صوابی میں نامعلوم افراد نے خواجہ سراؤں کے ڈیرے پرفائرنگ کرکے ایک خواجہ سرا ’شینو‘ کو قتل کردیا ۔
پولیس کے مطا بق فائرنگ کا واقعہ شیوہ اڈہ میں خواجہ سراؤں کے ڈیرے پر پیش آیا، جہاں نامعلوم افراد نے فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں خواجہ سرا شینو جاں بحق ہوگیا۔
فائرنگ کے بعد ملزمان فرار ہوگئے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ واقعہ کی تحقیقات کررہے ہیں جبکہ ملزمان کی تلاش جاری ہے۔
مقتول خواجہ سراء کا اصل نام شناخت خان اللہ ہے۔ کالو خان پولیس تھانے کے ایس ایچ او شفیع الرحمٰن کے مطابق نامعلوم افراد دو موٹر سائیکلوں پر سوار تھے۔ وہ دوبار آئے تھے۔
انہوں نے بتایا کہ ملزمان نے پہلی بار مقتول کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی اور دوسری بار انہوں نے گولیاں مار کر اسے ہلاک کر دیا۔
خواجہ سراؤں کے حقوق کے تحفظ کیلئے ایک غیر سرکاری ادارے سے منسلک تیمور کمال نے امریکی نشریاتی ادارے کو بتایا کہ خیبرپختونخواہ میں2015 سے اب تک 56 خواجہ سراؤں کو قتل کیا جاچکا ہے جبکہ رواں سال خواجہ سراؤں کے خلاف تشدد کے53 واقعات رونما ہو چکے ہیں۔
انہوں نے خواجہ سراؤں کے خلاف تشدد کے بڑھتے ہوئے واقعات کو حکومتی اداروں کی نااہلی اور نا کامی قرار دیا۔
تیمور کمال نے کہا کہ ان کے ادارے نے خواجہ سراؤں کے تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے ایک قانونی مسودہ حکومتی اداروں کے تعاون سے متفقہ طور پر تیار کیا تھا مگر ابھی اس مسود ہ کو قانونی شکل دی گئی ہے ۔
اس طرح انہوں نے 2016،17 میں خواجہ سراؤں کے تحفظ اور ان کے مسائل کے حل کیلئے حکومت نے20 کروڑ روپے مختص کئے تھے مگر وہ استعمال نہیں ہوسکے تھے جبکہ موجودہ مالی سالی میں وہ بجٹ گھٹا کرصرف ساڑھے چھ کروڑ رکھا گیا ہے اور اس کو بھی استعمال نہیں کیا گیا ۔
تیمور کمال نے خواجہ سراؤں کے خلاف بڑھتی ہوئے تشدد کے واقعات کو نہ صرف غیر انسانی اور غیر قانونی قرار دیا اور مطالبہ کیا کہ حکومت ان لوگوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے فوری اقدامات اٹھائے۔