اسلام آباد (رپورٹ :، رانا مسعود حسین )عدالت عظمیٰ نے پاکستان پیپلز پارٹی کے سابق سینٹر، فیصل رضا عابدی کی جانب سے ایک نجی ٹیلی ویژن چینل کے پروگرام میں مبینہ طور پر اعلیٰ عدلیہ اوراس کے ججز کا تمسخر اڑانے او ران کی تضحیک کرنے کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کے دوران ملزم فیصل رضا عابدی کے حاضر نہ ہونے پر اس کے علاقہ کے ایس ایچ او کو آئندہ سماعت پر اس کی عدالت میں پیش کو یقینی بنانے کا حکم جاری کرتے ہوئے ،چینل انتظامیہ کو بھی آئندہ 10روز کے اندر اندر توہین عدالت میں اظہار وجوہ کے نوٹس کا جواب جمع کروانے کی ہدایت کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 3مئی تک ملتوی کردی ہے جبکہ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے ہیں کہ ملزم فیصل رضا عابدی کو اگلی سماعت پر پکڑ کر عدالت میں لایا جائے، کیا چینل انتظامیہ کی جانب سے معافی مانگ لینے سے عدالت کاوقار بحال ہوجائے گا ؟اس توہین کا ذمہ دارصرف فیصل رضا عابدی ہی نہیں بلکہ چینل انتظامیہ ،پروڈیوسراور اینکر بھی ہے، چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس شیخ عظمت سعید اور جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل تین رکنی بینچ نے بدھ کے روز توہین عدالت کیس کی سماعت کی تو چینل 5کے مالک ضیاء شاہد کے بیٹے امتنان شاہد پیش ہوئے اور موقف اختیار کیا کہ یہ پروگرام کراچی میں ریکارڈ ہوا تھا ،جس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا یہ آن ائیر نہیں ہوا تھا ؟ کیا اس میں عدلیہ اور ججز کی توہیں نہیں کی گئی ہے ؟آپ کو توہین عدالت میں شوکاز نوٹس جاری کررہے ہیں ، امتنان شاہد نے کہا کہ میں معافی مانگتا ہوں، جس پر فاضل چیف جسٹس نے کہا کہ تمہیں شرم نہیں آتی ہے ، اتنی گالیاں نکالی ہیں ہمیں ،کیوں نہ آپ کا چینل بند کردیا جائے ؟کیا یہ آزادی صحافت ہے ؟ایسا پروگرام آپ کے چینل پر آن ائیر ہو اہی کیوں ہے؟جس پر چینل کی خاتون وکیل نے کہا کہ ہمارے ساتھ شرارت ہوئی ہے ، چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ فیصل رضا عابدی کہاں ہیں؟ تو انہیں بتایا گیا کہ وہ حاضر نہیں ہوئے ہیں ،جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ آئندہ سماعت پر فیصل رضا عابدی کو متعلقہ ایس ایچ اوعدالت میں پیش کرے، اگر وہ نہیں آتے تو انہیں گرفتار کر کے لائیں،انہوںنے امتنان شاہد کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے والد تو آزادی صحافت کا اتنا پرچار کرتے ہیں،لیکن ان کا احترام اس وقت تک ہے جب تک عدلیہ کے خلاف ایسے توہین آمیز پروگرام آن ائیر نہیں ہوں گے ،جس پر انہوںنے دوبارہ معافی مانگی تو چیف جسٹس نے کہا کہ کیا اس سے عدالت کاوقار بحال ہوجائے گا ؟اس توہین کا ذمہ دارصرف فیصل رضا عابدی ہی نہیں بلکہ چینل انتظامیہ ،پروڈیوسراور اینکر بھی ہے ،جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ آپ روزانہ ایسے پروگرام چلا کر معافی مانگ لیتے ہیں، چیف جسٹس نے کہا کہ ضیاء شاہد کو ان چیزوں کا علم ہونا چاہیئے ، وہ ذاتی طور پر میرے پاس آکر مجھے صحافتی اخلاقیات بتاتے رہتے ہیں، ہم بزرگ سمجھ کر ان کی عزت کرتے ہیں ،اور انہی کا چینل اعلیٰ عدلیہ کے ساتھ یہ سلوک کررہا ہے ؟ اس فعل پرچینل کی انتظامیہ کو شرم آنی چاہیئے ،آپ لوگوں میں حیاء ہی ختم ہوگئی ہے ،ایسے چینلز کو تو بند کردیا جانا چاہیئے ، کیا چینل نے پروگرام نشر ہونے سے پہلے نہیں دیکھا تھاʼ جس پر چینل کے نمائندے امتنان شاہد نے کہا کہ پروگرام نشر ہونا ہماری غلطی ہے ، چینل کی وکیل نے کہا کہ ہم آپ سے معذرت کر چکے ہیں اور اینکر کو بھی فارغ کر دیاگیا ہے،جس پر فاضل چیف جسٹس نے کہا کہ کیا ایسے معافی ہوتی ہے، پروگرام کر کے معافی مانگ لیتے ہیں، ہم آپ کی معافی قبول نہیں کر رہے ہیں ،بعد ازاں فاضل عدالت نے مذکورہ بالا حکم جاری کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 3مئی تک ملتوی کردی ۔