• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
تعطیلات ، رمضان اورسرگرمیاں

گرمیوں میں دو چیزیں بچوں کو پرجوش کردیتی ہیں، ایک آم اور دوسری لمبی چھٹیاں۔ نہ اسکول ، نہ کتابیں ، نہ صبح جلدی اٹھنے کی ٹینشن ، ہاں ایک چیز ضرور ہوتی ہے وہ ہوتاہے گرمیوں کی چھٹیوں کا ہوم ورک ،اکثر گھرانوں میں چھٹیوں کا سارا کام آخری دس دن میں ایک ساتھ ہی مکمل کروالیا جاتا ہے۔ جو کہ درست نہیں۔ اس طرح آپکا بچہ اسٹریس میں آسکتا ہے۔ چاہے ہل اسٹیشن کا رخ کیا جائے مقامی تفریح گاہوں کا یا پھر نانی دادی کے گھر پہ رہنے کا پروگرام ہو کم از کم نصف گھنٹہ تدریسی کتب اور نصف گھنٹہ مذہبی تعلیم کے لئے مخصوص کر لیا جائے تو بہتر ہے۔ 

اس سلسلے میں ٹائم شیڈول بنانے کے بعد اس کی پابندی کا خاص خیال رکھیں۔ ہوم ورک کا ٹائم سیٹ کرنے کے لئے بچے کی مشاورت کے بعد وقت کا تعین کرنے سے اس کی شخصیت میں اعتماد بھی بڑھے گا اور پڑھائی میں دلچسپی بھی پیدا ہوگی۔ اگر چھٹیوں کی خوشی میں کسی صورت بھی بچہ ہوم ورک کے لئے تیار نہیں ہو پا رہا تو کھیل ہی کھیل میں اسے سبق یاد کروادیں ۔ اس طرح وہ ہوم ورک جلد ختم کر لے گااور اسے گراں بھی نہیں گزرے گا۔

تعطیلات کوبامقصد بنائیں

منظم منصوبہ بندی کے ذریعہ تعطیلات میں والدین بچوں کی اصلاح ،کردار اور شخصیت سازی کی عمدہ کوشش کرسکتے ہیں۔ گرمائی تعطیلات میںگرمی کی وجہ سے بچے دن بھر گھروں میںمقید ہوکر آوٹ ڈور سرگرمیوں میں حصہ لینے سے قاصر رہتے ہیں۔ موسمی حالات کے پیش نظر والدین ایسا منصوبہ ترتیب دیں جو بچوں کو آؤٹ ڈور اور ان ڈور سرگرمیوں میں حصہ لینے میں معاون ثابت ہو۔والدین چھٹیوں میں بچوں کے روز مرہ معمولات اورغذا میں توازن برقرار رکھیں تاکہ بچوں کی جسمانی اور ذہنی نشووونما بہترطریقے سے ہوسکے۔

چھٹیوں میں اگر طلبہ کی نگرانی نہ کی جائے تو وہ منفی تفریحی سرگرمیوں کی جانب مائل ہوجاتے ہیں ۔ اسی لئے والدین بچوں کی دینی تعلیم کی منصوبہ بندی پر خصوصی توجہ دیں، ٹی وی اسکرین اور انٹر نیٹ پر وقت ضائع کرنے سے باز رکھیں۔ اللہ تعالیٰ نے بچوں کو بہت ساری صلاحیتوں سے نوازا ہے، ان کی صلاحیتوں کو صحیح راہ میں لگانا اساتذہ اور والدین کی اہم ذمہ داری ہے۔

بچوں کی عمر، تعلیم اورمصروفیات کو مدنظر رکھتے ہوئے ٹائم ٹیبل ترتیب دیا جائے۔تعلیم کے جس شعبے میں بچہ کمزور ہو اسے بہتر کرنے کے لیے غیر نصابی سرگرمیوں کا سہارا لیا جائے۔کتاب سے بچوں کا رشتہ برقرار رکھنے کے لیے میگزین اور کہانیوں کی کتابیں فراہم کریں۔اسلامی تاریخی موضوعات پر بننے والی ڈاکیومینٹری اور ڈرامے بچوں میں دین کے حوالے سے دلچسپی پیدا کر سکتے ہیں۔

دینی تربیت

رمضان میں چونکہ پورا ماحول بنا ہوتاہے اس لیے بچوں کو نماز پنج گانہ کا عادی بنانے میں یہ تعطیلات بہت کارآمد ثابت ہو سکتی ہیں۔ والدین بچوں کو نماز کی تاکید کی بجائے ان کے ساتھ ادائیگی نماز کا معمول بنائیں تا کہ بچوں میں نمازکی عادت پختہ ہو سکے۔بچوں کے دن کی شروعات نمازفجر سے کریں۔فجرکے بہترین اور بابرکت وقت کو بچوں کی نیند کی نذر نہ کریں۔ بچوں کو وقت پر اُٹھنے اور ادائیگی نماز پر حوصلہ افزائی کے لئے گاہے بگاہے انعام سے بھی نوازیں۔ 

جب صبح خیزی کی عادت بچوں میں پختہ ہو جائے توانھیں فجر کے وقت باری باری دوسروں کو بیدار کرنے کی ذمہ داری پر مامور کریں، جس سے ان میں احساس ذمہ داری اور ایک دوسرے کے درمیان مروت اور نیکی کے تعاون کا جذبہ پیدا ہوگا۔

شارٹ کورسز

کمپیوٹر اور دیگر جدید ٹیکنالوجی سے واقفیت پیدا کرنے کے لیے آن لائن کورسز کا سہارا لیا جاسکتا ہے۔بچوں کے شوق کو مدنظر رکھتے ہوئے انہیں کراٹے، تیراکی وغیرہ کے شارٹ کورسز کرائے جا سکتے ہیں۔

سمر کیمپس

اسکولوں کی جانب سے منعقد کردہ سمر کیمپس بھی طلبہ کو موسم گرما کی چھٹیوں میں نصابی و غیر نصابی سر گرمیوں میں مصروف رکھنے میں معاون ہوتے ہیں۔بچوں کودوسرے بچوں سے میل جول بڑھانے ،آپس میں اکٹھے وقت گزارنے اورایک دوسرے سے سیکھنے میں سمرکیمپس مددگار ہوتے ہیں ہر بچے میں قدرت نے کوئی نہ کوئی خوبی رکھی ہوتی ہے، اس خوبی کو نکھارنے کیلئے ان کی حوصلہ افزائی ضروری ہوتی ہے۔

سمر کیمپس مختصر وقت ( دو یا تین گھنٹوں) پر مبنی اپنی سر گرمیوں کے ذریعے طلبہ میں خوش خطی ،تحریری و تقریری مہارتوں کو فروغ دیتے ہیں۔ اخبارات ،میگزین اور کتب بینی کے مشاغل اور دیگر معلوماتی پروگرامز ان سمر کیمپس کا خا صہ تصور کیے جاتے ہیں۔

تعلیم بذریعہ تفریح

والدین اپنی مصروفیات میں سے بچوں کے لیے وقت نکال کر انہیں تفریحی مقامات کی سیر کرانے کے ساتھ ساتھ ایسے مقامات کی بھی سیاحت کروائیں جن کے ذریعے انہیں اپنے ماضی اور تاریخ کا علم ہو سکے۔ تاکہ تعطیلات میں بھی تعلیم سے ان کا لگاؤ برقرار رہے۔تعلیمی سیر جیسے عجائب گھر، سائنس میوزیم اور تاریخی مقامات کی سیر و سیاحت سے طلبہ کو سیکھنے اور راست مشاہدہ کا موقع حاصل ہوتا ہے۔ 

بچوں کے ساتھ روزانہ کسی پارک، تفریحی مقام، نہر کے کنارے یا ساحل سمندر پر تفریح کا پروگرام ترتیب دیں۔ کھلی فضا اورمناظر فطرت جسمانی اور ذہنی صحت پر شاندار اثرات مرتب کرتے ہیں۔ خاص طور پر صبح کے وقت کلیوں کا چٹکنا اور پھول بننا، پرند وں کی چہچہاہٹ، سورج و چاند کا طلوع و غروب ہونا،، ستاروں کا چمکناپوری کائنات کاآفاقی نظام فطرت بچوں کو اللہ کے احکامات کی پیروی اور پاسداری کے اصول سکھاتے ہیں۔

تازہ ترین