سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کہتےہیں کہ چیف جسٹس پاکستان نے کہا کسی قسم کےجوڈیشل مارشل لاء پر یقین نہیں رکھتے، مجھے پارٹی صدارت سے ہٹانا اور سینیٹرز سے سلوک چیف جسٹس کی باتوں کی نفی ہیں۔
نیب ریفرنس کی سماعت سے قبل کمرۂ عدالت میں صحافیوں سے غیررسمی گفتگو میں ان کا کہنا ہے کہ ہمارے سینیٹرز سے جو سلوک ہوا وہ باتیں ان چیزوں کی نفی کرتی ہیں جو چیف جسٹس صاحب نے کیں، عمران خان اور آصف زرداری کےمنہ سےوہ باتیں نکل رہی ہیں جوچیف جسٹس کہہ رہے ہیں۔
نواز شریف کا یہ بھی کہنا ہے کہ ان کی وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی سے نگراں حکومت سے متعلق بات ہوئی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ وہ وکیل سےمشورہ کریں گے کہ عدالت کی براہ راست کارروائی کیلئے درخواست دائر ہوسکتی ہے؟
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاناما کیسز کے باعث ملک میں اس وقت غیریقینی صورت حال ہے، اس وجہ سےروپے کی قدر میں کمی ہوئی جس سےملکی قرضے کھربوں روپے بڑھ چکے جو کہ بہت افسوس ناک ہے۔
سابق وزیراعظم کا مزید کہنا ہے کہ پاکستان میں بجلی کی پیداوار میں اضافہ ہوا، ملکی معیشت تیزی سےآگے بڑھ رہی ہے، اللہ کاشکرادا کرتے ہیں کہ نیوائیر پورٹ کا منصوبہ کامیابی سے پایہ تکمیل تک پہنچا۔
نواز شریف کا یہ بھی کہنا ہے کہ الیکشن قریب ہیں،الیکشن لڑنے کے لیے سب کو ایک جیسے مواقع ہونے چاہئیں،مجھے ن لیگ کے صدر کے عہدے سے ہٹانے کی مدت پر فیصلہ آنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ تک کہا جا رہا ہے کہ پنجاب کی کارکردگی بہت کمزور ہے،ان الفاظ کی منطق اور گفتگو کی سمجھ نہیں آتی، آپ کے پی،کراچی،بلوچستان کو بھی جانتے ہیں،ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ ایک عام آدمی بھی بتادےگا کہ سب سے بہتر کارکردگی پنجاب کی ہے ۔
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ چیف جسٹس آف پاکستان نے شفاف انتخابات کے بارے میںجو کہا کہ آزاداورشفاف الیکشن کرائیں گےاور آئین میں توسیع کی گنجائش نہیں ہے یہ باتیں بالکل درست ہیں۔