پاکستان فلم انڈسٹری کے احیاء میں فیشن انڈسٹری نے کلیدی کردار ادا کیا۔ 20برس قبل، جب فلم انڈسٹری خاموش ہو گئی تھی، لاہور کے فلم اسٹوڈیوز میں سناٹوں کا راج تھا اور فن کار اور ہنرمند پریشان اور ناامیدی کی زندگی بسر کرنے پر مجبور ہو گئے تھے، ایسے میں فیشن انڈسٹری نے اپنے فن کار دوستوں کو اپنے ساتھ شامل کیا اور پھر دیکھتے ہی دیکھتے نامور فلم اسٹار فیشن شوز میں ریمپ پر جلوے بکھیرتے نظر آئے۔
ہمیں یاد ہے کہ ایک زمانہ وہ بھی تھا ، جب فیشن والوں کو فلم انڈسٹری والے زیادہ اہمیت نہیں دیتے تھے، لیکن فیشن انڈسٹری سے وابستہ شخصیات نے آہستہ آہستہ اپنی صلاحیتوں کو بین الاقوامی سطح پر منوایا۔
دہشت گردی کی فضا میں لاہور، کراچی اور اسلام آباد میں نہایت کام یاب فیشن ویک منعقد کیے گئے۔ امن و امان کی فضا کی بحالی میں ملک بھر میں ہونے والے فیشن شوز نے اپنا کردار ادا کیا۔ کسی بھی شہر میں ایک ہفتے تک رنگ و نور کی محافل سجانا کوئی آسان کام نہیں، جب فیشن ویک کے چرچے ملک بھر میں ہونے لگے تو فلموں اور ٹیلی ویژن کے فن کاروں نے بھی ریمپ پر کیٹ واک میں حصہ لینا شروع کردیا۔
نامور اداکار جاوید شیخ، ریما، میرا، ماہرہ خان، صبا قمر، سوہائے علی ابڑو، ثناء جاوید، علی ظفر، عاطف اسلم وغیرہ فیشن شوز میں حصہ لیتے دکھائے دیے، بعد ازاں شوز میں نت نئے تجربات کا سلسلہ شروع ہو گیا۔
فلم انڈسٹری سے وابستہ شخصیات اپنی فلموں کے پروموشن بھی فیشن شوز کے ذریعے کرنے لگیں۔ فلموں کی لیڈنگ کاسٹ جب ریمپ پر جلوہ افروز ہوتی تو حاضرین ان کا شان دار استقبال کرتے۔ایسے ہی مناظر گزشتہ دنوں ثقافتی سرگرمیوں کے مرکز شہر کراچی میں فیشن پاکستان کونسل کی جانب سے پانچ ستاروں والے ہوٹل میں رنگارنگ فیشن پاکستان اسپرنگ، سمر میں نظر ائے۔ فیشن ویک میں ایک جانب خوبرو ماڈلز اور دلوں پر حکم رانی کرنے والی شہرت یافتہ اداکارائیں دل کش ملبوسات کے ساتھ جلوہ افروز ہوتی تھیں، تو سامعین، شوبزنس کی نامور شخصیات ان کو بھرپور داد و تحسین سے نوازتیں۔
اس فیشن شو میں بھی نت نئے تجربات کیے گئے۔ ساس بہو سے کیٹ واک کروائی گئی اور ساتھ میں60برس کی عمر رسیدہ خواتین کو بھی ریمپ پر کیٹ واک کرنے کا موقع فراہم کیا گیا۔ ہم نے دیکھا کہ جب ساس بہو فیشن شو میں حصہ لے رہی تھیں، تو سامنے بیٹھے سُسر جی اپنے موبائل فون سے خوشی خوشی ان کی ویڈیوز اور تصاویر بنا رہے تھے۔
پاکستانی فلموں اور ڈراموں کی ہیروئن سائرہ شہروز اپنی ساس سفینہ شیخ کے ساتھ ریمپ پر کیٹ واک کرنے کے لیے جلوہ گر ہوئیں، تو اگلی نشستوں پر بیٹھے نامور اداکار اور سائرہ کے سُسر بہروز سبزواری سمیت دیگر شخصیات نے تالیوں کی گونج میں ان کا استقبال کیا۔ سفینہ، نامور فلم اسٹار جاوید شیخ کی بہن اور بہروز سبزواری کی اہلیہ ہیں۔
اس موقع پر بہو سائرہ اور ساس سفینہ کی کیٹ واک کو خصوصی اہمیت دی گئی۔ فیشن پاکستان ویک میں پہلے دن معروف فیشن ڈیزائنرز گلابو، دیپک پراوانی، چینا چپرا، یاسمین جیوا، امیر عدنان اور فرح طالب عزیز کے ملبوسات کی نمائش نامور ماڈلز اور فلموں اور ڈراموں کی ہیروئنوں نے کی۔ بھارتی اور پاکستانی فلموں کے مشہور اداکار علی خان نے امیر عدنان کے ملبوسات کی نمائش کی۔ معروف اداکارہ کومل رضوی اور ان کے بھائی حسن رضوی نے بھی فیشن شو کے ریڈ کارپٹ پر میڈیا کے نمائندوں کو خصوصی پوز دیے۔
اس بار فیشن ویک میں ایک اور نیا تجربہ کیا گیا، وہ یہ تھا کہ60برس سے زیادہ عمر کی خواتین نے بھی مہنگے ملبوسات زیب تن کر کے کیٹ واک میں حصہ لیا۔ درجنوں عمر رسیدہ خواتین کو کیٹ واک کرتے دیکھ کر سب خوش گوار حیرت میں مبتلا ہوگئے۔ گلوکارہ کومل رضوی نے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ آج ریمپ پر بڑی عمر کی خواتین کو دیکھ کر بہت خوشی ہوئی۔
تمام خواتین نے بہت اعتماد سے کیٹ واک کی۔ اس طرح کے تجربات سے فیشن انڈسٹری کو بہت فائدہ پہنچے گا۔‘‘ فیشن پاکستان کونسل کے چیئرمین اور نامور ڈیزائنر دیپک پروانی کا کہنا تھا کہ فیشن ویک کو بامقصد بنانے کے لیے ہم نے عمر رسیدہ خواتین اور اسپیشل اولمپک کے گولڈ میڈل یافتہ کھلاڑیوں کو بطور شو اسٹاپر رکھا۔ ہم نے کراچی کی رونقوں اور ثقافتی سرگرمیوں کو عروج دینے کی کوشش کی ہے۔ فیشن ویک کے آخری روز فلم اسٹارز کا میلہ دیکھنے میں آیا۔
فلم ’’چھپن چھپائی‘‘ کی ہیروئن نیلم منیر اور پروڈیوسر سعدیہ جبار کی فلم ’’بالو ماہی‘‘ کی سیکنڈ ہیروئن صدف کنول، ’’چلے تھے ساتھ‘‘ کی سیکنڈ ہیروئن ژالے سرحدی وغیرہ نے نامور ڈیزائنر کی ملبوسات زیب تن کر کے فیشن شو کی دل کشی میں اضافہ کیا۔ نیلم منیر ریمپ پر کیٹ واک کرتے ہوئے بہت خوش دکھائی دے رہی تھیں۔ ریڈ کارپٹ پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں بتایا کہ مجھے فیشن شو میں حصہ لینا اچھا لگتا ہے۔
اس طرح براہ راست پرستاروں اور ساتھی فن کاروں سے ملاقات ہو جاتی ہے۔ نیلم منیر کا مزید یہ کہنا تھا کہ ان دِنوں مجھے مختلف فلموں کی آفرز
ہیں، میں نے ابھی فیصلہ نہیں کیا کہ مجھےکون سی فلم میں کام کرنا ہے۔‘‘
شو کے آخری روز معروف فیشن ڈیزائنر سائرہ شاکرہ، دیپک پروانی، روزینہ منیب، کنول، نتاشا کمال، عائشہ فاروق اور نعمان عارفین کی ملبوسات کو اچھا رسپانس ملا۔
سائرہ شہروز کا کہنا تھا کہ میں نے اپنی ساس سفینہ کے ساتھ فیشن شو میں حصہ لیا تو خوشی کی انتہا نہ رہی۔ میرے سسرال والے مجھ سے بہت محبت کرتے ہیں۔ آئندہ بھی اس طرح کا کوئی شو ہوا تو ضرور حصہ لوں گی۔ میں ان دنوں دو تین فلموں میں کام کر رہی ہوں۔ میرے مداح مجھے جلد مختلف فلموں اور ڈراموں میں دیکھیں گے۔ ’’پروجیکٹ غازی‘‘ بھی جلد ریلیز ہو گی۔‘‘
نادیہ حسین کا شمار سینئر ماڈلز میں ہوتا ہے، انہوں نے اپنی توجہ ریڈ کارپٹ پر رکھی۔ وہ مختلف شخصیات سے انٹرویوز بھی کر رہی تھیں۔ پاکستان کی شوبزنس انڈسٹری میں سب مل کر ایک دوسرے کو آگے بڑھاتے رہے اور آپس میں ہم آہنگی کو پروان چڑھاتے رہے تو ڈراما، فیشن اور فلم انڈسٹری کی کاوشوں کو دنیابھر میں سراہا جائے گا۔ فیشن، ڈراما اور فلم کا آپس میں گہرا تعلق ہے۔ کوئی بھی ایک دوسرے کو نظرانداز نہیں کر سکتا۔ فلموں اور ڈراموں میں دل کش ملبوسات کی اہمیت اور ضرورت سے کون انکار کر سکتا ہے۔
امن و امان کی بہتری کی وجہ سے ملک میں ثقافتی سرگرمیاں بڑھ رہی ہیں۔ حکومت اگر ثقافتی سرگرمیوں کی سنجیدگی سے سرپرستی کرے تو پاکستان میں ٹیلنٹ کی کمی بالکل نہیں ہے۔ ہمارے ہنرمند ایک سے بڑھ کر ایک فلم بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں، دیدہ زیب فیشن تخلیق کر سکتے ہیں اور ڈراما انڈسٹری میں تو وہ پہلے ہی بہت کام یاب ہیں۔