• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

’’شعبہ سافٹ ویئر انجینئرنگ ‘‘ کسی بھی ملک کی ترقی کی بنیاد

  ’’شعبہ سافٹ ویئر انجینئرنگ ‘‘  کسی بھی ملک کی ترقی کی بنیاد

ٹیکنالوجیز کی بڑھتی ضروریات کے باعث کمپیوٹر کو اکیسویں صدی کی حیرت انگیز ایجاد کے طور پر تسلیم کیا جاتاہے جسے انسانی زندگی میں اہم اور لازمی ضرورت کی حیثیت حاصل ہے۔پاکستان چونکہ ایک ترقی پذیر ملک ہونے کی بدولت نوجوانوںکی ایک بڑی تعداد رکھنے والا ملک ہےاور چونکہ ملک کی آبادی کا %60فیصد نوجوانوں پر مشتمل ہے، اگریہ اکثریتی حصہ ملک کو ترقی یافتہ ممالک کی فہرست میں دیکھنے کا عزم کرلے تو اس بات میں کوئی شک نہیں کہ بہت جلد پاکستان ترقی یافتہ ممالک میں سرفہرست نظر آئے گا ۔

تعلیم کسی بھی ملک کی ترقی کا ذریعہ اور کمپیوٹر اس صدی کی حیرت انگیز ایجاد ہے یہی وجہ ہے کہ کمپیوٹر سائنس اور اس سے متعلقہ ٹیکنالوجیز روزمرّہ زندگی کا ایک اہم جزو بن چکی ہیں۔ کمپیوٹنگ کے اس دورمیں ترقی یافتہ ممالک کا مقابلہ کرنے کے لئے نوجوانوں کوکمپیوٹر سائنس کے اصولوں اور طریق ہائے عمل پر دسترس رکھنا ضروری ہے ماہرین کا کہنا ہے کہ جدید دور کے نوجوانوں کا تعلیمی میدان یا ذریعہ معاش کچھ بھی ہو تاہم اکیسویں صدی کا کوئی بھی دوسرا مضمون طلبہ کے لیے ذریعہ معاش کے حصول میں کمپیوٹر سائنس جتنا مددگارنہیں ہو سکتا۔

’’شعبہ سافٹ ویئر انجینئرنگ ،، کمپیوٹر سائنس کی ایک شاخ

کمپیوٹر سائنس کثیر شاخیں رکھنے والی ایک سائنس ہے جس سے کمپیوٹر سے متعلق پیشوں میں کوئی بھی نوجوان ضروری تعلیم حاصل کرکے اپنا کامیاب مستقبل تلاش کرسکتا ہےان شعبوں میں سسٹمز،آپریشن،ہارڈویئر ڈیزائنر انجینئر،سسٹمز پروگرامر، سافٹ ویئر انجینئر،سسٹمز اینالسٹ،ایپلی کیشنز پروگرامر،ڈیٹا پریپریشن کلرک،کمپیوٹر آپریٹروغیرہ جیسے شعبے شامل ہیں۔سافٹ ویئر انجینئرنگ کمپیوٹر سائنس کی ہی ایک شاخ ہے جس میںکمپیوٹر سسٹم سوفٹ ویئر کے ساتھ ساتھ فٹ ویئر اور ایپلی کیشنز کی ترقی اور تعمیر شامل ہیں ۔

سافٹ ویئر انجینئرنگ کی تعلیم میں کمپیوٹر سائنس کے لئے اعلیٰ کارکردگی کے حامل سافٹ ویئر کیسے تیار کئے جائیں۔سوفٹ ویئر انجینئرنگ کے طالب علم کمپیوٹر سائنس اور کمپیوٹر انجینئرنگ کی مشقوں کا استعمال کرتے ہوئے سافٹ ویئر کی تیار ی یا اس سے متعلق علم حاصل کرتےہیں۔اس سسٹم کا کام اور اس کی دیکھ بھال بھی اس شعبے میں پڑھائی جاتی ہے ۔ اگرچہ سافٹ ویئر انجینئرنگ اورہارڈ ویئر انجینئرنگ ایک دوسرے سے منسلک ہیں لیکن پیشہ ورانہ میدان میں دونوں شعبے میں کئی چیزیں مختلف پائی جاتی ہیں ۔

ملک میںشعبہ سافٹ ویئر انجینئرنگ ایک جامع نصاب کی مدد سے ہر سال سینکڑوں سافٹ ویئر انجینئر پیدا کر رہا ہے جو دنیا میں کہیں بھی اپنا مقام پیدا کر سکتے ہیں۔یہ طلباءسافٹ ویئر سسٹم کا تجزیہ کرنے، اسے ڈیزائن کرنے اور فعال بنانے کے حوالے سے بھرپور صلاحیتیں لے کر میدان عمل میں اُترتے ہیں۔ تعلیم سے فراغت کے بعد پیشہ ورانہ سرگرمیوں کے آغاز کے دوران کمپیوٹر میں استعمال ہونے والے سافٹ ویئر سے متعلق امور سسٹمز پروگرامر یا سافٹ ویئر انجینئر کے سپرد ہوتے ہیں۔

پاکستان کے ایٹمی بم کے خالق ڈاکٹر عبدالقدیر سوفٹ ویئر انجینئرنگ کی تعریف کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ’’ کمپیوٹرسائنس میں سافٹ ویئر انجینئرنگ ایک ایسے علم کے طور پر ابھر کر سامنے آیا جو سخت اور مشکل طریقہ کار استعمال کر کے ایسی چیزیں تیار کرتا ہے جن کی ان سے توقع کی جاتی ہے۔ کمپیوٹر سائنس کی اچھی بنیاد کے ساتھ سافٹ وئیر انجینئرنگ انسانی اعمال سے بھی لازمی وابستگی رکھتی ہے جن کی اپنی فطری خصوصیات کی وجہ سے بہت مشکل سے ضابطہ سازی (Formalize) کی جا سکتی ہے،،

کمپیوٹر سائنس اور سافٹ ویئر انجینئرنگ میں بنیادی فرق

اخبارات میں چھپنے والے نوکری کے اشتہارات کے باعث کمپیوٹر سائنس اور سافٹ ویئر انجینئرنگ کی تعلیم کو ایک ہی شعبہ سمجھا جاتا ہےیہی وجہ ہے کہ کمپیوٹر سائنس کا طالب علم سوفٹ ویئر انجینئرنگ کے طالبعلموں کے لئے مطلوب ملازمتوں پر درخواستیں دے رہا ہوتا ہے۔

حقیقت میں یہ شعبے ایک دوسرے سے مختلف ہیں۔کمپیوٹر سائنس بنیادی طور پر کمپیوٹر سسٹم کی نظریاتی بنیاد کہلاتی ہے جس میں ریاضی کا بھی عمل دخل شامل ہے جبکہ سافٹ ویئر انجینئرنگ کا تعلق کمپیوٹر سافٹ ویئر سسٹم کی ترقی اور تعمیر سے ہے ۔ یہ تعلیم مکمل طور پر پروگرامنگ پر محیط ہوتی ہے جس میں طالبعلموں کوسافٹ ویئر کی ڈیزائننگ سے لے کر پروگرام لینگویج تک پڑھائی جاتی ہے ۔

باضابطہ طور پر پاکستان میں کمپیوٹر سے متعلق پیشوں میں مختلف سطح کی تعلیم متعدد نجی و سرکاری اداروں اور جامعات میں ہو رہی ہے۔سافٹ ویئر انجینئرنگ کورس ایک مسابقتی اور متحرک چار سالہ ڈگری کورس ہے جو کہ تقریبا ملک کےمختلف اوربہترین اداروں میں کروایا جارہا ہے جہاں طلباء کو سافٹ ویئر سے متعلق عملی اور نظریاتی دونوں قسم کی تعلیم فراہم کی جاتی ہے ۔

شعبہ کو درپیش چیلنجز

تعلیمی و سائنسی ماہرین کے نزدیک کمپیوٹر سائنس کے مقابلے میں شعبہ سوفٹ انجینئرنگ کو منطقی یا قابل فہم خلاصہ یا اختصار (Logical Abstractions) کے انفارمیشن سسٹمز ۔ اس نظام یا طریق عمل کو کئی بڑھتے ہوئے چیلنجز یا مشکل مسئلہ جات کا سامنا کرنا پڑتا ہے جس میں اکاؤنٹنگ سسٹمز، پے رول سسٹمز ، انونٹری سسٹمز وغیرہ قابل ذکر ہیں۔

ان تمام چیلنجز کے باوجود اس بات میں کوئی شک نہیں کہ شعبہ سوفٹ ویئر انجینئرنگ کو کسی بھی ملک کی ترقی کی بنیاد کہا جاتا ہے۔کیونکہ زندگی کا کوئی بھی شعبہ اس کے بغیر خود کو جدید عالمی معیار سے ہم آہنگ نہیں کر سکتا۔ یہ ملکی ترقی کا ایک ایسا پیمانہ ہے جس کی اہمیت سے انکار ہمیں ترقی کی دوڑ سے دور کردے گا۔

تازہ ترین