• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
تعلیمی نفسیات اور تحقیق

تحقیق لفظ تعلیم کے شعبے میں بہت زیادہ استعمال کیا جاتاہے دراصل لفظ تحقیق انگریزی زبان کے لفظ Researeh ری سرچ کا متبادل ہے اس کا بریک اپ کریں تو دو لفظوں Re اور Search سے مل کر بنا ہے، Re کے معنی دوبارہ Search کے معنی ہیں تلاش کرنا اس طرح مکمل طور پر اس کے معنی دوبارہ تلاش کرنا بنتا ہے، اس کے معنوی مواد کے اندر شعوری طور پر دیکھیں تو اس سے مراد انتہائی سچائی اور حقائق کی تلاش کرنا ہے، اس کو تعلیمی نفسیات کے ایک ماہر ’’کلف فورڈ وڈی‘‘ نے اس طرح بیان کیا ہے ’’حقائق کی دریافت اور تنظیم کا نام تحقیق ہے‘‘ تعلیمی شعبے میں تحقیق کا کام یونیورسٹیوں میں کیا جاتا ہے لیکن افسوس سے کہنا پڑتاہے کہ پاکستان کی یونیورسٹیوں میں تدریس سے کام لیا جاتا ہے۔ 

تحقیق کا کام نہ ہونے کے برابر ہے، اصل میں تحقیق کسی بھی موضوع پر معلومات حاصل کرنے کا ایک باضابطہ جستجو کا نام ہے، مشاہدہ کیا جائے تو جستجو لگن اور جنون کا نام ہے آج تو تعلیم اس لئے حاصل کی جاتی ہے کہ ڈگری اچھی ہو جس کے نتیجے میں اچھی ملازمت مل جائے، پاکستان میں30 سال سے کم عمر کے نوجوانوں کی آبادی کے تناظر میں64 فیصد تعداد ہے اور اس میں ہر 100 نوجوان میں 61بے روزگار ہیں، اس لئے نوجوان زیادہ عرصہ بے روزگار رہنے کی وجہ سے نفسیاتی مریض ہوجاتے ہیں، حکومتوں کو چاہئے کہ وہ ایسی صنعت کاری کریں جن سے لوگوں کو روزگار میسرہو۔و وکیشنل تربیت زیادہ سے زیادہ ہو، تاکہ سی پیک سے فائدہ اٹھایا جاسکے۔

تعلیمی نفسیات اور تحقیق

تدریس میں نفسیات کا استعمال

تعلیمی نفسیات استاد کو گائیڈ کرتی ہے کہ کون سی عمر کے بچوں کو کس طریقے سے پڑھانا چاہئے اور ان میں تدریس کے ذریعے علم کی دل چسپی کیسے پیدا کی جاسکتی ہے چنانچہ استاد تعلیمی نفسیات کی مدد سے اپنی تدریس کو بہتر سے بہتر انداز میں ڈھال کو بچوں کی بہتر تعلیم و تربیت کرسکتے ہیں۔

آموزش، یادداشت اور ذہانت کا فروغ

ماہرین نے کوشش کی کہ ذہین بچوں کو ان کے ذہنی میلان کے مطابق تعلیم دی جائے۔ سابق سویت یونین میں 5سال سے آٹھ سال کے بچوں کو موسیقی اور جمناسٹک کی تربیت دی جاتی تھی اور اس کے بعد بچوں کے ٹیسٹ کے بعد ان کے میلان کے مطابق تعلیم کا آغاز کیا جاتا تھا۔ نفسیات نے آموزش یعنی پڑھنے اور سیکھنے، یاداشت، توجہ اور محرکات کے نظریات سے فائدہ اٹھایا، مثلاً آموزش کے لئے ماہر نفسیات نے سیکھنے کا مواد اس طرح ترتیب دیا جائے تاکہ بچے کی رہنمائی درست سمت میں ہو۔ مثلاً بچے کی جسمانی، ذہنی اور معاشرتی سطح کا تعین کیا جائے تاکہ اس کی صلاحیت کے مطابق اسے پڑھایا جائے۔ 

اس وقت تعلیم کاروبار نہیں تھی اس لئے بچے کی فطری صلاحیتوں کو مد نظر رکھا جاتا تھا۔ نئے علم کو بچے کے ماضی کے تجربات اور موجودہ ماحول سے مطابقت کرکے سیکھنے کے عمل کو شروع کیا گیا، آج بعض لوگ شہر اور دیہات کا موازنہ کئے بغیر میرٹ کی بات کرتے ہیں یہ بھی دیکھنا ضروری ہے کہ شہر کے طالب علم اور دیہات کے طالب علم میں طبقاتی فرق کتنا ہے اور دیگر عوامل اور مواقع کو سامنے رکھ کر میرٹ کی بات کی جانی چاہئے، ظاہر ہے ایچی سن کا پڑھا حکومت کرے گا اور سرکاری اسکول کا پڑھا ہوا ملازمت کی تلاش کرے گا۔

مغرب میں نفسیاتی تحلیل اسکولوں میں کسی حد تک کی جاتی ہے لیکن پاکستان میں ایسا نہیں ہوتا اس پس منظر میں عامر خان نے ایک اچھی فلم ’’تارےزمین پر‘‘ بنائی تھی جس سے مڈل کلاس کے کافی لوگوں کو بچوں کی نفسیاتی کمزوریوں سے آگاہی ہوئی ۔

ظاہر ہے نفسیات میں انسانوں کے رویے، رجحانات، دل چسپیوں اور دیگر کرداری تبدیلیوں کا مطالعہ کیا جاتا ہے پاکستان میں تحقیقی شعبے میں ماہرین کی کمی ہے جس کی وجہ سے نفسیات سمیت دیگر تمام مضامین خصوصاً انسانی گروہ سے تعلق رکھنے والے مضامین میں تو تحقیق نہ ہونے کے برابر ہے جس کی وجہ سے کالجزاور یونیورسٹیوں میں پڑھائے جانے والے مضامین غیر ملکی ماہرین کی تحقیقات کے نتائج پرمبنی ہوتے ہیں اور ان مضامین کا مواد بھی ان ممالک کے حالات و واقعات کے مطابق ترتیب دیا جاتا ہے ، نفسیات اردو میں معیاری کتب نہ ہونے کے برابر ہیں اور جو کتب دستیاب ہیں وہ بھی غیرملکی کتابوں کا ترجمہ ہوتی ہیں اور ثقیل زبان میں لکھی ہوئی ہوتی ہیں، اس لئے تعلیمی نفسیات کے متعلق ان کے نظریات و تصورات واضح نہیں ہوپاتے۔

تعلیمی نفسیات کی تاریخ

18ویں اور19ویں صدی میں صنعتی انقلاب آیا لوگ دیہاتوں سے شہروں کی طرف رخ کرنے لگے کیونکہ انفرادی ہنر مندیاں اور دست کاریاں ختم ہورہی تھیں اور شہروں میں کارخانے لگائے جارہے تھے کھڈیاں ختم ہوئیں اور اب کارخانوں میں برق رفتاری سے کپڑے بننے لگے اس ترقی کے نتیجے میں جدید تعلیم عام ہوچکی تھی۔ تعلیم کے فروغ کے ساتھ معاشی اور معاشرتی پیچیدگیوں کی وجہ سے مسائل میں بھی اضافہ ہونے لگا جو اسکول اور تعلیمی نظام کی پیداوار تھے یہ بھی تاریخ میں دیکھنے میں آیا کہ مغرب میں ان بچوں کی طرف زیادہ توجہ مبذول ہوئی جو پڑھائی میں پیچھے رہ جاتے تھے یا مختلف نفسیاتی یا کرداری مسائل سے دوچار تھے۔ 

ماہرین کا کہنا ہے کہ ابتدا میں ان مسائل کا حل اسکول کے اساتذہ اور انتظامیہ نے خود تلاش کرنے کی کوشش کی لیکن ان لوگوں کو نفسیاتی مسائل حل کرنے کی تربیت نہیں تھی اور نہ ہی کوئی تجربہ تھا چنانچہ ماہرین نفسیات کی خدمات حاصل کی گئیں جس کے نتیجے میں تعلیم میں ایک نئی شاخ کا اضافہ ہوا جسے تعلیمی نفسیات کہا گیا اور یہاں سے نفس موضوع نفسیات ایک بہترین Subject ٹھہرا اور کئی کتابیں اس موضوع پرلکھی جانے لگیں اور یوں کالج اور یونیورسٹیوں میں نفسیات مضمون کا اضافہ ہوا۔ کچھ اسکولوں میں ماہرین نفسیات نے خود بچوں، اساتذہ کو بچوں کے مسائل حل کرنے کی تربیت دی، ماہرین نفسیات نے عمومی نفسیات کی مختلف تحقیقات اور ان سے اخذ کردہ نظریات کو بھی تعلیمی میدان میں استعمال کیا۔

تازہ ترین