• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
پاکستان میں خواجہ سرائوں کیلئے پہلا اسکول

پاکستان میں جس جانب رخ کیا جائے مسائل کے انبار نظر آتے ہیں ،انتظامی معاملات میں سنگین بے قاعدگیا ں نظر آتی ہیں جس کے نتیجہ میں عام افراد یا کوئی مخصوص طبقہ محرومیوں کا شکار بن جاتا ہے۔

خواجہ سراؤں کو بھی بہت سے مسائل کا سامنا رہا، ان کے لیے بنیادی حقوق کا حصول مسئلہ رہا اور یوں یہ محروم طبقات میں شامل رہے تاہم گزشتہ چند سالوں میں ان کے مسائل پر بھی توجہ دی گئی اور جب کوئی کام مخلص ہوکرسنجیدگی سے کیا جائے تو اس کے مثبت نتائج ضرور سامنے آتے ہیں۔

حکومت پاکستان کی جانب سے 2017ء میں ہونے والی مردم شماری میں پہلی بارخواجہ سراؤں، ٹرانس جینڈرز کی کیٹیگری شامل کی گئی۔

حکومت پاکستان نے ٹرانس جینڈر کیٹیگری کے تحت پاسپورٹ کا اجرا ءکیا اوراب تک اس زمرے میں ہونے والی نا انصافیوں کو ازالہ کردیا۔

اس معاملے میں مزید پیش رفت ہو ئی اور خواجہ سراؤں کو حج پر جانے کی بھی اجازت دے دی گئی، اسی اجازت کی بدولت رواں سال 40خواجہ سراؤں کا گروپ اس سال حج کی سعادت بھی حاصل کرے گا۔

خواجہ سراؤں کو مسلمانوں کے مقدس ترین مقام پر روانہ کرنا ایک اہم اقدام قرار دیا جا رہا ہے۔

خواجہ سراؤں کا ایک مسئلہ ان پر تشدد اور زیادتی کا بھی ہے اس مسئلے کو حل کیلئے موبائل ایپ بھی متعارف کرائی گئی۔

اس موبائل ایپ کی مدد سے متعلقہ حکام تک شکایت پہنچائی جاسکے گی۔

پاکستان میں خواجہ سراؤں کو ڈرائیونگ لائسنس کا اجراء بھی شروع ہو چکا ہے، اس سلسلے میں پاکستان کے کچھ شہروں کی ڈرائیونگ برانچوں میں  تقریبات بھی منعقد ہوئیں۔

خواجہ سراؤں کیلئے ایک اور خوشخبری ہے کہ پاکستان کے دل لاہور میں خواجہ سراؤں کیلئے ایک اسکول کھولا جارہا ہے، یہ اسکول پاکستان میں پہلا اور اسلامی دنیا میں دوسرا اسکول ہوگا جو صرف خواجہ سراؤں کیلئے مخصوص ہوگا۔

دی جینڈر گارڈین نامی اسکول کی خالق ایکسپلورنگ فیوچر فاؤنڈیشن نامی ایک غیر سرکاری تنظیم ہے جس کا کہنا ہے کہ یہ اسکول جس کی باقاعدہ کلاسیں جلد شروع ہو ں گی، جس کیلئے اب تک 30افراد رجسٹریشن کراچکے ہیں۔

اسکول کے افتتاح اور اس کی آگاہی کیلئے ایک تقریب قذافی اسٹیڈیم لاہور کے الحمرا اوپن ایئر تھیٹر میں ہوئی،جس میں لوگوں کی بڑی تعدادنے شرکت کی۔

اسکول منتظمین کا کہنا ہے کہ اسکول میں داخلے کے خواہش مند افراد کیلئے عمر کی کوئی قید نہیں ہوگی جبکہ ان کو انٹرمیڈیٹ تک تعلیم کی سہولت دستیاب دستیاب ہو گی۔

داخلے کے خواہش مندوں نے جن شعبوں می اپنی دلچسپی کا اظہار کیا ہے ان میں گرافک ڈیزائننگ، فیشن ڈیزائننگ سمیت کھانے اور پکانے سے متعلق علم شامل ہیں ۔

برطانوی اخبار کے مطابق عالم اسلام میں خواجہ سرائوں کیلئے سب سے پہلا اسکول انڈونیشیا میں کھولا گیا تھا،اس اسکول میں بورڈنگ کی بھی سہولت موجود تھی ،اعتدال پسندی کی علامت سمجھا جانے والا یہ اسکول کافی عرصے تک علم کی روشنی بکھیرتارہا تاہم نا گزیر وجوہات کے باعث اسے اچانک بند کردیا گیا ۔

تازہ ترین