• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
, ,

ابلیس, آدم علیہ السلام کو بہکانے جنت میں داخل کیسے ہوا ؟

ابلیس نے آدم علیہ السلام کوکہاں سے بہکایا ؟


تفہیم المسائل

سوال:جب حضرت آدم علیہ السلام جنت میں تھے تو شیطان مردود اس وقت کہاں تھا،کیا اس نے جنت میں داخل ہوکر حضرت آدم علیہ السلام کو پھسلنے والی باتیں کیں؟(خیام وزیر، لاہور)

جواب:شیطان پہلے جنت میں تھا اور اسےجنت سے نکالا گیا ، اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : ترجمہ:’’فرمایا: توجنت سے نکل جا بے شک تو مردود ہے ، (الحجر:34)‘‘۔امام ابن جریر طبری لکھتے ہیں:ترجمہ:’’ حضرت عبداللہ بن عباسؓ ،مُرّہ ، حضرت ابن مسعودؓ اور دیگر اصحابِ نبی ﷺ بیان کرتے ہیں: ابلیس کوجب ملعون قرار دیاگیا توپھر اسے جنت سے نکال دیاگیا اور حضرت آدمؑ کو جنت میں رکھاگیا ،(جلد 1،ص:548)‘‘۔ اس بابت قرآن مجید میں ہے :ترجمہ:’’ پس شیطان نے اُنہیں اُس(درخت)کے ذریعے لغزش میں مبتلا کیا،سوجہاں وہ رہتے تھے ،وہاں سے انہیں نکال دیااورہم نے فرمایا:تم(جنت سے) اترآؤ ،تم ایک دوسرے کے دشمن ہوگے اور تمہارے لیے زمین میں ایک مقررہ وقت ٹھہرنااورفائدہ اٹھانا ہے،(سورۃ البقرہ: 36) ‘‘ ۔پس آدم علیہ السلام کو اللہ تعالیٰ کے حکم کے باوجود سجدہ نہ کرنے پرابلیس کو جنت سے نکال دیاگیا اور اسے قیامت تک کے لیے مردود وملعون قرار دیا گیا۔اب سوال پیداہوتاہے کہ جب آدم علیہ السلام وحواعلیہا السلام جنت میں اور ابلیس کو جنت سے نکالاجاچکاتھا،تو اس نے انہیں کیسے ورغلایا،اس کی بابت مفسرین ِ کرام کے مختلف اقوال ہیں :ایک یہ کہ ابلیس چھپ کر چوروں کی طرح جنت میں گیا اورپھر اس نے کسی صورت میں مُتمثل ہوکر حضرت آدم ؑسے گفتگو کی اور انہیں وسوسہ ڈالا یا وہ جنت کے دروازے کے پاس جاکر کھڑا ہوگیا اوروہاں سے آواز دے کر حضرت آدمؑ کو بلایا اور پھر انہیں ورغلایا،یا کسی جانور کی صورت میں جنت میں گیا اور جنت کے محافظ اسے نہ پہچان سکے یا وہ سانپ کے منہ میں بیٹھ کر جنت میں گیا یا اس نے اپنے بعض چیلوں کویہ پیغام دے کر جنت میں بھیجا ،غرض قرآن کریم میں ہے :ترجمہ:’’پھر شیطان نے آدم کی طرف وسوسہ کیا(اور)کہا: اے آدم ؑ! کیا میں تمہیں دائمی زندگی والا درخت اورایسی بادشاہت نہ بتاؤں جس پر (کبھی) زوال نہ آئے ،تو (آدم وحوا) دونوں نے اس درخت سے کھالیا ،سواس کے سامنے اُن کی سترگاہیں کھل گئیں اوروہ دونوں جنت کے پتوں سے اپنا جسم چھپانے لگے ، (طٰہٰ:120-121)‘‘۔

امام ابن جریر طبری لکھتے ہیں: ترجمہ:’’حضرت ابن مسعود ؓاور کئی اصحاب نبی ﷺ بیان کرتے ہیں:جب اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم علیہ السلام سے فرمایا: ’’اے آدم ! تم اورتمہاری بیوی جنت میں رہو اورجنت میں جہاں سے چاہو خوب کھاؤ اور(خبردار!) اس درخت کے قریب نہ جانا ورنہ تم دونوں حد سے بڑھنے والوں میں سے ہوجاؤ گے ‘‘،اُس وقت ابلیس نے ان دونوں کے پاس جنت میں جانے کا ارادہ کیا ،توجنت کے محافظوں نے اس کو جانے سے روکا ،پس وہ سانپ کے پاس آیا ،اُس وقت سانپ اونٹ کی مانندچار پاؤں والا خوبصورت جانور تھا ،ابلیس نے اُس سے کہا: وہ اسے اپنے منہ میں رکھ کر جنت میں حضرت آدم علیہ السلام کے پاس لے جائے ،سو سانپ ابلیس کو اپنے منہ میں رکھ کر جنت میں داخل ہوگیا اور جنت کے محافظوں کو پتانہ چل سکا ،(الجامع البیان،جلد1،ص:567)‘‘۔

ہمارے لیے اس قدر ایمان لانا کافی ہے کہ ابلیس نے حضرت آدم وحوا علیہما السلام کو بہلا پھسلا کر جنت سے نکلوادیا ،قرآن کریم نے اس کے بیان کو مہمل چھوڑا ہے کہ اس کی صورت کیاتھی اورہمارے لیے بھی ان تفصیلات میں پڑنا ضروری نہیں ہے ،یہ بھی ممکن ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ابتلائے آدم کے لیے اسے یہ ملکہ دیاہوکہ جنت سے باہر رہتے ہوئے آدم علیہ السلام کے دل میں وسوسہ ڈال دے۔ 

تازہ ترین
تازہ ترین
تازہ ترین