• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
’’شعبہ سول انجینئرنگ‘‘

ہم آئے روزدنیا میں نت نئی تعمیر کی جانےوالی بلند وبالا عمارتوں کا ذکر سنتے ہیں اپنی آنکھوں سے آسمان چھوتی ان عمارتوں کو دیکھ کر محوحیرت ہوگئی ہے۔جس زمین پر ہمارے قدم پڑتے ہیں وہ بھی جدید ٹیکنالوجی اور روز ترقی کرتے اس فن کی بدولت سڑکوں اور پلوںمیں تبدیل ہوگئی ہیں۔اور یہ فن جدید کیوں نہ ہو انسان کی بنیادی ضرورتوں میں سے ایک جو ٹھہرا۔

انسان کی ہمیشہ سے خواہش رہی کہ وہ بلند سے بلند تر عمارتیں تعمیر کرے تاکہ وہ اونچے پہاڑوں کو بھی شکست دے سکےاور اسی خواب کی تکمیل اور ضرورت کی بڑھتی جدت نے دنیا بھر کے ممالک میں سول انجینئرنگ کی بنیاد رکھی ۔سول انجینئرنگ ’’انجینئرنگ ،،کے متعدد اور طویل فہرستی شعبوںالیکٹریکل، میکینیکل، الیکٹرونکس، میرین، کیمیکل، ایرواسپیس، نیوکلیئر، پیٹرولیم، سرامک، میٹالرجی میں سے ایک ہے۔ 

’’انسان کی ہمیشہ سے خواہش رہی کہ وہ بلند سے بلند تر عمارتیں تعمیر کرے تاکہ وہ اونچے پہاڑوں کو بھی شکست دے سکےاور اسی خواب کی تکمیل اور ضرورت کی بڑھتی جدت نے دنیا بھر کے ممالک میں سول انجینئرنگ کی بنیاد رکھی ۔‘‘

اگرچہ انجینئرنگ کے شعبوں کی فہرست بہت طویل ہے ۔تاہم آج سول انجینئرنگ کا شعبہ انجینئرنگ کے اہم ترین شعبوں میںشمار کیا جاتا ہے۔دور جدید میں یہ شعبہ انسانی زندگی میں بھی ایک خاص اہمیت حاصل کرگیا ہےجس کے پیش نظر یہ انسانی معیارِ زندگی کو بہتر بنانے کے لئے اپنا مؤثر کردار ادا کر نے میں دنیا کے ہر ملک میں مصروفِ عمل ہے۔ اس شعبہ کا مقصدطلبہ کو فن تعمیر کے جدید سائنسی اُصولوں کے مطابق تعلیم سے آراستہ کرنا ہے تاکہ وہ تعمیرات کی مقامی،ملکی اور بین الاقومی منڈیوں میں خاطر خواہ اضافہ ثابت ہو سکیں۔

شعبہ سول انجینئرنگ کسی بھی ملک کی معیشت جمپ اسٹارٹ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے چونکہ پاکستان ایک ترقی پذیر ملک ہے۔ اس لئے ہمارے یہاں سول انجینئرنگ ایک خاص توجہ کا متقاضی ہے ۔یہ شعبہ سائنس اور آرٹس دونوں شعبوں کا ملاپ ہے اور اس شعبے میں تعلیم یافتہ اور ماہر سول انجینئرز کی ضرورت نہ صرف پاکستان بلکہ بیرونی ممالک میں بھی مستقبل کا ایک مستقل امکان ہے۔ 

چونکہ ایک سول انجینئر کا کام دیے ہوئے نقشے کے مطابق عمارت تعمیر کرنا ہے۔اس لئے پاکستان ہی نہیں دنیا کے بیشتر ممالک دوسرے ممالک کے سول انجینئرنگ کی خدمات سے فائدہ اٹھاتے ہیں۔ خاص طور پرسعودی عرب، متحدہ عرب امارات، عراق، ایران اور دیگر خلیجی ریاستوں میں پاکستانی انجینئرزنے فن تعمیر کے شاہکاروں کے ذریعےشہر وں کا قیام عمل میں آیا۔

تاہم اگر آپ سول انجینئرنگ کے شعبے کا انتخاب کرنے جارہے ہیں تواپنے فطری رجحان اور دلچسپیوں کو ضرور پیش نظر رکھیں ساتھ ہی انجینئرنگ کے مختلف شعبوں کی مستقبل کی صورتِ حال بھی، اس کا فائدہ یہ ہوگا کہ چار پانچ سال بعد جب آپ کسی انجینئرنگ کالج یا یونی ورسٹی سے سند حاصل کرکے عملی دنیا میں قدم رکھیں تو آپ کے لیے ملازمت کے بیشتر مواقع موجود ہوں گے۔

’’شعبہ سول انجینئرنگ‘‘

اسے دوبنیادی شعبوں میں تقسیم کیا جاتا ہے پہلے شعبے میں چھت دار عمارتیں،یعنی مکانات فلیٹس، اسکول، اسپتال وغیرہ کی ڈیزائننگ، تعمیر،ریسرچ اینڈ ڈیولپمینٹ شامل ہے جب کہ دوسرے شعبے میں سڑکیں، پل، بند، بندر گاہیں، فیکٹریاں اور بجلی گھر وغیرہ کی یزائننگ، تعمیر، ریسرچ اینڈ ڈیولپمینٹ کا کام شامل ہے ۔ یہ شعبہ ایک وسیع نوعیت کا شعبہ ہے چنانچہ پیشے کے اعتبار سے سول انجینئرز کا کام مختلف نوعیت کا حامل ہوتاہے جس میں تقسیم کے کوئی خاص اصول و قواعد مقرر نہیں ہیں۔

سول انجینئرنگ کے مضامین

سول انجینئرنگ کی تعلیم فراہم کرنے والے اداروں میں طلبہ کو ڈیزائننگ ڈرائنگ، فراہمی و نکاسی آب، جیوٹیکنیکل انجینئرنگ، صحتِ عامہ کی انجینئرنگ، ہائیڈرولکس میتھس، سرویئنگ، طبیعیات، کیمیا، مطالعہءپاکستان، تھرموڈائنامکس، اسٹرینتھ آف مٹیریل، انجینئرنگ ، کنسٹرکشن سوائل مکینکس ،اسٹرکچر تھیوری، فلیوڈ مکنیکس انجینئرنگ اکنامکس، ری انفورسڈ کنکریٹ اور کنسٹرکشن مینجمنٹ جیسے مضامین پڑھائے جاتے ہیں۔

سول انجینئرنگ کی ڈگری اور متعلقہ پیشے

اگر آپکے پاس سول انجینئرنگ کی ڈگری موجود ہےاور آپ میں وہ تمام خصوصیات موجود ہیں جو بطور سول انجینئر ایک شخص میں موجود ہونی چاہیے تو آپ اپنی ٹیم کے ساتھ مل کرکسی بھی تعمیراتی منصوبے کو مکمل کرسکتے ہیں۔ سول انجینئر نگ کے شعبے سے متعلقہ پیشوں میں یکنیشن،سینئر ڈرافٹس مین ،سپروائزرز ،ڈیزائن اینڈ لیب اسسٹنٹ کے پیشے شامل ہیں۔ ان تمام افراد کے بغیر کسی بھی عمارت کی تعمیر یا مرمت کا کام بھی انجام نہیں دیا جاسکتا ۔ 

یہی نہیں اگر آپ کے پاس سول انجینئرنگ کی ڈگری موجود ہے تو بطورتعمیراتی مشیراپنا نجی کاروبار بھی شروع کرسکتے ہیں ۔ کسی بھی تعمیراتی منصوبےکے لیے اچھے مشیر تعمیرات کی کامیابی کسی شک و شبہ سے بالا ہے۔جبکہ کنسٹرکشن کنسلٹنٹ کا کاروبار پاکستان میں خاصا ترقی پذیر ہے اور اچھے مشیر تعمیرات کی کامیابی کسی شک و شبہ سےخالی نہیں ۔

سول انجینئرنگ کورسز اور ڈپلومہ

پاکستان میں مختلف تعلیمی درسگاہیں ملک میں انجینئروں اور ٹیکنیشنوں کی ضرورت پوری کرنے کے لیے ڈگری اور ڈپلومے کی سطح پر تعلیم و تربیت کا انتظام و انصرام کرتی ہیں ۔ ہر سال پری انجینئرنگ میںانٹرپاس کامیاب امیدواروں سے داخلے کے لیے درخواستیں طلب کی جاتی ہیں۔ 

عام داخلے میرٹ کی بنیاد پر ہوتے ہیں۔بی ایس سی اور ڈپلومہ آف ایسوسی ایٹ انجینئر میں کامیاب امیدواروں کے لیے بھی چند نشستیں مخصوص ہوتی ہیں۔ اس کے علاوہ نوجوانوں کو سول ٹیکنالوجی میں تین سالہ ڈپلوما کی تربیت دینے کے لئے پاکستان کے تمام بڑے شہروں میں کالج آف ٹیکنالوجی یا پولی ٹیکنیک قائم ہیں اور کم و بیش تمام پولی ٹیکنک/کالج آف ٹیکنالوجی میں سول انجینئرنگ کا شعبہ موجود ہے ۔

کورسز کی مدت

بی ایس سی اور بی ای کورسز کی مدت چار سال جبکہ بی ٹیک ،اور ڈپلومہ کورسز کی مدت دو سے تین سال ہے ۔

تازہ ترین