کراچی (اسٹاف رپورٹر) انجمن اساتذہ جامعہ کراچی نے یونیورسٹی انتظامیہ کے رویئے، بقایاجات کی عدم ادائیگی، سلیکشن بورڈمیں تعطل اور من پسند افراد کے لئے ترقیوں کے خطوط جاری کرنے کیخلاف یونیورسٹی سینیٹ کے اجلاس اور امتحانی عمل کے بائیکاٹ سمیت آئندہ سمسٹر سے غیر معینہ مدت کیلئے ہڑتال پر غور شروع کردیا ہے اور چیف جسٹس آف پاکستان سے اپیل کی ہے کہ جامعہ پنجاب کی طرز پر جامعہ کراچی کی زمینوں پر بھی قبضہ اور اس پر یونیورسٹی انتظامیہ کی معنی خیز خاموشی کا نوٹس لیں۔ یہ بات انجمن اساتذہ کےصدر پروفیسر ڈاکٹر جمیل کاظمی، سیکرٹری معیز خان اور پروفیسر ایس ایم نے جمعرات کو جامعہ کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب میں کہی ان کے ہمراہ انجمن اساتذہ کے دیگر رہنما ڈاکٹر حارث شعیب، رکن سینڈیکیٹ غفران عالم اور صالحہ رحمٰن کے علاوہ باسط انصاری، ظفر اقبال شمسی اور وقار احمد بھی موجود تھے۔ ڈاکٹر جمیل کاظمی نے انکشاف کیا کہ سینیٹ اجلاس کے ایجنڈے میں جامعہ کراچی نے حیرت انگیز طور پر بغیر خسارے کی بجٹ دستاویز پیش کیں جس سے بظاہر معلوم ہوتاہے کہ جامعہ کراچی اب خسارے سے باہر آچکی ہے شیخ الجامعہ پروفیسر ڈاکٹر محمد اجمل بھی یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ ایوننگ پروگرام اور پانی کے بلوں سمیت دیگر مدوں اور فیسوں میں اضافے سے انہوںنے مالی طور پر جامعہ کراچی کو کافی حد تک مستحکم کرلیاہے تاہم اس کے باوجود اساتذہ کی میڈیکل پالیسی منظور اور اجراء نہیں ہوتا ، ایوننگ پروگرام کے بلز کلیئر نہیں کئے جاتے اور نہ ہی اساتذہ کو سندھ حکومت کی جانب سے اعلان کردہ اضافی پی ایچ ڈی الائونس جاری کیا جارہا ہے جبکہ بجٹ میں ایک بارپھر تنخواہوںمیں اضافہ کیا گیاہے لیکن یونیورسٹی انتظامیہ نے گزشتہ مالی سال میں بڑھائی گئی تنخواہوں کا اجراء نہیں کیا۔