• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سائنسدانوں نے زمین تک پہنچنے والی سورج کی روشنی کو مدھم کرنے کا منصوبہ بنالیا

سائنسدانوں نے زمین تک پہنچنے والی سورج کی روشنی کو مدھم کرنے کا منصوبہ بنالیا

لندن (اے پی پی) ترقی یافتہ ممالک کے سائنس دانوں نے عالمی حدت میں اضافے پر قابو پانے کیلئے زمین تک پہنچنے والی سورج کی روشنی کو مدھم کرنے کا منصوبہ بنایا ہے انھیں امید ہے کہ انسانوں کی تخلیق کردہ ”کیمیائی چھتری“دنیا کے خطرناک حد تک بڑھتے ہوئے درجہ حرارت میں کمی لانے کے لیے کارگر ثابت ہو گی۔”سولر جیو انجینئرنگ“ منصوبے کا تصور آتش فشاں سے بہت زیادہ مقدار میں خارج ہونے والی راکھ سے لیا گیا جو فضا میں پردہ تان دیتی ہے اور سورج کی حرارت کا ایک حصہ زمین کی سطح تک نہیں پہنچ پاتا۔ بنگلہ دیش، برازیل، چین، ایتھیوپیا اور بھارت اور دوسرے ملکوں سے تعلق رکھنے والے 12ماہرین نےاپنے مقالے میں لکھا ہے کہ غریب ممالک ماحولیاتی تبدیلی سے زیادہ متاثر ہوں گے، اس لیے انھیں اسے حل کرنے کے منصوبوں میں زیادہ سے زیادہ نمائندگی دی جائے۔مرکزی مصنف عتیق الرحمٰن نے برطانوی خبررساں ادارے کو بتایاکہ سولر جیو انجینئرنگ کا تصور تحقیق کی دنیا میں جڑ پکڑتا جا رہا ہے۔ اس منصوبے کے آغاز کے طور پر سولر ریڈی ایشن مینیجمنٹ گورننس انیشی ایٹیو (ایس آر ایم جی آئی) کے نام سے چار لاکھ ڈالر مختص کیے گئے ہیں جس کے تحت سائنس دانوں سے کہا گیا ہے کہ وہ اپنی تحقیقات پیش کریں۔عتیق الرحمٰن نے کہا کہ فی الحال یہ واضح نہیں ہے کہ جیو انجینیئرنگ کام کرے گی یا نہیں۔ اس کے تحت زیرِ غور منصوبوں میں سے ایک یہ ہے کہ جہازوں کے ذریعے زمین کی فضا میں سلفر کے ذرات پھیلائے جائیں جو سورج کی شعاعوں کو منعکس کر کے واپس بھیج دیں عتیق رحمٰن کا کہنا ہے کہ اب تک ترقی یافتہ ممالک گرین ہاوس گیسوں کا اخراج کم کرنے میں بری طرح ناکام رہے ہیں، جس سے اس قسم کے انقلابی منصوبے زیادہ پرکشش ہو گئے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ دنیا کے درجہ حرارت میں صنعتی دور سے قبل کے درجہ حرارت سے تین درجے تک اضافہ ہونے والا ہے جو پیرس معاہدے میں تجویز کردہ دو درجے سے بہت زیادہ ہے۔

تازہ ترین