• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

چیف جسٹس نے صاف پانی کمپنی سے متعلق تفصیلات طلب کرلیں

چیف جسٹس نے صاف پانی کمپنی سے متعلق تفصیلات طلب کرلیں

چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے صاف پانی کمپنی سے متعلق تفصیلات طلب کرلیں ، انہوں نے ریمارکس دیے کہ صاف پانی کمپنی میں غیر ملکی کنسلٹنٹس کی کیا ضرورت پڑ گئی ، کیا ہمارے ہاں ٹیلنٹ ختم ہوگیا ہے ۔

سپریم کورٹ لاہوررجسٹری میں صاف پانی کمپنی پر ازخود نوٹس کیس کی سماعت ہوئی، چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیئے کہ پاکستان کو بنے ستر سال ہوگئے، آپ میں کوئی ایسا نہیں کہ یہ کمپنی چلا سکے، زمین میں بورکرکے لوگوں کے گھروں میں پانی پہنچائیں یا بورکرکے فلٹریشن پلانٹ لگائیں، اربوں روپے خرچ کر دئیے ہیں، ایک دن خیال آتا ہے کہ اسے ختم کر دیا جائے۔

چیف جسٹس نے کہا لوگوں کا جذبہ دیکھیں کہ انھوں نے فلٹریشن پلانٹس کے لئے مفت جگہیں فراہم کیں،2014 میں آپ نے صاف پانی کمپنی شروع کی، تیل ڈھونڈ رہے تھے جو جگہ جگہ بور کرتے پھرتے ہیں، کمپنی میں کنسلٹنٹس لگا دیے ہیں، حالانکہ یہ کام کیمسٹری کا طالب علم بھی کر سکتا ہے۔

چیف جسٹس نے کہا ڈیڑھ سو بلین روپے کا پراجیکٹ ہے، 2021 تک آپ نے یہ رقم خرچ کرنی ہے، عدالت نے کیپٹن ریٹائرڈ محمد عثمان پرسرکاری نوکری چھوڑکر صاف پانی کمپنی کا چیف ایگزیکٹو بننے پر اظہار برہمی کیا اورکہا کیا آپ بیسویں گریڈ کے افسر ہوتے ہوئے عوام کو صاف پانی نہیں دے سکتے تھے، صوبے بھر میں چارسال کے دوران ایک سو سولہ فلٹریشن پلانٹس پرچارسو کروڑروپے خرچ کر دئیے، کیا وہاں سے تیل تلاش کر رہے تھے۔

تازہ ترین