بالی وڈ میں سب فلموں کی ریلیز، باکس آفس ،ٹریلر اور پروموشن پر بھاری دبنگ خان کی گرفتاری رہی۔سلمان خان کو دو راتیں جودھ پور کی جیل میں کاٹنی پڑیں ، وہ بھی سلطان، نہیں بلکہ قیدی نمبر 106بن کر۔ سلمان خان کو یہ سز ا نایاب کالے ہرن مارنے کے 20سال پرانے مقدمے میں سنائی گئی ۔سلمان کا عدالت اور جیل سے تعلق بہت پُرانا ہے۔ سلو میاں پر بدنام زمانہ ہِٹ اینڈ رَن کیس (جس میں فٹ پاتھ پر سوئے ہوئے لوگوں پر گاڑی چڑھا کر مارنے کا الزام ) تھا اور دوسرا خطرناک اسلحہ رکھنے کا مقدمہ ،ان دونوں مقدموں سلمان کو پہلے سزا اور پھر بڑی عدالت سے بریت مل چکی ہے۔
سلمان کالے ہرن کے شکار پر سزا ملنے کے بعد اب تو گھر آگئے، جہاں ان کے فینز نے ان کا زبردست استقبال کیا، لیکن اس مقدمے کی خاص بات یہ تھی کہ اس میں سلمان کے تمام ساتھیوں سیف علی خان،سونالی بندرے، تبو اور نیلم کو بیس سال بعد بے قصور قرار دے دیا گیا ۔سلمان خان کو ملنے والی سزا اور پھرضمانت میں ملنے والی رہائی سے ان کی عید کی ریلیز ’’ریس تھری‘‘ کو بھی ٹھیک ٹھاک فائدہ ہوگا۔
فائدہ تو چین میں ریلیز ہونے والی تمام بالی وڈ فلموں کو ہورہا ہے،دنگل نے پچھلے سال میدان مارا تھا، اس سال اب تک سیکرٹ سپر اسٹار اوربجرنگی بھائی جان نے بڑی کمائی کی اور اب صبا قمر اور عرفان خان کی ’’ہندی میڈیم‘‘ اپنی باری لے رہی ہے۔ ہندی میڈیم نے دنیا کی سب سے بڑی سینما مارکیٹ سے اب تک صرف 6میں 300کروڑ پاکستانی روپوں کا بزنس کیا ہے۔
عرفان خان کی ’’ہندی میڈیم‘‘ ایک طرف چینیوں کو دیوانہ بنارہی ہے، دوسری طرف وہ اپنے دیس میں’’ بلیک میل‘‘ کر رہے ہیں۔ ویسے اتفاق ہے کہ بلیک میل نام کی فلمیں زیادہ بزنس کر نہیں پاتی۔ اچھے بزنس کی توقعات تو باکس آفس کے شہزادے ورون دھون کی فلم ’’اکتوبر‘‘ سے ہیں۔ اکتوبر 3دن بعد ریلیز ہوگی۔2012یعنی چھ سال پہلے کیریر کا آغاز کرنے والے ورون دھون اپنے فلمی سفر میں اب تک مسلسل 9کام یاب فلمیں دے چکے ہیں۔ ورون کی آخری فلم سپر ہٹ ’’جڑواں‘‘ تھی۔ سپر ہٹ تو ٹائیگر شیروف کی باغی بھی ہوگئی ہے۔دوسری طرف اجے دیوگن کی ’’ریڈ ‘‘ ہٹ اور رانی مکھر جی کی ’’ ہچکی‘‘ بھی کام یاب ہوگئی ہے۔
بالی وڈ میں ایکشن کی آندھی نے باکس آفس پر سب کو اڑا دیا ہے۔ فُل ایکشن پیک تھرلر باغی ٹو سو کروڑ کا چھکا تو لگا ہی چکی ہے، اب اس کی منزل دو سو کروڑ ہے، دیکھتے ہیں یہ فلم ٹائیگر کو پہلی سو کروڑ مووی کے بعد ڈبل سینچری کا اعزاز بھی دلائے گی یا نہیں۔ فلم ’’سیکوئل‘‘ ہے دو سال پہلے ریلیز ہونے والی فلم باغی کا۔ دونوں فلموں میں ہیرو کا کردار ٹائیگر شیروف نے کیا ہے۔اُس فلم میں شاردھا کپور اس فلم میں دیشا پٹنی ہیں۔
اِس باغی میں پچھلی باغی سے بھی زیادہ ایکشن اور تشدد ہے۔ فلم کی کہانی اتنی اچھی بُنی ہوئی نہیں، لیکن کیوں کہ فلم میں’’ٹوئسٹ اینڈ ٹرن‘‘ بہت زیادہ ہیں، جن میں سے زیادہ ترکی ’’لوجک‘‘ یعنی کوئی منطق نہیں۔پھر بھی کیوں کہ کہانی کے ان حصوں کو بتانے سے فلم دیکھنے والوں کا مزا خراب ہوجائے گا۔
ویسے بھی فلم کو کہانی کی وجہ سے نہیں ٹائیگر کے ایکشن ، اسٹنٹ ،غصے اور ڈانس کی وجہ سے خوب دیکھا جارہا ہے۔ فلم میں ٹائیگر شیروف کا کردار ایک سخت جان کمانڈو کا ہے، جو اپنی سابقہ گرل فرینڈ کی بیٹی کےلیے بڑے دشمنوں سے لڑ جاتا ہے۔
ٹائیگر کی دیشا سے دوستی ختم کیوں ہوتی ہے؟دیشا شادی کے بعد اپنے پُرانے دوست ٹائیگر سے ہی مدد کیوں مانگتی ہے؟دیشا کی بیٹی کو اغوا کیا گیا یا وہ لاپتہ ہوئی تھی؟ دیشا کی بیٹی ہے بھی یا نہیں؟ ٹائیگراپنے اس مشن میں کیوں اور کتنا الجھ جاتا ہے ؟ یہ سب سوالات کے جواب جاننے کے لیےفلم دیکھنی پڑے گی۔ یہ ایک کمرشل مسالہ فلم ہے۔ فلم دیشا پٹنی پر ہونے و الے حملے سے شروع ہوتی ہے۔،جس کے بعد کہانی فلیش بیک میں جاتی ہے،جہاں ہیرو ہیروئن کی دوستی اور محبت کی کہانی شروع ہوتے ہی ہمیشہ کی طرح ان کے بیچ میں ایک ’’دیوار‘‘ آجاتی ہے۔
دیشا کسی اور سے شادی کے سالوں بعد اپنی اغوا ہونے ولی بیٹی کی تلاش کے لیے اپنے پرانے اور سچے دوست ٹائیگر کو یاد کرتی ہے۔ کئی گتھیاں ہیں، جو جب سلجھتی ہیں، تو فلم دیکھنے والے کی الجھن بڑھ جاتی ہے، لیکن اس الجھن پر فلم کا ایکشن اور اسٹنٹ فورا حاوی ہوجاتا ہے اورفلم دیکھنے والے ذہن پر زور دینے کے بجائے ’’اینٹر ٹین‘‘ ہونے لگ جاتے ہیں اور یہی اس فلم کی کام یابی کا منترا ہے۔
فلم کے ’’دی اینڈ‘‘ سے پہلے کا فائٹنگ سین بہت طویل ہے ،ٹائیگر ولن کے اتنے ساتھیوں کو مارتا ہے کہ آپ گِن بھی نہیں سکتے۔فلم میں دیپک دوبریال نے بھی زبردست ایکٹنگ کی ہے، لیکن یہ کریکٹر ’’شان‘‘ فلم کے ’’عبدل‘‘ یعنی مظہر خان سے متاثر ہو کر لکھا اور ڈیزائن کیا گیا ہے۔ فلم میں ایک سرپرائز یہ تھا کہ ایکشن کافی لیٹ شروع ہوا، لیکن پہلا ہی ایکشن سین جب شروع ہوتا ہے توفلم دیکھنے والے اپنے دانتوں کو ہاتھ لگالیتے ہیں۔
چار سال پہلے اپنے کیریئر کا آغاز کرنے والے ٹائیگر کی یہ پانچویں فلم ہے اور اس فلم کی کہانی کو بھی تیلگو فلم سے لیا گیا ہے۔ ہیرو پنتی اورباغی ٹائیگر کی کامیاب اور اے فلائنگ جٹ اور منا مائیکل فلاپ فلمیں ہیں۔ ۔فلم پروڈیوسر ساجد نڈیاڈ والا کے ساتھ ہیرو پنتی اور باغی کے بعدٹائیگر کی یہ مسلسل تیسری اور اب تک کی سب سے کام یاب فلم ہے۔دیشا پٹنی اب تک اپنے ہیروز کے لیے خوش قسمت رہی ہیں ، کیوں کہ باغی ٹو سے پہلے ان کی پہلی فلم’’دھونی ‘‘ جس میں سشانت سنگھ ہیرو تھے نے بھی سو کروڑ کا چھکا لگایا تھا۔
اُس فلم سے پہلے بھی سشانت سنگھ کی جاسوسی فلم بہت بڑی فلاپ ہوئی تھی۔ باغی ٹو صرف ٹائیگر کے لیے ہی اچھی خبر نہیں لائی، بلکہ اس فلم سے منوج واجپائی ،پرتیک ببراور رندیپ ہودا کو بھی بڑا فائدہ ہوا ہے۔ سب سے زیادہ خوشی مشہور کوریوگرافر احمد خان کو ہوئی ہے ،جو اس فلم سے بطور ڈائریکٹر کام یاب ہو ہی گئے۔کئی سپر ہٹ گانوں اور ڈانس ڈائریکٹ کرنے والے احمد خان14 سال پہلے ’’لکیر‘‘ اور اس کے تین سال بعد ’’فول اینڈ فائنل‘‘ جیسی بڑے ہیروز کی بڑے بجٹ کی ناکام فلمیں ڈائرکٹ کرچکے ہیں۔
باغی ٹو میں رندیپ ہودا اورمنوج واجپائی نے پولیس والوں کو رول کیا ہے۔ دونوں نے خوب ایکٹنگ کی ہے، لیکن رندیپ ہودا نے سارا شو چرالیا۔ایسا پولیس والا اس سے پہلے شاید ہی کسی فلم میں دکھایا گیا ہو۔ حقیقت سے کہیں دور ہونے کے باوجود آپ فلم میں جس کردار سے سب سے زیادہ جُڑتے ہیں وہ یہی کردار ہے۔ یہی نہیں فلم جہاں جہاں’’ لوجک‘‘ سے دور ہوتی ہے، سینیما میں اتنی ہی تالیاں اور سیٹیاں زیادہ بجتی ہیں اور یقینا اسی کا نام’’ فلم ‘‘ اور’’سینما‘‘ ہے۔