• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

’’شعبہ نفسیات‘‘ علم ہی نہیں نفسیاتی امراض کے سدباب کا ذریعہ بھی

جنگ نیوز

پاکستان میں ذہنی بیماریوں کی شرح میںروز بروز بڑھتا اضافہ افسوسناک ہے۔ 22کروڑ کی آبادی میں سے لاکھوں افراد نفسیاتی امراض کا شکار ہیں اور کسی بھی معاشرے میں نفسیاتی امراض کے خاتمے کے لئے ’’شعبہ نفسیات،، کلیدی کردار اداکرتا ہے ۔ انسانی جسم میں یہ دماغ ہی ہے جو انسان کا سارا جسمانی نظام کنٹرول کرتا ہے اور اگر انسان کا دماغ ہی کمزور ہوجائے تو اعصابی یا نفسیاتی ہی نہیں بلکہ جسمانی بیماریاں بھی جڑ پکڑنے لگتی ہیں ۔ماہرین کے مطابق جس معاشرے میں معاشی ناہمواریاں‘ تحفظ کی کمی اور عدم برداشت جیسی کیفیات پیدا ہوجائیںایسے معاشروں میں شعبہ نفسیات کی اہمیت اور بڑھ جاتی ہے۔یہی وجہ ہے کہ آج کے مضمون میں’’ شعبہ نفسیات کی بڑھتی ڈیمانڈ ،،کو موضوع بنایا گیا ہے۔

علم نفسیات ایک ایسا علم ہے جس میں بنیادی طور پر انسان کی ذہنی اور دماغی زندگی کی ابتداء،اس کے مسائل اور ان سے متعلق مختلف پہلؤوں اور زاویوں پر بات کی جاتی ہے۔ مفکرین علم نفسیات کو سائنس کی ہی ایک شاخ قرار دیتے ہیں۔ ان کے نزدیک نفسیات ایک ایسی سائنس ہے جس میں انسان کے دماغ، ذہن، خیالات، احساسات، کردار اور اس سے سرزد ہونے والے مختلف افعال پر بحث کی جاتی ہےچونکہ علم نفسیات میں انسان کی ذہنی زندگی کے مختلف پہلوؤں کو زیر بحث لایا جاتا ہے اس لئے بدلتا وقت علم نفسیات کی نت نئی شاخوں اور شعبوں کے وجود کے قیام کا باعث بن رہا ہے آج بھی اگر علم نفسیات کی اہم شاخوںکی بات کی جائے تو اختباری (Experimental Psychology)،اطلاقی (Applied Psychology)،تقابلی (Comparative Psychology)،تعلیمی (Educational Psychology)،حیوانی (Animal Psychology)،نفسیات جرائم(Criminal Psychology)،سماجی (Social Psychology)،نفسیات صبیان(Child Psychology)، اورنفسیات نظری

(Theorotical Psychology) جیسی شاخیں شامل ہیں۔

گزشتہ برس عالمی ادارہ صحت کی جانب سے جاری ایک رپورٹ میں کہا گیا کہ کسی بھی معاشرے میں موجود 10,000 ذہنی مریضوں کے لئے ایک ڈاکٹر کا ہونا بے حد ضروری ہے اور اگر انہی اعداد و شمار کا پاکستان سے موازنہ کیا جائے تویہاں لاکھوں ذہنی مریضوں کے لئے ایک ہی ڈاکٹر دستیاب ہوتو غنیمت تصور کیا جاتا ہے ۔ایسے میں نفسیات کی ڈگری کی اہمیت خاصی بڑھ جاتی ہے ۔ اب وہ دور گیا جب کہا جاتا تھا کہ جو طلبہ نمبرون کے حصول میںدوسرے طلبا ءسے مقابلے میں بہت پیچھے رہ جائیں وہ شعبہ نفسیات کا انتخاب کرتے ہیں۔ شعبہ نفسیات کی روز بروز پھیلتی شاخیں اس بات کا ثبوت ہیں کہ بڑھتے نفسیاتی امراض شعبہ نفیسات پڑھنے والے طالب علموں کی تعداد میں بھی اضافہ کررہے ہیں۔ ماہرین نفسیات کے مطابق تخلیقی صلاحیتوں کے لئے صاف دل اور سادہ طبیعت رکھنے والے طالبعلموں کوبہترین تصور کیا جاتا ہے اور ایسےہی طلبہ ہیومنیٹیز، نفسیات، آرٹس اور سیاسیات کا مطالعہ کرنے والے طلبہ میں نمایاں رہتے ہیں۔

ملک کی چھوٹی بڑی تقریبا تمام ہی یونیورسٹیز میں ’’شعبہ نفسیات ،،کا تعارف کروایا جاچکا ہے۔ا س کا بنیادی مقصد ایسے ماہر نفسیات پیدا کرنا ہے جو ملک یا ملک سے باہر بھی خدمات سرانجام دے سکیں۔ یہ ایک ایسی سماجی خدمت ہے جس پر ہمیں فخر ہے کیوں کہ افراد اور سماج کی نفسیاتی الجھنوں کو دور کر کے ہی انفرادی اور اجتماعی ترقی کو یقینی بنایا جا سکتا ہے۔ان شعبوں میں نہ صرف طلبہ کو علم نفسیات سے متعلق بنیادی معلومات فراہم کی جاتی ہیں۔ بلکہ انھیں تحقیقی منصوبوں اور انٹرنشپ کے مواقع کے ذریعہ عملی کام کی تربیت بھی فراہم کی جاتی ہے۔یہی نہیں اب ملک بھر کی مختلف یونیورسٹیوں میں ذہنی امراض سے متاثرہ افراد کی کاؤنسلنگ اور رہنمائی کے مراکز کی تعمیر بھی اچھا اور مثبت اقدام ہے ان مرکزوں میں موجود تجربہ کار ماہر نفسیات طلبہ کی ذہنی،جذباتی،دماغی اور جسمانی صحت کو بہتر بنانے کے مقصد کا حصول یقینی بناتے ہیں۔ساتھ ہی مختلف ڈپلومہ پروگراموں کے ذریعے طلبہ کو اس شعبے میں مختلف اور تکنیکی معلومات فراہم کی جاتی ہیں۔

تاہم اگر آپ بھی شعبہ نفسیات میں اپنا کیریئر بنانے کاارادہ رکھتے ہیںتوانڈر گریجویٹ اور گریجویٹ لیول پر مختلف قسم کی ڈگریاں موجود ہیں جو آپ کو ماہر نفسیات کا اعزاز دلواسکتی ہیں ذیل میں شعبہ نفسیات کی مختلف ڈگریوں کا ذکر جہاں قاری کی معلومات میں اضافے کاسبب بنے گا ۔وہیں نفسیات کے طالبعلموں کی رہنمائی میں بھی معاون کردار ادا کرے گا۔

ایسوسی ایٹ ڈگری ان سائیکولوجی

ایسوسی ایٹ ڈگری ان سائیکولوجی انڈر گریجویٹ لیول کا دوسالہ ڈگری پروگرام ہے ۔کمیونٹی کالج کی جانب سے بھی ایسوسی ڈگری پروگرام پیش کیے جاتے ہیں جس کے بعد طلباء ملک کی کسی بھی یونیورسٹی میں اپنا ٹرانسفر کرواسکتے ہیں۔

بیچلر ڈگری ان سائیکولوجی

بیچلر ان سائیکولوجی ڈگری بھی انڈرگریجویٹ لیول کا چار سالہ پروگرام ہے مختلف یونیورسٹیوں میں، طالب علموں کو بیچلر آف آرٹس یا بیچلر آف سائنس کے درمیان کسی ایک کا انتخاب کرنا پڑتا ہے عام طور پر، بی اےہیومینیٹیز سے متعلق عام تعلیم کے کورس کی تربیت دی جاتی ہے جبکہ بی ایس میں سائنسی مضامین لازمی کورس کا حصہ ہوتے ہیں ۔

ماسٹر ڈگری ان سائیکولوجی

شعبہ نفسیات میںماسٹر ڈگری ایک گریجویٹ لیول کی ڈگری تسلیم کی جاتی ہےہے جو عام طور پر دو اور تین سال کے عرصے میں مکمل ہوتی ہے ۔بیچلر کی ڈگری کی طرح، طلباء عام طور پر آرٹس یا سائنس ان سائیکولوجی میں کسی ایک کا انتخاب کرسکتے ہیں ۔

پی ایچ ڈی ان سائیکولوجی

پی ایچ ڈی لیول ڈگری ڈاکٹری سطح کی ڈگری تسلیم کی جاتی ہے جس کو مکمل کرنے کے لئے پانچ سے سات سال تک مطالعہ کرنا پڑتاہے۔ پی ایچ ڈی ڈگری زیادہ تحقیق پر مبنی، نقطہ نظر پر مشتمل ہوتا ہےتاہم اس میں نظریاتی اور تربیتی کورسز بھی شامل ہوتے ہیں۔

تازہ ترین