کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ نواز شریف اپنے بیانات سے عوام کی توجہ بٹانے کی کوشش کررہے ہیں،نواز شریف کے بیان پر کمیشن بنانے کی کوئی ضرورت نہیں ہے، نواز شریف نے بیان سے حکومت اور اپنے وزیراعظم کیلئے مشکلات میں اضافہ کیا ہے، حکومت صفائیاں پیش کررہی ہے مگر نواز شریف اپنی بات پر قائم ہیں، سابق وزیراعظم کی باتوں سے ہندوستان اور ہندوستانی میڈیا فائدہ اٹھارہا ہے، نواز شریف کے بیا نا ت سے پاکستان کو گرے لسٹ سے بلیک لسٹ میں دھکیلنے کے امکانات پیدا ہوگئے ہیں، نواز شریف نہ اپنی اور نہ ہی پاکستان کی خدمت کررہے ہیں۔ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ نواز شریف کے بیان پر وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا موقف بہت کمزور ہے، اگر نواز شریف کے بیان کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا ہے تو ایسا کرنے والوں کیخلاف کارروائی کیوں نہیں کی جارہی ہے، نواز شریف ہندوستانی بیانیے کو تقویت دے رہے ہیں، نواز شریف وضاحت کیوں نہیں کردیتے کہ انڈین میڈیا جو کہہ رہا ہے وہ ان کا موقف نہیں ہے۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ نواز شریف صرف سیاسی شعبدہ بازیاں کررہے ہیں، نواز شریف نے پاناما کیس میں بھی خود کو پیش کیا تھا پھر عدالت کا فیصلہ آیا تو ماننے سے انکار کردیا، جس نواز شریف نے سپریم کورٹ کا فیصلہ نہیں مانا وہ کمیشن کو کیا اہمیت دے گا،نواز شریف کیخلاف مقدمات منطقی انجام کو پہنچنے والے ہیں، نواز شریف قوم کی توجہ ان مقدمات سے ہٹا کر ٹرک کی بتی کے پیچھے لگانا چاہتے ہیں، مگر قوم اب ٹرک کی بتی کے پیچھے نہیں لگے گی، نواز شریف کو غدار کہنا یا حب الوطنی پر شک نہیں کرنا چاہوں گا، نواز شریف ایک وضاحتی بیان سے کنفیوژن ختم کرسکتے ہیں۔ امریکی سفارتکار کرنل جوزف کی رہائی سے متعلق سوال پر شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ریمنڈ ڈیوس کو سفارتی استثنیٰ حاصل نہیں تھا اس لئے اس پر بطور وزیرخارجہ اسٹینڈ لیا تھا، مجھ پر بہت دباؤ ڈالا گیا مگر میں اپنی پوزیشن پر قائم رہا، حالات اور واقعات نے میرا موقف صحیح ثابت کیا، کرنل جوزف کو سفارتی استثنیٰ حاصل تھا، کرنل جوزف سفارتکار ہیں غالباً انہوں نے ویانا کنونشن کا سہارا لیا، پاکستان ویانا کنونشن کا پابند ہے، حکومت کو مجبوراً کرنل جوزف کو جانے کی اجازت دینی پڑی۔ وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے کہا کہ یہ بات درست نہیں کہ محاذ آرائی ہمیشہ نواز شریف کرتے ہیں، محاذ آرائی اور سچائی میں فرق ہوتا ہے، اس ملک میں تو جونیجو اور جمالی جیسے وزرائے اعظم بھی نہیں چل سکے جو ان کے اپنے ہاتھوں کے بنائے گئے تھے، اس نظام میں ایسا وائرس ہے جس کی وجہ سے یہ نہیں چل پارہا ہے، نواز شریف اصول پر کھڑے ہیں اس لئے ان پر لگاتار حملے ہورہے ہیں۔ طلال چوہدری کا کہنا تھا کہ نواز شریف کی ذات اور کارکردگی پر بات نہیں کرسکے تو اسے کافر اور غدار بنادیا، کافر اور غدار کے سرٹیفکیٹ بانٹنا ان کا پرانا کام ہے، غداری کے الزام سے ہم فاطمہ جناح کی صف میں آگئے ہیں، یہ اگلے الیکشن تک ہمیں ڈاکو، کافر اور غدار کہیں گے، ان لوگوں کو ملک اور نظام کی کوئی پرواہ نہیں ہے، یہ سب نواز شریف کو جھکانے اور معلق پارلیمنٹ کو لانے کیلئے ہورہا ہے۔ طلال چوہدری نے کہا کہ یہ لوگ این آر او یا ڈیل کیلئے ہمارے قدموں میں گر کر گڑگڑارہے ہیں، ان کی کوشش ہے کہ نواز شریف کسی طرح ان کی شرائط سن لے، ہم نہ ڈیل کرنے والے اور نہ ہی ڈھیل کرنے والے ہیں، ایک سیاستدان نواز شریف نے سیکھ لیا ادارے کیوں نہیں سیکھتے، پچھلے ستر سال میں ملک ٹھیک طرح سے نہیں چلایا گیا، پچھلے ستر سال میں ملک ٹوٹا، آئین توڑے گئے اور ساٹھ ہزار لوگوں کی شہادتیں ہوئیں، عوام کے ووٹ اور رائے کی قدر کرنے سے ہی ملک آگے بڑھ سکتا ہے، منتخب ہونے والی جماعت کو صرف حکومت نہ دیں داخلی و خارجہ پالیسیوں کا اختیار بھی دیں۔ طلال چوہدری کا کہنا تھا کہ ن لیگ آج بھی میثاق جمہوریت پر کھڑی ہے، اس وقت ہم پر حملہ در حملہ کیا جارہا ہے، ہم پر کرپشن، توہین رسالت کے الزامات غلط ثابت ہوئے، اب آخری حملہ غداری کا ہورہا ہے، پاناما سے جب پردہ اٹھا تو پتا چلا نواز شریف کا توا س میں نام ہی نہیں ہے، انٹرویو پر تنقید وہ کررہے ہیں جنہوں نے اسے پڑھا ہی نہیں ہے، نواز شریف نے پاکستان کا امیج بچانے کیلئے کارگل میں خود کو آگے کردیا تھا، نواز شریف پاکستان کی عزت اور نام پر قربان ہے، نواز شریف نے ایٹمی دھماکا بھی کیا اور سی پیک بھی کیا، ہم سچ کسی کیخلاف نہیں پاکستان کے حق میں بول رہے ہیں، نواز شریف حلف کے خلاف کوئی بات نہیں کرتے۔ میزبان شاہزیب خانزادہ نےتجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ کیا مریم نواز کی خواہش نواز شریف کی پالیسی بن گئی ہے، حکومت کے رویے میں حیران کن تبدیلی دکھائی دے رہی ہے۔ چوبیس گھنٹے میں ن لیگ کی طرف سے انتہائی جارحانہ پوزیشن سامنے آئی ہے، ن لیگ اور نواز شریف جارحانہ موڈ میں ہیں اور سیاسی درجہ حرارت بڑھارہے ہیں، قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف نے چیئرمین نیب کو طلب کرلیا ہے، ان سے آٹھ مئی کو جاری ہونے والے اعلامیے پر بریفنگ کیلئے کہا گیا ہے، اس اعلامیہ میں نواز شریف پر بھارت کو 4ارب 90کروڑ ڈالرز منی لانڈرنگ کرنے کے الزامات لگائے گئے تھے، اس اعلامیہ کے اگلے دن وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے چیئرمین نیب کو پارلیمنٹ کی کمیٹی کے سامنے پیش کرنے کا مطالبہ کیا تھا، دلچسپ بات یہ ہے کہ جس قائمہ کمیٹی نے چیئرمین نیب کو طلب کیا ہے اس سے پیپلز پارٹی کے نمائندوں نے استعفیٰ دیدیا ہے، ن لیگ کی طرف سے پچھلے چوبیس گھنٹے میں حیران کن اقدامات لیے گئے ہیں، ن لیگ کیلئے انتہائی حساس معاملہ نیوز لیکس کا ہے، سوچ تھی کہ نیوز لیکس کا معاملہ ختم ہوگیا ہے لیکن ن لیگ نے دوبارہ اس معاملہ کو زندہ کردیا ہے، مریم نوازنے نیوز لیکس پر پرویز رشید کوملنے والی سزا کو غلط قرار دیدیا ہے، ن لیگ کی طرف سے پہلی دفعہ یہ موقف سامنے آیا ہے، ذرائع کا دعویٰ ہے کہ وزیراعظم نے سابق پرنسپل انفارمیشن سیکرٹری رائو تحسین کو بھی بحال کردیا ہے، انہیں ریڈیو پاکستان کا ڈائریکٹر جنرل تعینات کیا جارہا ہے، اس معاملہ پر وزیراعظم آفس اور اسٹیبلشمنٹ ڈویژن آمنے سامنے آگئے ہیں اور اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کی جانب سے اس کا نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا گیا ہے، رائو تحسین ان تین افراد میں شامل ہیں جن کے خلاف نیوز لیکس تحقیقاتی رپورٹ کی روشنی میں کارروائی کی گئی تھی دیگر دو افراد میں وزیراعظم کے معاون خصوصی طارق فاطمی اور پرویز رشید شامل ہیں، نواز شریف نے خود بھی منگل کو نیوز لیکس کے حوالے سے اہم بات کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے جو بات کہی وہ ماضی میں قومی سلامتی کمیٹی کے سامنے کہی تو نیوز لیکس کہہ دیا گیا۔شاہزیب خانزادہ کا کہنا تھا کہ ن لیگ کے جارحانہ رویہ کا ایک ثبوت یہ بھی ہے کہ منگل کو نواز شریف کی احتساب عدالت کے باہر میڈیا سے بات چیت میں ان کے ساتھ نہال ہاشمی کھڑے دکھائی دیئے، اس کے علاوہ ن لیگ نے سابق وزیرقانون زاہد حامد کو الیکشن سیل کا انچارج بنادیا ہے، یہ وہ تمام افراد ہیں جن کے حوالے سے ن لیگ دفاعی پوزیشن اختیار کیے ہوئے تھی مگر اب انتہائی جارحانہ پوزیشن اختیار کرلی ہے، مریم نواز ماضی میں موقف اختیار کرتی رہی ہیں کہ نواز شریف نے ماضی میں سمجھوتے کیے انہیں سمجھوتے نہیں کرنے چاہئے تھے۔