• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سراج الحق کی سچ گوئی سے اٹھے طوفان میں تیزی

سراج الحق کی سچ گوئی سے اٹھے طوفان میں تیزی

اسلام آباد( محمدصالح ظافر خصوصی تجزیہ نگار) سینیٹ اور اس کے عہدیداروں کے انتخاب میں ارکان اسمبلی کی خرید و فروخت کے مکروہ دھندے کی باز گشت پوری شدت سے سنی جارہی ہے۔ جماعت اسلامی کے سربراہ سینیٹر سراج الحق کی سچ گوئی سے اٹھا طوفان مزید تیزی اختیار کررہا ہے۔ان گنت مسائل سے دو چار عروس البلاد کراچی کے لئے بجلی کی بلا روک ٹوک بہم ر سانی کو یقینی بنانے کے لئے حکمران پاکستان مسلم لیگ نون کے تاحیات قائد نواز شریف کی ہدایت پر پیر کو ہنگامی دورے پر پہنچے، وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے فوری طور پر کے الیکٹرک کو گیس مطلوبہ مقدار میں مہیا کرنے کا مسئلہ طے کرادیا ہے جس سے پانی کی فراہمی کے نظام کو بہتر بنانے میں قابل لحاظ مدد ملے گی۔ کراچی کے گورنر ہائوس میں منعقدہ اعلیٰ سطح کے اجلاس میں دیگر اہم افراد کے علاوہ پاکستان مسلم لیگ نون کے صدر شہباز شریف، میزبان گورنر محمدزبیر ،متعلقہ وفاقی وزرا اور صوبائی وزیراعلیٰ سید مراد علی شاہ بھی شریک تھے۔ کراچی کے حوالے سے ان مصروفیات کے دوران وفاقی حکومت غیرمعمولی طورپر سرگرم تھی، حالیہ دنوں میں روشنیوں کے اس شہر میں عوام کو در پیش برقی رو کے بار بار انقطاع کےمسئلے نے بے حال کررکھا تھا اس سلسلے میں صوبائی انتظامیہ کاکردار قابل رشک نہیں تھا وہ مسئلے کو حل کرنے کی بجائے اسے اچھالنے اور اس کی سنگین نوعیت میں اضافے کے لئے کردار ادا کررہی تھی، بعض سیاسی جماعتوں او ر گروپس کا رویہ بھی محل نظر تھا ۔ پیر کو وزیراعظم عباسی کی آمد اورموجودگی کے دوران دوسروں کے علاوہ خود صوبائی وزیراعلیٰ نے وفاق سے آئے رہنمائوں کے لئے سرد مہری کا مظاہرہ کیا جس سے یہ نتیجہ اخذ کیاجاسکتا ہے کہ انہیں وفاقی حکومت کی یہ سعی پسند نہیں آئی وہ شائد اس معاملے میں اپنے سیاسی کھیل کومزید چلانے کا ارادہ رکھتے تھے جس میں وفاقی حکومت کے خلاف اسلام آباد میں دھرنا دینے کی آرزو بھی شامل تھی، انہیں شاید یہ بھی اچھا نہیں لگا کہ وزیراعظم شاہد عباسی نے اپنی پارٹی کے صدر شہباز شریف کی موجودگی میں مسئلے کو حل کرکے انہیں اپنی مہر لگانے کاموقع نہیں دیا۔ عوام کی تکالیف اورمسائل کوبڑھانا یا انہیں اپنے سیاسی مقاصد کےلئے استعمال کرنا چنداں لائق تحسین نہیں۔وزیراعظم عباسی اور وفاقی حکومت نے نواز شریف کی ہدایت پرعمل کرتے ہوئے جس مستعدی سے اس مسئلے کو حل کیا ہے اس میں انسان دوستی صاف جھلکتی دکھائی دیتی ہے۔ وزیراعظم عباسی نے کراچی کے باسیوں کو باورکرایا ہے کہ شہر میں بجلی بھی ہوگی اورپانی بھی ہوگا، کے الیکٹرک کو جس قدر گیس کی ضرورت ہوگی ہم دیں گے۔ انہوں نے متنبہ کیا کہ بجلی چوری کرنےوالوں کو لوڈشیڈنگ کا آزار برداشت کرنا ہوگا جہاں بجلی چوری ہوگی لوڈ شیڈنگ لازماً ہوگی۔ ان کاکہنا تھا کہ گرین لائن بنانے میں وفاقی حکومت نے اپناکام پورا کیا ہے سندھ حکومت کہے تو وہ بسیں بھی فراہم کرنے کےلئے تیار ہے۔ کراچی کے حوالے سے سندھ حکومت نے شہر کو مکمل کھنڈر میں تبدیل کردینے کی کوششوں میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھی، شائد یہ طر زعمل تو نو آبادیاتی دور میں بدیسی حکمران اپنے مفتوحہ علاقوں کےبارے میں بھی نہ روارکھتے ہوں۔وزیراعظم کے دورے کے فوری بعد صنعتی علاقوں کے لئے لوڈشیڈنگ ختم کردی گئی ہے، ادھر وفاقی دارالحکومت میں سبکدوش وزیراعظم نواز شریف لندن میں اپنی اعصاب شکن مصروفیات اورطویل فضائی سفر کے بعدپیر کو علی الصبح اسلام آباد پہنچے تو انہوں نے تھکن اور بے خوابی کو خاطر میں لائے بغیر اپنے خلاف ایک متنازع مقدمے میں احتساب عدالت کا رخ کرنے سے گریز نہیں کیا جہاں گریڈ اکیس کے ایک سرکاری اہلکار کی عدم حاضری کے باعث سرے سے کوئی کارروائی ہی نہیں ہوسکی۔

تازہ ترین