• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

12مئی 2007ءملکی تاریخ کا سیاہ دن ہمارے عوام کی طاقت دیکھ لی،مشرف

12مئی 2007ءملکی تاریخ کا سیاہ دن ہمارے عوام کی طاقت دیکھ لی،مشرف

کراچی(سید منہاج الرب) 12مئی 2007ملکی تاریخ کا ایک سیاہ ترین دن تھا جب اس وقت کے چیف جسٹس کوکراچی آنے سے روکنے کے لیے آگ اور خون کی ہولی کھیلی گئی جس میں 35 افراد جاں بحق ہوئے اور جلاؤ گھیراؤ اور فائرنگ کے واقعات میں 110 سے زائد افراد زخمی ہوئے ۔ اس وقت کے چیف جسٹس افتخار محمدچوہدری جو اسلام آباد سے کراچی ایئرپورٹ تو پہنچ گئے لیکن ایئرپورٹ سے باہر نہ آسکے اور 9 گھنٹے تک ایئرپورٹ پر انتظار کرنے کے بعدواپس اسلام آباد چلے گئے۔12 مئی کو ہی اسلام آباد میں ایک جلسے سے خطاب کرتے ہوئے اس وقت کے صدرپرویز مشرف نے مکالہراتے ہوئے کہاتھا کہ کراچی میں بھی عوام نے اپنی طاقت دکھائی لیکن کچھ ایسے عناصر تھے جنہوں نے اس طاقت کے خلاف انتشار پھیلانے کی کوشش کی ۔ 12 مئی کو وکلا ،سیاسی جماعتیں ،غیر سرکاری تنظیمیں اور سول سوسائٹی معزول چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کا استقبال کرنے قافلوں اور ریلیوں کی صورت میں کراچی کے جناح انٹرنیشنل ائیرپورٹ جارہے تھے کہ مختلف علاقوں سے گزرنےوالے مذکورہ قافلوں اور ریلیوں پر حملے کرکے بدترین تشدد کیا گیا جس کے نتیجے میں مختلف علاقوں میں سیاسی کارکنان ودیگر 35 سے زائدشہری شہید جبکہ110 سے زائد افراد ذخمی ہوگئے تھےجن میں دووکلا بھی شامل تھے‘کشیدہ حالات کےدوران ہائی کورٹ بارایسوسی ایشن، کراچی بار ایسوسی ایشن سمیت ملیر بار ایسوسی ایشن میں موجووکلا کی ایک بڑی تعداد سمیت عدالتوں کے جج صاحبان بھی اپنے اپنے چیمبرز تک محدود ہوکررہ گئے تھے ،اس دوران کراچی بار سے ہنگامی صورتحال میں سندھ ہائی کورٹ کے اس وقت کے چیف جسٹس صبیح الدین احمد سے بذریعہ فون جان ومال کے تحفظ کےلیے مدد طلب کی گئی جس کے بعد چیف جسٹس سندھ ہائی کور ٹ نے اس وقت کے حکومت سندھ اور آئی جی سندھ کو حکم دیاکہ فوری طورپر بند کی گئی سڑکوں کو عوام اور ٹریفک کےلیے کھولا جائے تاہم آئی جی سندھ کی جانب سے کہاگیا کہ وہ فوری طورپر دستیاب نہیں ہیں جس کے بعد اس وقت کے چیف جسٹس سندھ ہائی کور ٹ نےحکم عدولی پر حکومت سندھ ،محکمہ داخلہ سندھ، آئی جی سندھ ،ڈی جی رینجرز سندھ سمیت مختلف تھانوں کے ایس ایچ اوز کو توہین عدالت کے نوٹس بھی جاری کیے صورتحال کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے اس وقت کے گورنر سندھ ڈاکٹرعشرت العباد نے کراچی میں فوج بھجوانے کی درخواست کی جسے وفاق نے مستردکردیا ۔اس دن شہر میں خوف کا راج تھا۔ سڑکیں ویران اور لوگ خوفزدہ تھے جبکہ مسلح افراد اسلحے کا آزادانہ استعمال کرتے رہے۔ ایک پٹرول پمپ اور 50 سے زائدگاڑیوں کونذرآتش کیاگیا۔

تازہ ترین