• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
کمپیوٹر کی تعلیم  مستقبل کی نوید

چارلس بابیج نے جب ایک ایسی ڈیوائس بنائی تھی جو از خود مشکل تخمینہ کاری کرسکتی تھی تو کس نے سوچا تھا کہ یہ ایجاد دنیا میں ایک انقلاب برپا کردے گی۔ آج کی دنیا کو اگر کمپیوٹر کی دنیا کہا جائے تو غلط نہیں ہوگا۔ بنی نوح انسان ہر لمحے جدت کی طرٖف بڑھتا گیا اور کئی ایجادات اور ڈسکوریاں کیں لیکن کمپیوٹرایسی ایجاد ہے جس نے انسان پر جدید ترقی کے دروازے کھول دئیے۔ 

ویسے تو یہ ایجاد ہماری مشترکہ تاریخ میں ایک ذہنی اثاثہ ہے جس کے بارے میں بل گیٹس نے اپنی کتاب ’کاروبار روشنی کی رفتار سے‘ میں لکھتا ہے کہ کمپیوٹر کو غلط استعمال کیا جارہا ہے ابھی تک اس کو بیس فیصد ہی درست استعمال کیا گیا ہے اس کا ۰۸ فیصد کلرکی کے کاموں میں لگادیا ہے جبکہ اس کا استعمال اس سے کئی زیادہ ہوسکتاہے۔ تاکہ سال کا کام ایک مہینے میں ہوجائے۔ 

لیکن اس کے برعکس دنیا کے معروف سائنسی فکش کے لکھاری جن کا حال ہی میں انتقال ہوا ہے، اسٹیفن ہاکنگ کہتے ہیں ’کمپیوٹر احمقوں کا ڈبہ ہے‘ اس کی وجہ بتاتے ہوئے اپنے ایک انٹرویومیں ڈاکٹر ہاکنگ کہتے ہیں کمپیوٹر کا دماغ ایک کیڑے کے برابر بھی نہیں۔ اس میں جو ہم فیڈ کریں گے اُس کا ہی فیڈ بیک ملے گا۔ تاہم انہوں نے بھی کمپیوٹر کی تعلیم پر زور دیا ہے۔ اور آگے دنیا کی ترقی کمپیوٹر پر مہارت سے باہم جڑی ہوئی ہے۔

کمپیوٹر اس صدی کی سب سے حیرت انگیز ایجاد ہے۔ موجودہ نسل کے جو بچے اس وقت اسکولوں میں زیرِ تعلیم ہیں،ان میں سے بعض کو یہ سہولت حاصل ہے کہ وہ کمپیوٹر سے اسکول کی تعلیم کے دوران واقف ہوجاتے ہیں (ممکن ہے کہ آنے والے برسوں میں یہ سہولت اسکول میں پڑھنے والے ہر بچے کو میسر ہو)۔

ہر نوعیت کے چھوٹے بڑے دفتروں میں،صنعت میں، زراعت میں، کاروبار میں، ذرائعِ ابلاغ میں، خلا، فضا، زمین اور سمندر کی سواریوں میں غرض زندگی کا کون سا شعبہ ہے جہاں کمپیوٹر کی کار گزاری کار فرما نہیں ہے۔ یہ کہا جائے تو غلط نہیں ہوگا کہ مستقبل کمپیوٹر کا ہے۔

پاکستان میں کمپیوٹر سے متعلق پیشوں کا آغاز 1961ء سے ہوا، جب آئی بی ایم نے ملک میں پہلا کمپیوٹر درآمد اور نصب کیا۔ گزشتہ برسوں میں کمپیوٹر کے شعبے میں خاصی پیش رفت ہوئی ہے اور کاروباری و صنعتی زندگی میں کمپیوٹر کا استعمال مسلسل بڑھ رہا ہے۔

کمپیوٹر کی افادیت اور اس کے روز افزوں استعمال کی رفتار کے پیش نظر ساتویں عشرے میں کمپیوٹر کی باقاعدہ تعلیم کی ابتدا ہوگئی اور سب سے پہلے قائد اعظم یونی ورسٹی اسلام آباد میں کمپیوٹر کی ڈگری کلاسوں کا آغاز ہوا۔

کمپیوٹر سے متعلق پیشوں میں چار شعبے ہیں جہاں کوئی نوجوان ضروری تعلیم حاصل کرکے اپنا مستقبل تلاش کرسکتا ہے۔ ان چار شعبوں میں سے تین براہِ راست کمپیوٹر سے متعلق ہیں۔

1۔سسٹمز: اس شعبے میں سسٹمز اینالسٹس اور پروگرامر شامل ہیں۔ ایک پروگرامر اپنے کام کا اچھا خاصا تجربہ حاصل کرلے تو اسے سسٹمز اینالسٹ کے عہدے پر کام کرنے کا موقع مل سکتا ہے۔ جس طرح سول انجینئرنگ میں ایک آرکیٹیکٹ، عمارت کا تفصیلی نقشہ تیار کرتا ہے اسی طرح کمپیوٹر کے شعبے میں سسٹمز اینالسٹ، کسی پروگرام کا تفصیلی خاکہ تیار کرتا ہے کہ یہ پروگرام کس مقصد کے لیے ہے اور اس میں کن کن امور کو اہمیت دی جانی چاہیے۔ 

پروگرامر ایک ایسے مستری کی مانند ہوتا ہے جو آرکیٹیکٹ کے نقشے کے مطابق عمارت تعمیر کرتا ہے۔ پروگرامر، سسٹمز اینالسٹ کے تیار کردہ خاکے کی تفصیلات کے مطابق پروگرام تیار کرتا ہے۔

2۔آپریشن:ڈیٹاانٹری آپریٹر کمپیوٹر کو خام مال (اطلاعات یا ڈیٹا) فراہم کرتا ہے۔ اس کام کے لیے ضروری کے آپریٹر ذہنی طور پر مستعد اور درستگی کے ساتھ کام کرتا ہو۔ جیسے جیسے چھوٹے کمپیوٹر کا استعمال بڑھ رہا ہے، ویسے ویسے ڈیٹا انٹری آپریٹروں کی ضرورت کم ہوتی جا رہی ہے کیوں کہ ڈیٹا آپریٹر کی ضرورت صرف بڑے کمپیوٹر کے لیے ہوتی ہے، تاہم بڑے اداروں میں بڑے کمپیوٹر ہی استعمال ہوتے ہیں، اس لیے ڈیٹا آپریٹر کی طلب اپنی جگہ موجودہے۔

3۔ دیکھ بھال (مینٹی نینس):کمپیوٹر کی مرمت اور دیکھ بھال کا کام انجینئرنگ کے شعبے سے متعلق ہے اور کمپیوٹر انجینئرہی اس کام کو انجام دے سکتے ہیں۔ اس شعبے میں اسامیاں، کمپیوٹر بنانے، فروخت کرنے والے اداروں میں دستیاب ہوتی ہے۔

4۔فروخت (سیلز): کمپیوٹر کی فروخت ایک ایسا شعبہ ہے جو براہِ راست کمپیوٹر کے آپریشن سے تعلق نہیں رکھتا، تاہم اس کے لیے بھی ضروری ہے کہ جو شخص کمپیوٹر فروخت کر رہا ہو وہ کمپیوٹر کے بارے میں بنیادی نوعیت کی معلومات رکھتا ہو۔ بازار کاری (مارکیٹنگ) کی تربیت اس کام کے لیے بنیادی اہمیت رکھتی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ کمپیوٹر سے واقفیت اور اس کے متعلق کسی شعبے کا تھوڑا سا تجربہ مفید ہوتا ہے جو کمپنی ملازمت فراہم کرتی ہے وہ سیلزکے افراد کو تفصیلی تربیت مہیا کرتی ہے۔

کمپیوٹر سے براہِ راست متعلق پیشے درجِ ذیل ہیں

1۔ہارڈویئر ڈیزائنر انجینئر: تحقیق اور کمپیوٹر کے مختلف اجزا، ہارڈویئر کی ڈیزائنگ اور تیاری، ہارڈ ویئر ڈیزائنر، انجینئرکی ذمہ دار ی ہے۔

۔2۔سسٹمز پروگرامر، سافٹ ویئر انجینئر: کمپیوٹر میں استعمال ہونے والے سافٹ ویئر سے متعلق امور سسٹمز پروگرامر یا سافٹ ویئر انجینئر کے سپرد ہوتے ہیں۔

3۔سسٹمز اینالسٹ: طریقہء کار کی جانچ پڑتال کرتا ہے۔ کاروباری مسائل کی تحقیق اوران کا تجزیہ کرتا ہے اور ان مسائل کے حل دریافت کرتا ہے۔

4۔اپلی کیشنز پروگرامر: پروگرام کو کمپیوٹر کی زبان میں لکھتا ہے تاکہ کمپیوٹر اس پروگرام کے مطابق کام کرسکے۔

5۔ڈیٹا پریپریشن کلرک،کمپیوٹر آپریٹر: کمپیوٹر کے اندر جو معلومات بھیجنی ہیں ان معلومات کو ایسی شکل میں ترتیب دیتا ہے جسے کمپیوٹر سمجھ سکے اور قبول کرسکے۔

اوپر جن عہدوں اور ذمہ داریوں کا ذکر کیا گیا ہے، بعض اوقات وہ ایک دوسرے میں ضم بھی ہوجاتی ہیں مثلاً اینالسٹ، پروگرامر کے لیے بعض اوقات یہ ضروری ہوجاتا ہے کہ وہ سسٹمز اینالسٹ پروگرامر کے کام سے بھی واقف ہو۔

پاکستان میں کمپیوٹر کی تعلیم و تربیت

پاکستان میں کمپیوٹر کی تعلیم کا آغاز 70ء کے عشرے میں ہوا۔ اس وقت ملک کے مختلف حصوں میں سرٹیفکیٹ، ڈپلوما، بیچلر اور ماسٹر ڈگری کے مختلف کورسز، مختلف جامعات اور اداروں میں ہو رہے ہیں۔ نجی شعبے میں بے شمار کمپیوٹر انسٹیٹیوٹ قائم ہیں جہاں کمپیوٹر پروگرامنگ اور ڈیٹا انٹری آپریٹر کے ایک سال اور چھ ماہ اورتین ماہ کے سرٹیفکیٹ کورسز کروائے جاتے ہیں۔ عام طور پر یہ انسٹی ٹیوٹ متعلقہ صوبے کے بورڈ آف ٹیکنیکل ایجوکیشن سے منظور شدہ ہوتے ہیں۔

باضابطہ طور پر پاکستان میں کمپیوٹر سے متعلق پیشوں میں مختلف سطح کی تعلیم متعدد نجی و سرکاری اداروں اور جامعات میں ہو رہی ہے۔ ذیل میں تعلیم و تربیت کی ان سہولتوں کا جائزہ لیا گیا ہے۔

1۔سرٹیفکیٹ کورسز

کراچی،لاہور، راول پنڈی، اسلام آباد، حیدر آباد، پشاور، کوئٹہ اور ملک کے دوسرے بڑے شہروں میں کمپیوٹر کی تعلیم کے نجی و نیم سرکاری ادارے مندرجہ ذیل شعبوں میں ۳ ماہ سے ایک سال تک کی میعاد کے سرٹیفکیٹ کورسز کی تربیت فراہم کرتے ہیں۔

تازہ ترین