اسلام آباد(نمائندہ جنگ ) وزیرداخلہ چوہدری نثارعلی خان نے اس عزم کااظہار کیا ہے کہ دہشت گردوں سے ہرگز مرعوب نہیں ہوں گے اوردہشت گردی کے خلاف جنگ کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔ انہوں نے کہاکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ جیت رہے ہیں، خوف و ہراس پھیلا کر جیتی ہوئی جنگ کو کمزور نہ کیا جائے ، میڈیا خبر پہلے نشر کرنے کی دوڑ میں خبروں پر ڈرامائی انداز نہ اپنائے اس سے دہشت پھیلتی ہے ، آئندہ چند روز میں دہشت گردی کیخلاف میڈیا کے کردار کے حوالے سے سی پی این ای اور اے پی این ایس کے نمائندوں کا اجلاس ہوگا جس میں توقع ہے کہ وزیراعظم اور آرمی چیف بھی شرکت کریں۔ وہ جمعرات کو یہاں اعلیٰ سطح مشاورتی اجلاس سے خطاب کررہے تھے جس میں تعلیمی اداروں،میڈیا ہائوسز اور کاروباری و تجارتی مراکز کی سکیورٹی پر بات چیت کی گئی۔ وزیر مملکت کیڈ ڈاکٹر طارق فضل چوہدری، چیف کمشنر، آئی جی، نیکٹا کے سربراہ، چیئرمین سی ڈی اے، وزارت داخلہ اور متعلقہ حکام شریک ہوئے۔ چوہدری نثار علی خان نے کہاکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کامیابیاں فوج، سول اداروں اورعوام کی مشترکہ کوششوں کے باعث ممکن ہوسکیں۔ دہشت گردی کے 70 فیصد واقعات کی پیشگی انٹیلی جنس شیئرنگ کی گئی۔ آج2013 ء سے صورتحال بہت بہتر ہے، اکادکا واقعات ہوتے ہیں۔ دہشت گردی کے ایک آدھ واقعہ پر طوفان برپا کردیا جاتا ہے۔وزیر داخلہ نے راولپنڈی وقارالنساء گرلز کالج میں افواہ سے پھیلنے والی افراتفری کا ذکر کیا اور دہشت گرد خوف و ہراس کی فضا پیدا کرناچاہتے ہیں، ان کے عزائم کو کبھی کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ چوہدری نثار علی خان نےکہا کہ مردان واقعہ کی پہلے سے خفیہ معلومات موجود تھی۔ بعد میں اس کو بنیاد بنا کر خوف و ہراس پھیلایاگیا اورسکولز بند ہوگئےجو نہیں ہونے چاہئیں تھے۔ انہوں نے کہاکہ میڈیا شدت پسندوں اورانتہا پسندوں کے خلاف کامیابیوں کو اجاگر کرے اور دہشت گردوں کو ہیرو بنا کر پیش نہ کرے۔ انہوں نے کہاکہ یہ لمحہ فکریہ ہے کہ ملک میں بعض شعبوں میں مشینری فیل ہوچکی ہے اورجس کی ذمہ داری ہے وہ کام کرنے کو تیارنہیں اس لئے میں سٹیک ہولڈرز کے تعاون سے سکیورٹی ایشوز پر فیصلے کرنا چاہتا ہوں۔ میرا کام پالیسی سازی ہے اڑھائی سال میںداخلی سلامتی کومستحکم بنانے کےلئے اہم فیصلے کئے گئے۔ وزیرداخلہ نے اسلام آباد میں میڈیا ہائوسز، تعلیمی اداروں اورتجارتی مراکز کےلئے الگ ایس پی سکیورٹی مقرر کرنے کا فیصلہ کیا۔ اسی طرح اسلام آباد انتظامیہ بھی اس مقصد کےلئے ڈپٹی کمشنر کی سطح پر فوکل پرسن مقرر کرےگی۔ میڈیا ہائوسز اور تعلیمی اداروں کے پرائیویٹ گارڈز کو پولیس ضروری تربیت دے گی اور میڈیا ہائوسز کے لئے نئے اسلحہ لائسنس جاری کئے جائیں گے۔ بعد میں اسلام آباد کا سکیورٹی ماڈل دیگر صوبوں میں بھی نافذ کیاجائے گا۔ اسلام آباد کی گاڑیوں کےلئے سکیورٹی چپ بنا رہے ہیں۔ ناکوں پرانہیں غیر ضروری رکاوٹ نہیں ہوگی۔ اجلاس سےخطاب میں کیڈ کے وزیر مملکت ڈاکٹرطارق فضل چوہدری نے کہا کہ اسلام آباد کے تمام سرکاری تعلیمی اداروں کی دیواریں اونچی کرکے خار دار تاریں لگائی جارہی ہیں جس کےلئے 18 کروڑ روپے کا فنڈ مختص کیاگیا ہے۔سپریم کورٹ کو متبادل پلان دے رہے ہیں۔ سوا لاکھ بچے رہائشی عمارتوں کے سکولوں میں پڑھتے ہیں۔چیئرمین سی ڈی اے معروف افضل نےاجلاس سے خطاب میں کہاکہ سپریم کورٹ کے حکم پر رہائشی عمارتوںکو تجارتی سرگرمیوں سےروکا گیا ہے۔ مسئلےکے مستقل حل کےلئے اسلام آباد میں نجی سکولوں کےلئے مختص 107 پلاٹس فوری طور پر آکشن کرنے کا فیصلہ کیاگیاہے۔ اے این این کے مطابق وزیرداخلہ چوہدری نثارعلی خان کادہشت گردی سے نمٹنے کیلئے صحافتی اداروں کوخودکار اور جدید ہتھیاروں کے لائسنس جاری کرنے اور ایف سی کے گارڈز فراہم کرنے کا فیصلہ ، مارکیٹوں کی نگرانی کے لئے پولیس حکام کو تاجروں کے ساتھ مل کر موثر نظام وضع کرنے کی ہدایت کی ہے۔ اسلام آباد پولیس اور رینجرز کو پیٹرولنگ کیلئے 150 نئی گاڑیاں فراہم کی جائیں گی۔دہشت گرد بوکھلاہٹ کا شکارہوچکے ہیں تاہم انہوں نے کہاکہ دہشت گرد انتہائی منظم اور تربیت یافتہ ہیں انٹیلی جنس رپورٹ شیئر کرنے سے وہ الرٹ ہوجاتے ہیں اس لئے اب سیکورٹی سے متعلق ضروری معلومات ہی میڈیا کے سامنے پیش کی جائیں گی۔ میڈیا بھی دہشت زدہ تصاویر چھاپنے سے گریز کرے۔ انہوں نے کہا کہ سیکیورٹی گارڈز کھڑے کرنے سے سیکورٹی بہتر نہیں ہوجاتی بلکہ اس کے لئے تربیت یافتہ سیکیورٹی عملے کا ہونا ضروی ہے۔پہلے مرحلے میں صرف میڈیا ہاؤسز کو اسلحہ لائسنس جاری کئے جائیں گے اور ضرورت پڑنے پر میڈیا ہاؤسز کو ایف سی کے گارڈز بھی فراہم کئے جاسکتے ہیں۔