• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

شام، روسی میڈیا نے جعلی کیمیائی حملے کا متاثرہ لڑکا تلاش کر لیا

شام، روسی میڈیا نے جعلی کیمیائی حملے کا متاثرہ لڑکا تلاش کر لیا

کراچی (نیوز ڈیسک) شام کے شہر غوطہ کے مشرقی حصے دومہ میں جعلی کیمیائی حملے کی حقیقت آہستہ آہستہ سامنے آتی جا رہی۔ روسی میڈیا نے وائٹ ہلمٹس نامی تنظیم کی جانب سے جاری کردہ مبینہ کیمیائی حملے کی ویڈیو میں دکھائے جانے والے ’’مبینہ متاثرہ لڑکے‘‘ کو تلاش کرلیا ہے اور اس کا انٹرویو کیا ہے۔ 11؍ سالہ حسن دیاب کا کہنا تھا کہ ہمیں تو معلوم ہی نہیں تھا کہ کوئی کیمیائی حملہ ہوا ہے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ حسن دیاب کا خاندان دہشت گردوں اور باغیوں کے حملوں سے بچنے کیلئے ایک تہہ خانے میں چھپا ہوا تھا۔ حسن کا کہنا تھا کہ راشن ختم ہوا تو اماں نے باہر جا کر کچھ لانے کیلئے کہا۔ جیسے ہی میں باہر نکلا تو کچھ لوگوں نے مجھے کہا کہ جلدی اسپتال جائو، میں فوراً اسپتال پہنچا جہاں کئی لوگ موجود تھے اور انہوں نے مجھے گھیر لیا اور مجھے پکڑ کر زبردستی میرے سر پر پانی ڈالنے لگے۔ 7؍ اپریل سے وائرل کی جانے والی جعلی کیمیائی حملے کی ویڈیو دومہ ریولیوشن گروپ اور وائٹ ہلمٹس کی جانب سے جاری کی گئی جس میں دکھایا گیا تھا کہ کیمیائی حملے کے متاثرین بڑی تعداد میں اسپتال پہنچ رہے ہیں، حالانکہ یہ سب جھوٹ تھا۔ یہ بھی وثوق سے نہیں کہا جا سکتا کہ اسپتال میں لوگوں کو پکڑ کر ان کے سروں پر پانی ڈالنے والے لوگ ڈاکٹر تھے بھی یا نہیں۔ حسن دیاب نے روسی صحافی ایوگینی پوڈنبی سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ تہہ خانے سے نکلتے ہی لوگوں کی ایک بڑی تعداد سب سے کہہ رہی تھی کہ اسپتال جائو۔ جب حسن کو وائٹ ہلمٹس کی جاری کردہ ویڈیو دکھائی گئی تو اس نے خود کو ویڈیو میں پہچان لیا۔ اس نے کہا کہ وہ خوفزدہ ہوگیا تھا تاہم اب وہ اپنی فیملی کے ساتھ اور محفوظ ہے۔ حسن کو اس کے والد نے بڑی مشکل سے تلاش کیا، حسن کے والد کا کہنا تھا کہ اس نے کسی کیمیائی حملے کا نہیں سنا۔ میں اپنی فیملی کے لوگوں کو تلاش کرتا جب اسپتال پہنچا تو انہوں نے مجھے بتایا کہ پتہ نہیں کیوں افراتفری مچی ہوئی ہے، لوگ کسی بدبو کا نام لے کر چلا رہے تھے، اسپتال میں انہوں نے یہ لوگ بچوں کو بسکٹس اور کھجور دے رہے تھے۔ روسی میڈیا نے اسپتال میں موجود ایک نرس سے بھی بات کی۔ نرس کا کہنا تھا کہ اچانک ہی لوگوں کی ایک بڑی تعداد اسپتال پہنچنا شروع ہوئی تو وہ پریشان ہوگئی۔ نامعلوم لوگوں نے آنے والے لوگوں کو پکڑ پکڑ کر ان کے سروں پر پانی ڈالنا شروع کر دیا، ہم حیران تھے، تاہم کچھ مریض، جنہیں سانس لینے میں دشواری کا سامنا تھا، شہر میں بمباری کی وجہ سے پھیلنے والی دھول مٹی کی وجہ سے بیمار تھے۔ دوسری جانب روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریہ زخرووا کا کہنا ہے بظاہر ایسا لگتا ہے کہ راشن ختم ہونے کے بعد لوگ خوراک کی وجہ سے اس پروپیگنڈے کا شکار ہوئے۔ لوگوں کو اسپتال میں کھانے پینے کی چیزیں دیا جانا اور آنے والے لوگوں کو استعمال کرکے ان کی ویڈیو وائرل کرنا امریکا، برطانیہ اور فرانس کیلئے حملے کا جواز بن گیا۔ روس یہ ویڈیو سلامتی کونسل کے آئندہ اجلاس میں پیش کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ روسی وزارت خارجہ کی ترجمان نے مزید بتایا کہ مشرقی غوطہ کلورین گیس کے کنٹینرز اور دھواں پیدا کرنے والے دستی بم برآمد ہوئے ہیں، یہ کنٹینرز جرمنی سے جبکہ دھواں پیدا کرنے والے دستی بم برطانیہ کے شہر سالزبری میں بنائے گئے ہیں۔

تازہ ترین