شریف نے ایون فیلڈ پراپرٹیز ریفرنس کی سماعتمیں پیشی کے موقع پر صحافیوں سےغیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اندرکی کہانی نہیں جانتا لیکن زرداری جوکام کررہےہیں وہ شرمناک ہے،عمران خان نے کہا تھا کہ زرداری سے ہاتھنہیں ملاؤں گا،سیاستدان کا کوئی اصول اور موقف ہونا چاہئے۔
ذولفقار علی بھٹو کی برسی کےحوالے سے انہوں نے کہا کہ آج کے دن ایک منتخب وزیر اعظم کو پھانسی دی گئی،اسی تاریخ کو تبدیل کرنے کی جدوجہد کررہے ہیں،مارشل لازاورپارلیمنٹ میں انکی توثیق کرنیوالوں کیخلاف بھی قانون بنناچاہیے۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کونیب کی انتقامی کاروائیوں کانوٹس لیناچاہیے،نیب نےپرویزمشرف کی مرضی کی حکومت بنانےمیں بھی کرداراداکیاتھا،نیب کےکردارکااعتراف پرویزمشرف نےایک انٹرویومیں بھی کیاہے،نیب کی وجہ سے پیٹریاٹ بناکرایک ووٹ سےجمالی کووزیراعظم بنوایا،بدقسمتی ہے کہ نیب کے ڈکٹیٹر کے بنائے قوانین تبدیل نہیں ہوسکے۔
سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف نے کہا کہ مکروہ گیم میں نامی گرامی سیاستدان شامل ہیں، عمران خان نے زرداری کو بیماری قرار دیا اور کہا تھا کہ ہاتھ نہیں ملاؤں گا، سیاستدان کا کوئی اصول اور مؤقف ہونا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بلوچستان میں حالیہ دنوں میں ہونےوالی تبدیلیاں مشکوک ہیں، چیئرمین سینیٹ مشکوک شخص کو بنا دیا گیا ہے۔
نواز شریف نےکہا کہ عمران خان بتائیں کیا ان کے لوگوں نے ڈپٹی چیئرمین کے لیے تیر کے نشان پر مہر نہیں لگائی، اندر کی کہانی نہیں جانتا لیکن زرداری جو کام کر رہے ہیں وہ شرمناک ہے۔
سابق وزیر اعظم کا مزید کہنا ہے کہ چیف جسٹس سے ملاقات کے حوالے سے وزیراعظم سے بات نہیں ہوئی، ہوئی تو آگاہ کروں گا۔
بیگم کلثوم نواز کی بیماری کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر انہوں نے کہا کہ مجھے بیمار اہلیہ کی عیادت کے لیے جانے کی اجازت نہیں دی گئی، ڈاکٹرز نے کہا تھا کہ مشاورت کے لیے میرا اہلیہ کے پاس ہونا ضروری ہے۔
ایک صحافی نے نواز شریف سے سوال کیا کہ جج صاحب نے کہا تھا آپ کے پاس 5دن تھے آپ جا سکتے تھے، آپ کیوں نہیں گئے؟
جس پر نوازشریف نے جواب دیا کہ لندن جانے اور آنے میں 2دن لگتے ہیں اور ان دنوں ویک اینڈ تھا، وہاں کے ڈاکٹرز ہفتہ اور اتوار کو مشاورت نہیں کرتے۔
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ ابھی تو مجھے بیمار اہلیہ سے ملنے کی بھی اجازت نہیں دی جا رہی،جب ملک سےباہرجاؤں گاتوباہرکی باتیں کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ پچھلے پانچ برسوں کے دوران ہزاروں میگاواٹ بجلی سسٹم میں آئی، جب تک میں وزیراعظم تھا لوڈ شیڈنگ نہیں ہو رہی تھی۔
نواز شریف کا مزید کہنا ہے کہ الیکشن کے التواکی گنجائش نہیں، کوئی نظریہ ضرورت قبول نہیں کیا جائےگا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ مشکوک کاموں کا وزیراعظم کو نوٹس لینا چاہیے، جنہوں نے ووٹ خریدے وہ کیا جواب دیں گے کیونکہ وہ خریدے ہوئے لوگ ہیں۔