کراچی (اسٹاف رپورٹر) قومی ہاکی ٹیم کے سابق کپتان گول کیپر اولمپین منصور احمد ہفتے کو طویل علالت کے بعد انتقال کرگئے وہ دل کے عارضے میں مبتلا تھے، مرحوم گزشتہ کئی ماہ سے قومی ادارہ برائے امراض قلب میں زیر علاج تھے جہاں ہفتے کی صبح ان کی طبعیت خراب ہوگئی انہیں آئی سی یو لے جایا گیا مگر ڈاکٹرز کی تمام کوششیں کار گر ثابت نہ ہوسکیں اور وہ خالق حقیقی سے جاملے، مرحوم کی نماز جنازہ اتوار کو بعد نماز ظہر سلطان مسجد میں دوپہر ڈیڑھ بجے ہوگی اور تدفین ڈیفنس فیز ون کے قبرستان میں ہوگی۔ منصور احمد کی گول کیپنگ میں پاکستان نے آخری مرتبہ 1994میں ورلڈ کپ ہاکی ٹائٹل جیتا تھا، منصور احمد کو 1988 میں صدارتی ایوارڈ اور 1994 میں تمغہ حسن کارکردگی سے نوازا گیا، پچھلے کئی ماہ سے49 سالہ عالمی شہرت یافتہ گول کیپر کا دل صرف 20 فیصد کام کررہا تھا، ان کے دل میں 7 اسٹنٹس ڈالے گئے تھے جب کہ گردوں اور پھیپھڑوں نے بھی کام کرنا چھوڑ دیا تھا، ڈاکٹروں نے انہیں ہارٹ ٹرانسپلانٹ (دل کی پیوندکاری) کا مشورہ دیا تھا۔ پاکستان میں نئی تکنیک ایل وی اے ڈی کے ذریعے انہیں مکینیکل ڈیوائس لگوانے کی پیشکش کی گئی، اس منفرد اور جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے ان مریضوں کو مکینیکل ڈیوائس لگائی جاتی ہے، جن کے دل کے دائیں یا بائیں پٹھے ناکارہ ہوگئے ہوں تاہم سابق گول کیپر نے پاکستان میں دل کا آپریشن کرانے سے انکار کر تے ہوئے بھارت میں علاج کرانے پر رضامندی ظاہر کی تھی جس کے لئے انہوں نے ویزے کی درخواست دی ت تھی مگرانہیں ویزا نہیں مل سکا تھا۔ منصور احمد 7 جنوری 1968 کو کراچی میں پیدا ہوئے ، پی اے ایف انٹرکالج سرگودھا کے بعد ڈی جے سائنس کالج کراچی میں زیر تعلیم رہے، 1985میں پہلا جونیئر ہاکی ورلڈ کپ کھیلا۔ انہوں نے مجموعی طور پر 338 میچز کھیلے، ان کو 3 مرتبہ اولمپک کھیلنے کا اعزاز حاصل ہوا، انھوں نے 1990 اولمپک کی سلور میڈلسٹ ٹیم کے لئے نمایاں کارکردگی دکھائی ، مسلسل 3 مرتبہ عالمی کپ کھیلنے کا اعزاز ر کھنے والے منصور احمد 1994 کی عالمی کپ کی فاتح پاکستان ٹیم کا حصہ رہے، انھوں نے 10 مرتبہ چیمپئنز ٹرافی کھیلی، جبکہ 1994 کی چیمپئنز ٹرافی میں گولڈ میڈل پانے والی پاکستانی ٹیم کا حصہ تھے، انھوں نے 3 مرتبہ ایشین گیمز کھیلا ، 1990 بیجنگ ایشین گیمز کی گولڈ میڈلسٹ ٹیم کے رکن تھے، انھوں نے مجموعی طور پر انٹرنیشنل ہاکی ٹورنامنٹس میں 12 گولڈ اور اتنے ہی سلور جبکہ 8 برانز میڈلز حاصل کیے ، وہ چار مرتبہ انٹرنیشنل ایونٹس میں بہترین گول کیپرقرار پائے،، بعد ازاں انٹرنیشنل ہاکی سے ریٹائرمنٹ کے بعد وہ 2000 میں پاکستان جونیئر ہاکی ٹیم کے کوچ مقرر ہوئے ، بعد ازاں 2010 میں پی ایچ ایف کے ڈائریکٹر اکیڈمک بھی رہے۔ ان کے پاس ہائی پرفارمنس کوچنگ ڈپلومہ بھی ہے ، منصور احمد کو 2014 میں بنگلہ دیش کی قومی ہاکی ٹیم کا اسپیشلسٹ گول کیپنگ کوچ بنایا گیا، منصور احمد سماجی سرگرمیوں میں سرگرم رہے ، حکومت پاکستان نے تمباکو نوشی سے پرہیز کی مہم میں ان کو ایمبسیڈر مقرر کیا، منصور احمد کو 2015 میں امریکی کے شہر لاس اینجلس میں ہونے والے اسپیشل اولمپکس میں بطور مہمان مدعو کیا گیا۔ وہ فیفا کے اسپیکر بھی رہے جبکہ منصور احمد کو 2022 میں قطر کے شہر دوحا میں ہونے والے عالمی کپ فٹبال ٹورنامنٹ کے لیے اسپیکر کا بھی اعزاز دیا گیا۔