لاہور (نمائندہ جنگ، ایجنسیاں) چیف جسٹس پاکستان مسٹر جسٹس میاں ثاقب نثار نے مختلف مقدمات کی سماعت کے دوران ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ احتساب سب کا ہوگا، قومی خزانے کی پائی پائی وصول کرونگا، سفارش چلے گی نہ رشوت، بتایا جائے زعیم قادری کی بیوی اور بھائی کو کس اہلیت پر صاف پانی کمپنی کے بورڈ آف ڈائریکٹرزمیں شامل کیا گیا، جنہوں نے بھاری تنخواہوں پر تقرریاں کی،ان سے بھی پیسے وصول کئے جائینگے، صاف پانی منصوبہ مکمل نہیں ہوا، پیسہ خزانے میں واپس جائیگا، سی ای او کو سرکاری ملازم کے برابر تنخواہ ملے گی، انصاف ملے گا میرے ہوتے ڈرنے کی ضرورت نہیں۔ سپریم کورٹ نے صاف پانی کیس نیب کے سپرد کرتے ہوئے قائداعظم سولر پلانٹ اور سانحہ ماڈل ٹاؤن مقدمہ میں تاخیر کا نوٹس لے لیا اور سانحہ ماڈل ٹائون پر ایڈووکیٹ جنرل پنجاب سے انصاف میں تاخیر کی وجوہات، سولر پلانٹ اور اسپتالوں میں سہولیات کی مکمل تفصیل طلب کر لی ہیں، وی سی اور سرچ کمیٹی نشتر میڈیکل یونیورسٹی ملتان کو بھی پیش ہونے کا حکم دیا ہے۔ جبکہ چیف سیکرٹری نے عدالت کو بتایا کہ صاف پانی کمپنی پر 400 کروڑ لگنے کے باوجود شہریوں کو ایک قطرہ صاف پانی کا میسر نہیں آیا۔ گزشتہ روز سپریم کورٹ رجسٹری لاہور میں چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے صاف پانی اور 56 کمپنیوں میں بھاری تنخواہوں پر تقرر کے ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی۔ چیف جسٹس پاکستان نے صاف پانی کمپنی کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر کی کمپنی کی تشکیل اور مقاصد سے متعلق رپورٹ مسترد کر دی۔ جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ احتساب سب کا ہوگا قوم کی ایک ایک پائی وصول کروں گاجنہوں نے کمپنیوں میں تقرریاں کی پیسے ان سے بھی وصول کیے جائینگے۔ چیف جسٹس نے حکم دیا کہ تمام کمپنیز کے سی ای اوز کو سرکاری ملازم کے برابر تنخواہ ملے گی۔ پنجاب کی 56 کمپنیوں کوبھاری تنخواہیں اور اخراجات واپس کرنا ہونگے۔ چیف سیکرٹری پنجاب نے عدالت کے روبرو اعتراف کیا کہ صاف پانی کمپنی میں معاملات اوپر جانے کے بجائے نیچے آئے رہے ہیں۔ چیف سیکرٹری نے عدالت کو بتایا کہ منصوبے پر 400 کروڑ لگنے کے باوجود شہریوں کو ایک قطرہ صاف پانی کا میسر نہیں آیا۔ چیف جسٹس پاکستان نے استفسار کیا کہ بتائیں کہ صوبائی وزیر زعیم قادری کی اہلیہ عظمی قادری اور بھائی عاصم قادری کو کس اہلیت پر بورڈ آف ڈائریکٹرز میں شامل کیا گیا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ 14 لاکھ روپے دے کر سرکار کے ملازم کو نوازا جا رہا ہے تاکہ کسی موقع پر ان سے بھی کام لیا جا سکے، اتنے اخراجات اشتہاری مہم پر خرچ کر دئیے گئے لیکن منصوبہ مکمل ہی نہیں ہوایہ قوم کا پیسہ ہے واپس قومی خزانے میں جائیگا سب کا احتساب ہو گا۔ سابق چیف ایگزیکٹو صاف پانی وسیم اجمل نے عدالت کو بتایا کہ وزیراعلی کی ہدایات پر مقامی ماہرین کو ہٹا کر بیرون ملک سے ماہرین بلائے گئے وزیر اعلی پنجاب نے اختیارات نہ ہونے کے باوجود صاف پانی کمپنی میں احکامات دئیے۔ عدالت نے صاف پانی کیس میں نیب کو بھی نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت 14؍اپریل تک ملتوی کردی۔ چیف جسٹس نے قائداعظم سولر پاور پلانٹ اور پاور کمپنیوں کے معاملہ پر قائداعظم سولر پاور پلانٹ پر آنے والی لاگت، بجلی کی پیداوار اور اخراجات کی مکمل تفصیل عدالت میں پیش کرنے کا بھی حکم جاری کردیا۔ چیف جسٹس نے یہ بھی ہدایت کی کہ پاور کمپنیوں کی کارکردگی اور اخراجات کی رپورٹ بھی عدالت میں پیش کی جائیں اور14 اپریل کو چیف سیکرٹری پنجاب اور ایڈووکیٹ جنرل پنجاب مکمل رپورٹ عدالت میں پیش کریں۔ چیف جسٹس نے سانحہ ماڈل ٹاون کے متاثرین کو انصاف میں تاخیر کا نوٹس لیتے ہوئے انسداد دہشت گردی کی عدالت سے مقدمہ میں ہونے والی پیش رفت کی تفصیلات طلب کر لیں۔ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے متاثرین نے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری کے باہر مقدمہ کی سماعت مکمل نہ ہونے پر احتجاج کیا۔ چیف جسٹس اتوار کی چھٹی کے باوجودعدالتی امور کی انجام دہی کیلئے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری پہنچے تو متاثرین ماڈل ٹاؤن اپنی فریاد لیکر آگے بڑھ گئے جس پر چیف جسٹس نے متاثرین کو ملاقات کیلئے بلالیا، متاثرین نے سانحہ ماڈل ٹاون کے مقدمہ میں سست روی اور تاخیر کی شکایت کی اور بتایا کہ چار برس گزرنے کے بعد مقدمہ پر کارروائی مکمل نہیں ہوئی اور ابھی تک انصاف کے منتظر ہیں، سانحہ ماڈل ٹاؤن میں شہید ہونے والی خاتون کی بیٹی بسمہ کو چیف جسٹس نے یقین دلایا کہ انصاف ملے گا۔ میرے ہوتے ہوئے ڈرنے کی ضرورت نہیں۔ جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میںسپریم کورٹ کے دو رکنی بنچ نے سرکاری اسپتالوں کی حالت زار کے متعلق از خود نوٹس کیس میں اسپتالوں کی ایمرجنسی میں سہولیات کے فقدان کے حوالے سے سپریم کورٹ کے جاری کردہ فیصلے کی روشنی میں سہولیات پوری کرنے کا حکم دیدیا ہے۔ اتوار کی چھٹی کے باوجود.چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے اسپتالوں کی حالت زار سے متعلق از خود نوٹس کیس کی سماعت کی چیف سیکرٹری پنجاب عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔ چیف جسٹس نے چیف سیکرٹری پنجاب سے استفسار کیا کہ کیا عدالتی فیصلے کے مطابق اسپتالوں کی ایمرجنسی میں اقدامات کر دیئے گئے ہیں۔ چیف سیکرٹری پنجاب نے عدالت کو بتایا کہ ابھی تک عدالتی حکم نامہ موصول نہیں ہوا، جیسے ہی عدالتی حکم نامہ موصول ہو گا اقدامات فوری طور پر شروع کر دیئے جائینگے۔ عدالت نے اسپتال کی ایمرجنسی میں سہولیات کے فقدان کے حوالے سے سپریم کورٹ کے جاری فیصلے کی روشنی میں سہولیات مکمل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت آئندہ ہفتے تک کیلئے ملتوی کر دی۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے وائس چانسلر نشتر میڈیکل یونیورسٹی کے تقرر کیخلاف از خود نوٹس کی سماعت کی۔ چیف جسٹس نے حیرت کا اظہار کیا کہ ذوالوجی کے پروفیسر کو میڈیکل یونیورسٹی کا وی سی لگا دیا گیا۔ اس موقع پر جسٹس اعجاالحسن نے ریماکس دئیے کہ کیامیڈیکل کالج کو جانوروں کا اسپتال بنانے لگے ہیں کیا اسی لیے ذوالوجی کا پروفیسر وہاں پر لگا دیا گیا ہے ۔چیف جسٹس نے پروفیسر فیصل مسعود کے بارے میں نشاندہی کی اور افسوس کا اظہار کیا کہ جن پر تکیہ کر رہے تھے وہ دغا دے رہے ہیں۔ چیف جسٹس نے باور کروایا کہ ڈاکٹر فیصل مسعود کو دو بیڑیوں میں پاؤں نہیں رکھنے دینگے، عدالت کے ساتھ چلنا ہے تو دیانتداری سے چلیں۔ جسٹس اعجاز الحسن نے افسوس کا اظہار کیا کہ ہدایات ملتی تو سفارش پر لوگوں کو تعینات کر دیا جاتا ہے۔ سماعت کے دوران ایڈوکیٹ جنرل پنجاب نے بتایا کہ نشتر میڈیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر ظفر تنویر پی ایچ ڈی ہے۔سپریم کورٹ کے دورکنی بنچ نے سرچ کمیٹی کے اراکین اور ڈاکٹر ظفر تنویر کوآئندہ سماعت پر طلب کر لیا ہے۔