• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

شام، فلم کے مناظر وائرل کرکے کہا گیا بشار الاسد نے کیمیائی حملہ کیا

کراچی (نیوز ڈیسک) معلوم ہوا ہے کہ شام میں کیمیائی حملے کے بعد اسپتال کے مناظر کی جو ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی تھی وہ دراصل کی فلم کے مناظر ہیں، ویڈیو جاری کرکے کہا گیا کہ بشار الاسد نے دومہ شہر پر کیمیائی حملہ کر دیا ہے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے نے اے ایف پی کے حقائق جانچنے والے بلاگ ’’فیکچوئل‘‘ کے حوالے سے بتایا ہے کہ مغربی غوطہ کے علاقے میں مبینہ طور پر جس کیمیائی حملے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر جاری کی گئی اور جسے بعد میں دنیا کے مختلف ٹی وی چینلوں پر دکھایا گیا وہ اصل میں ایک فلم کے مناظر ہیں۔ ویڈیو جاری کرنے والی تنظیم ’’وائٹ ہلمٹس‘‘ پر اکثر شامی حکومت الزام عائد کرتی رہی ہے کہ وہ ملک کی صورتحال کے حوالے سے غلط معلومات پھیلانے کا کام کر رہی ہے۔ وائٹ ہلمٹس امدادی کارکنوں کا ایک گروپ ہے جس میں تقریباً 3000؍ رضا کار شامل ہیں اور صرف اسی علاقے میں اپنی خدمات انجام دیتا ہے جو دہشت گردوں اور باغیوں کے کنٹرول میں ہیں۔ شامی صدر بشار الاسد کے حامیوں کی جانب سے جاری کی گئی معلومات کے مطابق جن تصاویر میں دکھا یا جا رہا ہے کہ ایک شخص دھول مٹی سے اٹا ہوا ہے اور اس پر بہت زیادہ میک اپ کیا گیا ہے جس سے ثابت ہوتا ہے کہ 7؍ اپریل کو مغربی غوطہ کے علاقے دومہ میں مبینہ طور پر کیا جانے والا کلورین اور سارین گیس کا حملہ جعلی تھا۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کیمیائی حملے کے بعد کے مناظر ’’ریولیوشن مین‘‘ نامی فلم کے ہیں، اس فلم کا پریمیئر 7؍ مارچ کو ہوا تھا، یعنی مبینہ کیمیائی حملے سے ایک ماہ قبل۔ فلم ایک ایسے صحافی کی کہانی ہے جو دنیا کا مقبول و معروف صحافی بننے کی کوشش کے دوران جنگ کی تصاویر اور ویڈیو حاصل کرنے کیلئے غیر قانونی طور پر شام پہنچتا ہے، اپنا مقصد حاصل کرنے میں ناکامی پر وہ کیمیائی حملے کا ڈھونگ کرتا ہے اور اپنی تصاویر کو انٹرنیٹ پر اس انداز سے جاری کر دیتا ہے کہ یہ پھیل کر مقبول ہو جائیں۔ ایک اور تحقیقاتی ویب سائٹ ’’Bellingcat’’ نے بھی روسی میڈیا پر یہ تصاویر اور رپورٹ جاری کی ہے جس کا مقصد عوام کو بتانا ہے کہ کیمیائی حملے کی رپورٹ جعلی تھی۔ دوسری جانب معروف برطانوی صحافی رابرٹ فسک کے بعد کئی دیگر شخصیات نے بھی کیمیائی حملے کی خبریں درست ہونے پر شکوک و شبہات کا اظہار کرتے ہوئے سوالات اٹھائے ہیں۔ برطانوی رکن پارلیمنٹ اور نیوی کے ریٹائرڈ ایڈمرل ایلن ولیم جان ویسٹ نے بی بی سی سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ انہیں یہ سمجھ نہیں آ رہی کہ ایک شخص (بشار الاسد) جب غوطہ اور دومہ میں جنگ جیت رہا ہے تو وہ کیوں کیمیائی حملہ کرکے اپنے لیے مسائل پیدا کرے گا۔ جان ویسٹ برطانیہ کی قومی سلامتی کی حکمت عملی کمیٹی کے رکن بھی ہیں۔ برطانوی اخبار میل سنڈے کے کالم نگار پیٹر ہچنز نے بھی کیمیائی حملے کی اطلاعات پر شکوک کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ آخر فیصلہ کرنے والوں کو کیسے پتہ چلا کہ حملہ بشار الاسد نے ہی کیا ہے؟ نامعلوم گواہوں کا حوالہ دے کر کہا گیا اور ان کے بیانات اس وقت ریکارڈ کیے گئے جب آسمان پر طیاروں کے اڑنے کی آوازیں آ رہی تھیں، دیگر معاملات میں ایسی گواہی کو کتنی اہمیت دی جاتی؟ امریکی مصنف، صحافی اور بلاگر میکس بلومینتھل کا کہنا ہے کہ حیرانی کی بات ہے کہ برطانیہ کے شہر برمنگھم میں بیٹھے ایسے ترک ڈاکٹر کی کیمیائی حملے کی بات کو درست اور معروف صحافی رابرٹ فسک کی بات کو غلط کہا جا رہا ہے حالانکہ دونوں میں سے صرف مسٹر فسک نے ہی دومہ کا دورہ کیا ہے۔
تازہ ترین