• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
تحریر: محمد ریاض بٹ۔۔۔۔ لوٹن
لندن میں 18 اپریل کے مظاہرے میں برطانیہ بھر سے لوگ قافلوں کی صورت میں جوق درجوق شامل ہوئے، انتظامیہ کے معاملے پر گرفت نہ ہونے کی وجہ سے بدنظمی اور ہلٹر بازی ہوئی۔ البتہ مکمل ناکامی بھی نہیں تھی ہمارے نوجوان ہاتھوں میں کشمیر کا جھنڈا اور چھوٹے بینرز لے کر لوگوں کو آپنی طرف متوجہ کرتے رہے۔ اس بار ہم امید لگائے بیٹھے تھے کہ شاید ہم ماضی کی غلطیوں اور کوتاہیوں سے کچھ سیکھ چکے ہونگے مگر ایسا نہیں ہوا اس بار بھی وہ ہی غلطی کربیٹھے۔ ہمارے ساتھ اسی جگہ پر سکھوں ، دلت اور بنگالیوں کے مظاہروں میں نظم وضبط مثالی تھا اگرچہ وہ تعداد میں ہم سے کم تھے اور وہ واپس کوچوں اور گاڑیوں تک جانے پر بھی بھارتی وزیراعظم کے خلاف نعرے بازی کرتے رہے اور اپنا پیغام ان تک پہنچانے میں کامیاب رہے، بہت سے لوگوں سے رابطہ کرنے اور بات چیت سے اس نتیجہ پر پہنچا ہوں کہ ہماری غلطیوں ہٹ دھرمی اور اپنی لیڈر شپ کو پرموٹ کرنے کے چکروں میں اور سٹیج پر چڑھ کر تقاریر کرنے کے شوق میں ہم سب اصول نظر انداز کرتے ہوتے ہوئے آگے بڑھتے ہیں اس وقت ہم میں نہ رواداری رہتی ہے اور نہ ہی دوسرے کی عزت کا خیال کرتے ہیں اس کی ایک مثال کہ پیپلزپارٹی برطانیہ کے جنرل سیکرٹری کونسلر اظہر بڑالوی جو معاملات کو کنٹرول کرنے کوشش میں بے ہوش ہوکر گر پڑے انہیں چند لوگوں نے اٹھایا اور ہوش میں لائے عام حالات میں یہ لوگ نجی محفلوں میں بڑی بڑی بڑھکیں مارتے ہیں اور یہ کہتے سنائی دیتے ہیں، ہمیں اب بھی بہت کچھ سیکھنے کی ضرورت ہے، بھارتی وزیراعظم مودی کے خلاف پرامن مظاہرے کی تیاری گزشتہ دو ہفتوں کی گئی تھی جو لوگ مظاہرے میں ہلڑ بازی کرتے نظر آئے یا خرابی کا باعث بنے وہ سارے مظاہرے کی تیاری میں کہیں نظر نہیں آئے اور نہ وہ کسی اجلاس میں نظر آئے ان لوگوں کو ایجوکیٹ کرنے کی ضرورت ہے۔ سٹیج کے قریب کھڑے لوگوں میں برطانوی پارلیمنٹرین جن میں چند انگریز بھی موجود تھے اس دھکم پیل کی وجہ سے وہ بھی دور ہی کھڑے رہے، مظاہرے کی تیاری میں جو اجلاس ہوتے رہے لوگ ہم سے یہ کہتے رہے کہ آپ لوگ اپنے ایم پیز کو مظاہروں میں کیوں نہیں لاتے میں ان لوگوں سے پوچھتا ہوں کیا ایسے حالات میں ممبران پارلیمنٹ کو لاکر شرمندگی نہیں اٹھانا پڑتی، کسی بھی برطانوی پارلیمنٹ کے ممبران کے ساتھ ان کے حمایتی نہیں کھڑے تھے کیا وجہ ہے ہماری لیڈر شپ کے ساتھ ان کے حمایتی کھڑے تھے اور وہ معاملات کو خراب کررہے تھے، ہمارے لیڈران کو کس سے خطرہ تھا کہ وہ انہیں اپنے حصار میں لےکر عام آدمی کے لئے پریشانی کا باعث بن رہے تھے ہم نے آزادی کشمیر کی تحریک کو آگے لے جانا ہے اس کے لئے کچھ اصول بنانے ہونگے اصول اور ضوابط کے بغیر ہم آگے نہیں بڑھ سکتے جو لوگ یہاں برطانیہ میں کام کررہے ہیں ان کو سپورٹ کرنا ہوگا۔ میں ان لوگوں کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں جنہوں نے اس کام کے لئے مخلصانہ کوشش کی اور اتنی بڑی تعداد میں لوگوں کو باہر نکالا۔ ان خرابیوں کے باوجود بھی یہ ایک کامیاب مظاہرہ تھا کئی لوگ ایسے بھی تھے جو ایک جگہ جم کر بھارتی وزیراعظم کے خلاف نعرے بازی کرتے رہے اس پر میں سلائو کے تحریک کے رہنما راجہ اسحق خان کو مبارکباد پیش کرتا ہوں کہ وہ سارے وقت اپنے ساتھیوں کے ساتھ ایک جگہ کھڑے رہے اور سکھوں کے ساتھ ملکر بھارتی وزیراعظم کو یہ پیغام دینے میں کامیاب ہوئے کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں اور چھوٹی چھوٹی بچیوں کی عصمت دری اور مارنے کے واقعات کو نظر انداز نہیں کرسکتے۔ اس کے ساتھ بھارت کے حمایتی بھی یہاں موجود تھے اور ہمارے نوجوانوں کو مشتعل کرتے رہے۔ لوٹن کے وسیم بٹ، حاجی بٹ، مدثر بٹ، ماجد بٹ اور دیگر نوجوانوں کو بھی مشتعل کرنے کی ناکام کوشش کی گئی اور یہ نوجوان بھارتیوں کے نعروں کا بھرپور جواب دیتے رہے اور اپنی جگہ مستقل مزاجی سے کھڑے رہے اسی طرح کشمیری نوجوان بھی اپنے غم وغصہ کا اظہار کرتے رہے ایسے لوگ مبارکباد کے مستحق ہیں جنہوں نے اس پروگرام کو مکمل ناکام ہونے سے بچایا۔
تازہ ترین