• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بہت سے افراد کے اثاثے اور اکاؤنٹس ملک سے باہر ہیں، معلوم ہونا چاہیے کب کتنا پیسہ بیرون ملک منتقل ہوا،چیف جسٹس ریمارکس

اسلام آباد(جنگ نیوز) سپریم کورٹ نے پاکستانیوں کے بیرون ملک اکاؤنٹس اور اثاثوں کے کیس میں اسٹیٹ بنک سے بیرون ملک منتقل رقوم کی تفصیلات ایک ہفتے میں طلب کرلیں۔جمعرات کو سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے پاکستانیوں کے بیرون ملک اکائونٹس اور اثاثوں پر از خود نوٹس کیس کی سماعت کی جس سلسلے میں گورنر اسٹیٹ بنک اور چیئرمین ایف بی آر بھی عدالت میں پیش ہوئے۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ بہت سے افراد کے اثاثے اور اکاؤنٹس ملک سے باہر ہیں، اثاثوں کے ساتھ کیا کرنا ہے یہ بعد کی بات ہے، پہلے یہ معلوم ہونا چاہیے کب کتنا پیسہ بیرون ملک منتقل ہوا۔اس موقع پر عدالت کی قائم کردہ کمیٹی کی رپورٹ بھی پیش کی گئی اور کمیٹی کے سربراہ گورنر اسٹیٹ بنک طارق باجوہ نے بتایا کہ عدالت نے موجودہ قوانین کا جائزہ لینے کا کہا تھا، عدالت نے پوچھا تھا کہ پیسہ کیسے واپس لایا جاسکتا ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ اصل مقصد باہر گیا ہوا پیسہ تلاش کرنا ہے، دیکھنا یہ تھا کہ رقم کس نے اور کیسے باہر منتقل کی، کس کے کتنے اثاثے اور اکائونٹس کس ملک میں ہیں، سوئٹزرلینڈ میں کتنے پاکستانیوں کے اکاؤنٹس ہیں،کتنے پاکستانیوں کی بیرون ملک جائیدادیں ہیں۔چیف جسٹس نے گورنر اسٹیٹ بنک طارق باجوہ سے استفسار کیا کہ کتنے پاکستانیوں کے سوئٹزر لینڈ اور دیگر ممالک میں اکاؤنٹس ہیں؟، بیرون ملک املاک بھی خریدی گئی ہیں، جہانگیرترین نے کتنے ملین ڈالرز بیرون ملک بھیج دئیے؟ اور باہر اثاثے بنالئے ہیں، لیکن انہوں نے گوشواروں میں کچھ اور بتایا ہے، ہمیں بتا دیں وہ رقم واپس کیسے آسکتی ہے؟ گورنر اسٹیٹ بنک نے جواب دیا کہ ٹی او آر میں اس کا طریقہ کار شامل ہے کہ غیر قانونی طریقے سے منتقل رقم واپس کیسے لائی جاسکتی ہے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ان لوگوں کی نشاندہی کریں جن کے بیرون ملک اکائونٹس اور املاک ہیں۔ گورنر اسٹیٹ بنک نے جواب دیا کہ یہ بات ٹی او آر میں شامل نہیں۔
تازہ ترین