چیف جسٹس پاکستان نے سماعت کے دوران پولیس افسر کی جانب سے اپنے داماد کے ذریعے سفارش کرانے پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میرےداماد سے سفارش کرانے کی آپ کی جرات کیسے ہوئی؟
سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں ڈی آئی جی غلام محمود ڈوگرکےبچوں کےحوالگی کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس ڈی آئی جی پربرہم ہوگئے.
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کس نے آپ کو مشورہ دیا کہ میرے فیملی ممبر سے سفارش کرائی جاسکتی ہے،؟میں جہاد کررہا ہوں اورآپ مجھ سے سفارش کرارہے ہیں۔
اس موقع پر ڈی آئی جی غلام محمود ڈوگر نے کہا کہ میں عدالت سے غیر مشروط معافی مانگتا ہوں جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ وہ ذرائع بتائیں جس نے آپ کو مجھے سفارش کرانے کا مشورہ دیا۔
چیف جسٹس کےحکم پران کےدامادخالدسپریم کورٹ میں پیش ہوئے، چیف جسٹس نے ان سے استفسار کیا کہ بتائیں آپ کو کس نے سفارش کا کہا؟آپ میرے بیٹےگھرپرہوں گےیہاں چیف جسٹس پاکستان کےسامنےموجودہیں۔
دامادچیف جسٹس پاکستان کے داماد خالد رحمان نے غیرمشروط معافی مانگتے ہوئے کہا کہ مجھے ڈی آئی جی غلام محمود ڈوگر نے سفارش کی تھی، ڈی آئی جی کاکہناتھاانکےبیٹوں اورسابق اہلیہ کانام ای سی ایل میں ہی رہناچاہیے۔
اس کے بعد چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اس کیس کی مزیدسماعت چیمبرمیں ہوگی۔
یاد رہے کہ ڈی آئی جی غلام محمود ڈوگر کی سابق اہلیہ نے اپنا اور بچوں کا نام ای سی ایل میں ڈلوانے پر عدالت سے رجوع کیا تھا۔