اسلام آباد (حنیف خالد) وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ نواز شریف کا انٹرویو غلط رپورٹ ہوا، نوازشریف آج بھی میرے وزیراعظم ہیں، میں اور شہباز شریف اُن کیساتھ ہیں، استعفیٰ نہیں دونگا، نہ آرمی چیف اور نہ ہی نوازشریف کے کہنے پر وضاحت دے رہا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی میڈیا نے تین جملے پکڑ کر انٹرویو اچھالا، بھارت کے مذموم مقاصد سامنے آگئے، ہمارا میڈیا بامقصد رپورٹنگ کرے، 31مئی رات 12 بجے تک وزیراعظم ہوں، قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے بعد سابق وزیراعظم نواز شریف سے انٹرویو کے بارے میں پوچھا ہے، نواز شریف نے واضح الفاظ میں کہا کہ ایک انتہا پسند تنظیم نان اسٹیٹ ایکٹرز کے بارے میں انکے جواب کو مس رپورٹ کیا گیا ہے اور ان تین جملوں کو گمراہ کن انداز میں پیش کیا گیا ہے، بطور وزیراعظم بھی اور آج بھی انکی مسلسل پالیسی ہے کہ پاک سرزمین کو کسی نان سیٹ ایکٹرز کو کسی ہمسایہ ملک نے دہشت گردی کیلئے استعمال نہیں کرنے دیا جائے گا۔ بھارتی میڈیا نے 12 مئی کو انگریزی اخبار میں چھاپے گئے تفصیلی انٹرویو سے تین جملے اچھالنا شروع کر دیئے اور پاکستان میں بعض میڈیا والوں نے بھی بھارتی میڈیا کی لائن اپنا لی۔ پاکستان کے اسی دن میڈیا کو بھارتی میڈیا کے ناپاک عزائم سے آگاہ ہونا چاہئے ہمیں کم از کم انکے عزائم کا حصہ نہیں بننا چاہئے با مقصد رپورٹنگ قومی ذمہ داری ہے وہ پیر کی دوپہر ہنگامی میڈیا کانفرنس سے وزیراعظم ہاؤس میں خطاب کر رہے تھے۔ انکے ساتھ وزیر مملکت اطلاعات مریم اورنگ زیب اوروفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل بھی موجود تھے جو وزیراعظم کے ساتھ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں بھی شریک تھے۔ انکے علاوہ وزیر مملکت کیڈ طارق فضل چوہدری اور وزیراعظم کے ترجمان بھی موجود تھے۔ پریس کانفرنس انہوں نے کہا کہ 12 مئی کو انگریزی روزنامے نے جو نواز شریف کا انٹرویو شائع کیا تھا آج این ایس سی نے اسکے ہر پہلو کا جائزہ لیا ۔ این ایس سی اجلاس کا اعلانیہ جاری ہوچکا ہے۔ نواز شریف نے نہ یہ بات کہی ہے کہ ایک انتہا پسند تنظیم کو ممبئی حملے میں کسی پلان کے تحت بھیجا گیا تھا۔ کیونکہ نواز شریف کے انٹرویو کو بھارتی میڈیا ان تین جملوں کو کس طرح سے اچھالتا چلا آرہا ہے اس سے انڈیا کے مذموم مقاصد سامنے آگئے ہیں۔ ہمارا کچھ میڈیا انڈیا کے عزائم کا حصہ نہ بنے۔ بامقصد رپورٹنگ کریں۔ حقائق عوام کےسامنے رکھے۔ وزیراعظم نے کہا کہ سابق وزیراعظم کے ساتھ انکی جو این ایس سی میٹنگ کے بعد جو ملاقات ہوئی ہے اس میں نوازشریف نے صاف لفظوں میں کہا ہے کہ نان اسٹیٹ ایکٹرز سے متعلق مذکورہ اخبار نے مس رپورٹنگ اور گمراہ کن تاثر چھاپا۔ انہوں نے کل رات بھی مذکورہ اخبار کے پیدا کردہ تاثر کی وضاحت اپنے بیان میں کی ہے وزیراعظم نے کہا کہ نواز شریف کا بیان کچھ اخباروں نے تو آج شائع کیا ہے مگر بیشتر ملکی اخبارات نے اسے شائع نہیں کیا ،ہمیں دشمن کے عزائم کی رو میں نہیں بہنا چاہئے جب ان سے پوچھا گیا کہ نواز شریف کے بیان سے سول ملٹری تعلقات میں تناؤ پیدا ہوا تو وزیراعظم نے کہا کہ سول و فوجی تعلقات میں تناؤ پیدا ہو جاتے ہیں مگر حقائق سامنے آتے ہی تناؤ ختم ہو جاتا ہے انہوں نے کہا کہ این ایس سی کے اجلاس میں نواز شریف کے بیان کے ایشو پر وضاحت ہوگئی ہے، وزیراعظم نے کہا کہ ممبئی حملہ کیس کا معاملہ کورٹ میں ہے اسے کورٹ ڈیل کر رہی ہے بھارت نے پاکستان کو حملہ کیس کی تحقیقات میں اعتماد میں نہیں لیا نہ ہی شریک کیا۔ اجمل قصاب سے بہت ہی اہم حقائق پر مبنی معلومات حاصل کرسکتے تھے مگر بھارت نے عینی شاہد کو ہی ختم کر ڈالا۔ جب وزیراعظم سے سوال کیا گیا کہ آج آپ جو پریس کانفرنس کر رہے ہیں تو وہ کل کیوں نہیں کی تو شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ایشو حل ہونے کے بعد ہی بتایا جاتا ہے ۔ انگریزی اخبار کے نمائندے نے سابق وزیراعظم نواز شریف سے کثیر الجہتی پہلو ئوں پر انٹرویو کیا جو 12 مئی کو شائع ہوا۔ اسی میں سے صرف 3 فقرے اپنے ناپاک عزائم کے لئے بھارتی میڈیا نے ریڈیو ، ٹی وی، اخبارات میں اچھالنا شروع کئے اور اسی لکیر پر ہمارا کچھ میڈیا چلنے لگا اور چل رہا ہے۔ جب ان سے کہا گیا کیا آپ انگریزی اخبار کے خلاف کارروائی کرینگے تو وزیراعظم نے مسکراتے ہوئے کہا کہ ماضی میں اخبار کے خلاف کارروائی سے ہم نے جو حاصل کیا ہے وہ آپ کے سامنے ہے ۔شاہد خاقان عباسی نے کہاکہ اس بیان پر شروع ہونے والی لے دے(Controversary) کے بارے میں نواز شریف سے بات ہوئی ہے وزیراعظم نے کہا کہ حملے کیلئے نہ تو پاکستان نے کسی کو بھیجا تھا نہ اسے سہولت فراہم کی۔ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ نواز شریف مسلم لیگ ن کے رہبر ہیں ، وہ آزاد ہیں جس سے چاہے ملیں وہ پارٹی کے قائد ہیں انہوں نے کہا کہ سکیورٹی کمیٹی کی میٹنگ بھی ہوئی ہے اقوام متحدہ میں بھی ممبئی حملہ کیس پڑا ہے۔ نواز شریف کے انٹرویو کی غلط رپورٹنگ ہوئی ہے این ایس سی کے اجلاس میں بھی کہا گیا کہ شر انگیز بیانات آئے ہیں کمیٹی میں کہا گیا کہ نواز شریف کا انٹرویو مس رپورٹ ہوا ہے۔