نماز دین کا بنیادی ستون اور بندۂ مومن کی معراج ہے۔اسلام کے نظام عبادت میں نماز کوبنیادی اہمیت حاصل ہے،حقوق اللہ میںسب سے مقدم حق اللہ کی عبادت اور نماز ہے۔قرآن وسنت میں نماز کی عظمت و اہمیت کو پوری وضاحت سے اجاگر کیا گیا ہے۔اسلام میں نماز کو بر وقت اور باجماعت اداکرنے کی بہت زیاد ہ تاکید کی گئی ہے۔نماز میں صف بندی کی اہمیت وفضیلت کے متعلق بے شمار احادیث موجود ہیں ۔ رسول اللہ ﷺنے باجماعت نماز میں صفوں کو سیدھا رکھنے پر خصوصی توجہ دلائی ہے اور اسے”حسنِ صلوٰۃ“ اور ”اتمام صلوٰۃ“ قرار دیا ہے۔
حضرت انس بن مالکؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اپنی صفوں کو برابر کیا کرو، کیوںکہ صف کا سیدھا کرنا نماز کے مکمل ہونے کا جزو ہے۔(صحیح مسلم)حضرت نعمان بن بشیرؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ ہماری صفوں کو اس قدر سیدھا اور برابر کرتے، گویا کہ ان کے ذریعے آپﷺ تیروں کو سیدھا کریں گے، یہاں تک کہ آپﷺ کو خیال ہو گیا کہ اب ہم سمجھ گئے (کہ ہمیں کس طرح برابر ہونا چاہیے) اس کے بعد ایک دن ایسا ہوا کہ آپﷺ باہر تشریف لائے اور نماز پڑھانے کے لیے اپنی جگہ پر کھڑے بھی ہو گئے، یہاں تک کہ قریب تھا کہ آپﷺ نماز شروع فرما دیں کہ آپﷺ کی نگاہ ایک شخص پر پڑی جس کا سینہ صف سے کچھ آگے نکلا ہوا تھا۔ آپﷺ نے فرمایا ،اللہ کے بندو ، اپنی صفوں کو سیدھا اور بالکل برابر کرو، ورنہ اللہ تمہارے رُخ ایک دوسرے کے مخالف کر دے گا۔ (صحیح مسلم)ان احادیث سے پتا چلتا ہے کہ دوران نماز صفوں کو درست، سیدھا اور برابر کرنے کی کس قدر تاکید ہے۔
حضرت نعمان بن بشیرؓ کی روایت کا مفہوم یہ ہے کہ رسول کریمﷺ صحابہ کرامؓ کی صفیں اس قدر سیدھی اور برابر کرنے کی کوشش فرماتے تھے کہ ان میں کوئی سوت برابر بھی آگے پیچھے نہ رہنے پائے، یہاں تک کہ طویل مدت کی مسلسل کوشش اور تربیت کے بعد آپ ﷺ کو اطمینان ہو گیا کہ اب انہیں صف بندی کا طریقہ آگیا ہے، لیکن اس کے بعد جب ایک دن آپﷺ نے اس معاملے میں ایک بندے کی کوتاہی دیکھی توپُر جلال انداز میں فرمایا میں تم کو آگاہ کرتا ہوں کہ اگر صفوں کو سیدھا اور برابر کرنے میں تم لا پروائی اور کوتاہی کرو گے تو اللہ اس کی سزا میں تمہارے رُخ ایک دوسرے سے مختلف کر دے گا یعنی تمہاری و حدت اور اجتماعیت پارہ پارہ کر دی جائے گی اور تم میں پھوٹ پڑ جائے گی ۔ (معارف الحدیث)
حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا ’’اگر لوگوں کو وہ (فضیلت) جو اگلی صف میں ہے، معلوم ہو جاتی تو وہ (صف اوّل میں جگہ پانے کے لیے) قرعہ اندازی کرتے۔(صحیح بخاری)
حضرت جابر بن سمرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا ’’تم اس طرح صف کیوں نہیں بناتے جس طرح فرشتے اپنے پروردگار کے یہاں صف بناتے ہیں۔ ہم نے عرض کیا،یارسول اللہﷺ ،فرشتے اللہ تعالیٰ کے ہاں کس طرح صف بناتے ہیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا ’’وہ اگلی صفوں کو پورا کرتے ہیں اور وہ صف میں خوب مل مل کر کھڑے ہوتے ہیں۔ (ابن خزیمہ)
حضرت ابو امامہؓ سے روایت ہے کہ رسول اکرم ﷺ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ رحمت فرماتا ہے اور فرشتے دُعا کرتے ہیں، پہلی صف (والوں) پر۔صحابہؓ نے عرض کیا،یارسول اللہﷺ اور دوسری صف پر، آپﷺ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ رحمت فرماتے ہیں اور فرشتے دُعا کرتے ہیں پہلی صف (والوں) پر، صحابہؓ نے پھرعرض کیا،یا رسول اللہ ﷺ اور دوسری (صف) پر، آپﷺ نے فرمایا اور دوسری پر (بھی)۔ (طبرانی)اس سے معلوم ہوا کہ اجر وثواب کے حوالے سے سب سے زیادہ اجر پہلی صف کے لیے ہے،پھر درجہ بہ درجہ ۔
حضرت اُبی بن کعبؓ، نبی کریمﷺ سے روایت فرماتے ہیں کہ پہلی صف، فرشتوں کی صف کی طرح ہے۔ اگر تمہیں اس کی فضیلت معلوم ہوتی تو تم ایک دوسرے سے آگے بڑھنے کی کوشش کرتے ۔ (ابن خزیمہ)حضرت ابن عباسؓ روایت کرتے ہیں کہ آپﷺ نے فرمایا، جو شخص صف میں خالی جگہ دیکھے، اسے چاہیے کہ وہ خود اُسے پُر کرے، لیکن اگر وہ پُر نہ کرے تو گزرنے والے کو چاہیے کہ (اس خلا کو پُر کرے، اس کے لیے اگر) اسےاس کی گردن پر سے پھلانگ کر جانا پڑے، تب بھی گزر جائے ۔(طبرانی)
حضرت ابو سعید خدریؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے اپنے بعض صحابہؓ کو کچھ پیچھے ہٹا ہوا دیکھا تو آپﷺ نے فرمایا ،آگے بڑھو، اور میرے نقش قدم پر چلو اور جو تمہارے بعد لوگ ہوں گے، انہیں تمہارے نقش قدم پر چلنا چاہیے، کچھ لوگ برابر پیچھے ہٹتے رہیں گے ، حتیٰ کہ اللہ تعالیٰ بھی انہیں پیچھے کر دے گا۔ (صحیح مسلم)
حضرت ابن عباسؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا، جس شخص نے اس ڈر سے پہلی صف چھوڑ دی کہ کہیں اس کی وجہ سے دوسرے آدمی کو تکلیف نہ پہنچ جائے تو اللہ تعالیٰ اسے دگنا ثواب عطا فرمائے گا۔ (طبرانی)حضرت عائشہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ رحمت فرماتا ہے اور فرشتے دُعا ئےخیر کرتے ہیں، ان لوگوں کے لیے جو صف بنا کر نماز پڑھتے ہیں اور جو (صف کی) خالی جگہ کو پُر کرتا ہے، اللہ تعالیٰ اس کا درجہ بلند فرما دیتا ہے۔ (سنن ابن ماجہ)حضرت عبداللہ بن عمرؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’جو شخص صف کو جوڑتا ہے اللہ تعالیٰ اسے جوڑ دیتا ہے اور جو شخص صف کو توڑتا ہے، اللہ تعالیٰ اسے دور کر دیتا ہے‘‘۔ (صحیح ابن خزیمہ)حضرت انسؓ فرماتے ہیں کہ نماز (کی جماعت) کھڑی ہونے لگی تو رسول اللہﷺ ہماری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا، اپنی صفوں کو درست (سیدھا ) کیا کرو، اور مل مل کر کھڑے ہوا کرو۔ (صحیح بخاری)
حضرت ابن عباسؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : تم میں سے بہتر شخص وہ ہے جو تم میں کندھوں کے اعتبار سے نرم ہو (یعنی کندھوں کو نماز میں اس طرح سخت کرکے نہ رکھے کہ دائیں بائیں والے کو ایذا ہو۔) (صحیح ابن خزیمہ)حضرت عرباض بن ساریہ ؓ راوی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ پہلی صف (والوں) کے لیے تین مرتبہ اور دوسری صف (والوں) کے لیے ایک مرتبہ استغفار فرمایا کرتے تھے۔ (صحیح ابن خزیمہ)حضرت حکم بن عمیرؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : اگر تمہیں قدرت ہو تو(صف اول میں) امام کے پیچھے کھڑےہوا کرو (یعنی عین امام کے پیچھے نماز میں کھڑےہوا کرو) اور (راوی) نے فرمایا کہ حضرت ابوبکرؓاور حضرت عمر ؓ ایسے ہی نبی کریم ﷺ کے پیچھے (نماز میں کھڑے) ہوا کرتے تھے۔ (بیہقی)
حضرت ابن عباسؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : تم پہلی صف میں کھڑے ہونے اور دائیں طرف (کھڑے ہونے) کا خاص اہتمام کرو، اور (بلاعذر) صفوں کے درمیان صف بنانے سے پرہیز کرو۔ (طبرانی)عذر کی حالت میں مثلاً نمازی بہت زیادہ ہوں تو ستونوں کے درمیان صف بنانے میں کچھ حرج نہیں، یہ جائز ہے۔