• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
کومل رضوی کی واپسی

پاکستان کی شوبزنس انڈسٹری میں بہت کم ایسا دیکھنے میں آیاہے کہ کوئی ایک فن کار موسیقی، فیشن، کمپیئرنگ، ماڈلنگ اور اداکاری کے شعبے میں اپنی صلاحیتوں کا جادو جگا رہا ہو۔ ایسی خواتین تو بہت کم ہیں، جن کے کام میں اتنی ورائٹی ہو۔ فن کار کسی کارخانے میں نہیں بنتے، وہ تو پیدائشی ہوتے ہیں اور فن ان کے جسم میں لہو بن کر دوڑ رہا ہوتا ہے۔ 

باکمال، باصلاحیت، ذہین، تعلیم یافتہ اور خوش شکل فن کارہ، کومل رضوی کا شمار ایسے ہی فن کاروں میں کیا جاتا ہے، جنہوں نے شوبزنس کی مختلف شعبوں میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔ پاکستان ٹیلی ویژن کی سپرہٹ ڈراما سیریل ’’ہوائیں‘‘ میں کومل رضوی نے کم عمری میں ایسا کردار ادا کیا کہ ناظرین کے دل جیت لیے۔ اس ڈراما سیریل سے کومل شوبز میں اپنی شناخت بنائی۔ 

بعدازاں انہوں نے کمپیئرنگ، موسیقی اور گلوکاری کے شعبے میں خود کو منوایا۔ گائیکی کی دنیا میں ایک گانا ’’بائو جی بائو جی‘‘ ان کی پہچان بنا۔ 1983ء میں بالی وڈ کی سپرہٹ فلم ’’ہیرو‘‘ کا گانا ’’لمبی جدائی‘‘ جسے پاکستانی فوک گائیکہ ریشماں نے گایا تھا، یہ گانا کومل رضوی نے کوک اسٹوڈیو کے سیزن تھری میں گایا تو سامعین نے ان کے نئے انداز کو بے حد سراہا اور اس گانے کو نئی نسل نے مقبولیت کی چوٹی پر پہنچا دیا۔ 

اس کے بعد تو کومل نے ایک سے بڑھ کر ایک سپرہٹ گانے کوک اسٹوڈیو کے لیے گائے۔ اختر چنار کے ساتھ ’’دانے پہ دانہ، وش ولے اور قلندری دھمال‘‘ نے سامعین کی سماعتوں میں رس گھولا۔ ان کے گانوں کی ویڈیوز بھی بہت پسند کی جاتی ہیں۔ گیت ’’چاہیے، دیساں دا راجا‘‘ وغیرہ کی ویڈیوز بہت دیکھی گئیں۔ کومل رضوی کے کچھ البم بھارت سے بھی ریلیز ہوئے۔ انہوں نے بھارت کے صف اول کےفن کاروں کے انٹرویوز بھی کیے۔ یہ انٹرویو اس وقت چینلVپر نشر کیے گئے۔ 

کومل نے بھارت کے مقبول شوز میں بھی آواز کا جادو جگایا۔ کم عمری میں شہرت حاصل کرنے کے باوجود انہوں نے اپنا دماغ خراب نہیں کیا۔ وہ نہایت سلیقے اور تہذیبی رچاؤ کے ساتھ گفتگو کرتی ہیں۔ گزشتہ دنوں وہ دو برس بعد امریکا سے پاکستان پہنچیں تو ہم نے ان کی رہائش گاہ پر ان سے ہلکی پھلکی بات چیت کی، جس کی تفصیل نذر قارئین ہے۔

کومل رضوی کی واپسی

جنگ:اس بار امریکا کا دورہ کیسا رہا، سنا ہے آپ ہالی وڈ کے لیے بھی کام کر رہی ہیں؟

کومل رضوی:امریکا میں اس بار بہت زیادہ وقت گزارا۔ مختلف ریاستوں میں منعقدہ کنسرٹس میں پرفارم کیا، جہاں تک ہالی وڈ کی مووی کے لیے گانے کی بات ہے، تو وہ ابھی فائنل نہیں ہوئی، جیسے ہی فائنل ہو گی، پاکستان کے میڈیا کو تمام تفصیلات سے آگاہ کروں گی۔ امریکا میں میری صُوفی گائیکی کو بھی پسند کیا گیا۔ اس کے علاوہ وہاں نوجوان زیادہ تر ’’قلندری دھمال‘‘ اور ’’لمبی جدائی‘‘ کی بہت فرمائش کرتے ہیں۔ میں نے گائے ہوئے گانے بھی اس طرح گائے کہ ان میں سننے والوں کو کچھ نیا محسوس ہو۔

جنگ:آپ نے ابتدا میں اداکاری کی پھر گلوکاری کی طرف آگئیں، گلوکاری اور اداکاری میں زیادہ توجہ کس پر ہے؟

کومل رضوی:سب جانتے ہیں میں نے کم عمری میں حیدر امام رضوی انکل کی ڈرامہ سیریل ’’ہوائیں‘‘ میں کام کیا تھا۔ اس کے بعد میری توجہ گلوکاری کی جانب زیادہ ہو گئی۔ درمیان میں دو تین ڈراما سیریل بھی کی تھیں، جن میں کبھی کبھی، تیسرا پہر، سمندر ہے درمیاں وغیرہ شامل ہیں۔ اب چوں کہ پاکستان میں بہت اچھی فلمیں بن رہی ہیں، تو میں نے فیصلہ کیا ہے کہ اب فلموں میں اداکاری کروں گی۔ میں نے بالی وڈ کو اب دوسرے نمبر پر رکھ دیا ہے۔ میری ترجیح پہلے پاکستان شوبزنس انڈسٹری ہے۔ انسان کو سب سے پہلے اپنے ملک کو دیکھنا چاہیے۔ حب الوطنی میرے لہو میں شامل ہے۔ گلوکاری بھی چلتی رہے گی ، لیکن اداکاری میرا فوکس ہے۔ بس میں چاہتی ہوں کہ اچھے ڈائریکٹر اور ٹیم کے ساتھ فلمیں کروں۔ میں فلموں میں ایسے کردار کرنا چاہتی ہوں، جو بہت مشکل ہوں۔ ایسے کردار جو اپنے ملک کی خاطر زبردست تربیت حاصل کر کے دشمن کا ڈٹ کر مقابلہ کرے۔ ایسے کردار کی خاطر میں اپنا لُک بھی تبدیل کرنے کو تیار ہوں۔ کرداروں میں حقیقت کا رنگ بھرنے کے لیے جان لڑانا چاہتی ہوں۔

کومل رضوی کی واپسی

جنگ:کس ہدایت کار کے ساتھ کام کرنے کی خواہش ہے؟

کومل رضوی:فلم ’’نامعلوم افراد‘‘ کے ہدایت کار نبیل قریشی کا کام مجھے بہت اچھا لگتا ہے۔ میں ان کے ساتھ کام کر چکی ہوں۔ میرے مقبول گانے ’’چاہیے‘‘ کی ساری آرٹ ڈائریکشن ان کی دی ہوئی ہیں۔ ان کے علاوہ وجاہت رئوف میرا دوست ہے۔ اس نے دو فلمیں بنائیں۔ ان کے کام کا انداز اچھا ہے۔ نامور ہدایت کار شعیب منصور کے بارے میں سب جانتے ہیں، وہ ذرا مشکل ڈائریکٹر ہیں، ان کے ساتھ بھی کسی فلم میں کام کرنا چاہوں گی۔ ان کی شروع کی دونوں فلمیں مجھے بہت اچھی لگیں اور وہ فلمیں میرے ذہن پر نقش ہو

گئیں۔

جنگ:آپ نے شوبزنس میں طویل وقت گزارا ہے، خود کو فٹ رکھنے کے لیے کیا کرتی ہیں؟

کومل رضوی:ہیئر اسٹائل، اچھے کپڑے، فیشن وغیرہ اپنی جگہ اہم ہیں، لیکن میں پیدائشی فن کارہ ہوں، گانا اور اداکاری میرے خون میں شامل ہیں، یہ سب خداداد ہیں، فن کار بنایا نہیں جاتا، وہ تو پیدائشی ہوتا ہے، تربیت سے اس کے کام میں نکھار پیدا ہو جاتا ہے، خود کو اسمارٹ اور فٹ رکھنے کے لئے روزانہ جم جاتی ہوں، گھر آ کر ریاض کرتی ہوں اور پھر آفس چلی جاتی ہوں، کام کاج کا جائزہ لیتی ہوں، اسٹوڈیو میں ریکارڈنگ میں مصروف ہو جاتی ہوں۔

جنگ:شادی کا کب ارادہ ہے؟

کومل رضوی:میری صرف ایک شرط ہے شادی کے لیے کہ آدمی شریف ہونا چاہیے، جب بھی مل گیا، کر لوں گی شادی۔

جنگ:آپ کچھ نہ کچھ نیا کرتی رہتی ہیں، اس بار کیا کوئی نیا گانا آ رہا ہے؟

کومل رضوی:عیدالفطر پر ثقافتی دھماکا کرنے جا رہی ہوں۔ میرا نیا گانا ریلیز ہو گا۔ اس کی ڈائریکشن، لیرکس اور میوزک میں نے خود بنایا ہے، مجھے اُمید ہے کہ یہ گانا سب کو پسند آئے گا۔

کومل رضوی کی واپسی

جنگ:کس گلوکار کے ساتھ گانے کی خواہش ہے؟

کومل رضوی:استاد راحت فتح علی خان کے ساتھ ایک ڈوئٹ کرنا چاہتی ہوں، ویسے مجھے شفقت امانت علی اور سجاد علی کی آواز بھی اچھی لگتی ہے۔

جنگ:بھارت میں آپ نے بہت کام کیا، کن فن کاروں سے ملاقاتیں رہیں؟

کومل رضوی:میں نے گلوکاری اور اداکاری کے ساتھ ہوسٹنگ بھی کی ہے، بھارت میں عامر خان، امیتابھ بچن، اکشے کمار وغیرہ کے تفصیلی انٹرویوز کر چکی ہوں، اب ایک شو پاکستان میں تیار کر رہی ہوں، جس میں صف اول کے فن کار حصہ لیں گے۔

جنگ:فلم میں کس ہیرو کے ساتھ ہیروئن آنا پسند کریں گی؟

کومل رضوی:میرا خیال ہے کہ لوگ مجھے بلال اشرف کے ساتھ پسند کریں گے، اب دیکھیں آگے آگے کیا ہوتا ہے۔

تازہ ترین
تازہ ترین
تازہ ترین