سپریم کورٹ نے بدنام زمانہ ایگزیکٹ جعلی ڈگری کیس کی تمام تفصیلات طلب کرلیں، کیس دوماہ میں نمٹانے کا حکم، ڈی جی ایف آئی اے نے بتایا کہ ایگزیکٹ کےسربراہ شعیب شیخ ٹرائل میں تعاون نہیں کررہے، چیف جسٹس نے کہا عدم تعاون کی صورت میں شعیب شیخ کو دوبارہ جیل بھی جانا پڑسکتا ہے۔
چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے ایگزیکٹ جعلی ڈگری کیس کی سماعت کرتے ہوئے کہا کہ دس روز میں 10 کروڑ روپے سپریم کورٹ میں جمع نہ کرائے تو نتائج بھگتنا ہوں گے، شعیب شیخ کو دوبارہ جیل بھی جانا پڑسکتا ہے۔
اس موقع پر وکیل ایگزیکٹ نے کہا کہ 10 کروڑ روپے کی رقم جمع کرانا مشکل ہے، جس کے جواب میں چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کے لیے کونسا مشکل ہے، 2ڈگریاں ہی تو بیچنی ہیں۔
دوران سماعت ڈی جی ایف آئی اے نے عدالت کو بتایا کہ ایگزیکٹ کے سربراہ شعیب شیخ ٹرائل میں تعاون نہیں کر رہے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ عدم تعاون کی صورت میں شعیب شیخ کی ضمانت منسوخ کردی جائے۔
چیف جسٹس نے سوال کیا ایگزیکٹ کے سربراہ شعیب شیخ کہاں ہیں، کیا ان کی ضمانت ہو چکی ہے جس پر ڈی جی ایف آئی اے نے عدالت کو بتایا کہ تمام مقدمات میں ان کی ضمانت ہو چکی ہے۔
چیف جسٹس نے ڈی جی ایف آئی اے سے استفسار کیا کہ 'کیا آپ کو ملزمان سے مزید تحقیقات کرنی ہیں؟ جس پر انہوں نے کہا کہ ہمیں مزید تحقیقات کی ضرورت نہیں ہے۔
عدالت نے 10روز میں ایگزیکٹ کے چینل کے سابق ملازمین کو تنخواہیں دینے اور دس روز میں 10 کروڑ روپے سپریم کورٹ میں جمع کرانے کا بھی حکم دیا۔ ایگزیکٹ چینل کے سی ای او نے بیان دیا کہ کرائسز آیا تو سلمان اقبال نے چینل ٹیک اوور کیا، دو ماہ کی ادائیگیاں سلمان اقبال کے ذمے ہیں۔
اس موقع پر سپریم کورٹ نے ایگزیکٹ جعلی ڈگری کیس کی سماعت 10روز کے لیے ملتوی کردی۔