سکھر+ٹنڈو آدم+میر پور ساکرو (بیورو رپورٹ/ نامہ نگاران) پرائس کنٹرول کمیٹیاں غیرفعال ہونے کے باعث گراں فروشی اور ذخیرہ اندوزی کا سلسلہ برقرار ہے۔ پنوعاقل، ٹنڈوآدم سمیت دیگرشہروں میں مہنگائی کاجن بےقابو ہوگیا۔ اشیائے خورد ونوش کی قیمتیں کنٹرول کرنےکامطالبہ، تفصیلات کے مطابق سکھر، روہڑی سمیت گرد و نواح کے علاقوں میں گراں فروشی اور ذخیرہ اندوزی کا سلسلہ نہیں رک سکا، ناجائز منافع خوروں کی جانب سے اشیائے خورد ونوش بالخصوص پھل و فروٹ کی قیمتوں میں من مانا اضافہ کرکے شہریوں کو لوٹنے کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔ رمضان المبارک کی آمد کے ساتھ ہی منافع خوروں اور ذخیرہ اندوزوں نے خود ساختہ مہنگائی کا طوفان پیدا کرنے کے لئے اشیائے خورد نووش کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ کررکھا ہے۔ پرائس کنٹرول کمیٹیاں غیر فعال ہونے اور متعلقہ محکموں کے افسران کی عدم توجہی و لاپروائی کا بھرپور فائدہ اٹھاتے ہوئے دکانداروں کی اکثریت من مانے نرخ وصول کررہی ہے۔ پھل و فروٹ، سبزیوں و دیگر اشیائے خورد و نوش کی قیمتوں میں 50سے 100روپے فی کلو تک اضافے نے عوام کو شدید مشکلات سے دوچار کررکھا ہے۔ ضلعی انتظامیہ کی جانب سے اشیائے خورد و نوش کے سرکاری نرخ مقرر کئے جانے کے باوجود ناجائز منافع خور اپنی من مانیاں کررہے ہیں، پرائس کنٹرول کمیٹیاں جو کہ پورا سال غیر فعال رہتی ہے وہ رمضان المبارک کے مہینے میں بھی گراں فروشی کو روکنے کے لئے کوئی کردار ادا نہیں کررہی ہے۔شہریوں نے کمشنر سکھر ڈویژن ڈاکٹر محمد عثمان چاچڑ و دیگر بالا حکام سے اپیل کی کہ رمضان المبارک کے دوران اشیاء خورد و نوش اور اشیاء ضرورت کی سرکاری نرخوں پر فروخت کو یقینی بنانے کے لئے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات کئے جائیں۔ ٹنڈوآدم میں مہنگائی کا جن بے قابو ہو گیا۔ دکاندار اور پھل فروش من مانے دام سے فروخت کرنے لگے مگر افسران بالا کی جانب سے ان پھل فروشوں کے خلاف کسی بھی قسم کے کوئی عملی اقدامات نہیں کئے جارہے ہیں جس کے باعث شہری مجبوراً مہنگے پھل خریدنے پر مجبور ہیں جبکہ پرائس کنٹرول ٹیم بھی اپنا کام احسن طریقے سے انجام نہیں دے رہی۔ شہریوں نے حکام بالا سے مطالبہ کیا ہے کہ پھل فروشوں کے خلاف عملی کارروائی کرتے ہوئے مہنگائی کو کنٹرول کرنے میں اپنا کردار ادا کریں۔ میرپور ساکرو سمیت سب ڈویژن کے بڑے شہروں بوھارا،گاڑھو، بگھان، گھوڑاباری، ور، غلام اللہ، گجو اور دھابیجی میں رمضان المبارک کا بابرکت مہینہ شروع ہوتے ہی دکانداروں اور تاجروں نے سبزی، فروٹ، مرغی، مچھلی، گوشت اور دودھ کی قیمتوں میں من مانا اضافہ کر دیا ہے جس سے غریب اور مزدور لوگ سخت پریشان ہیں جس کا کوئی نوٹس نہیں لے رہا۔ پنوعاقل میں ماہ رمضان کے آتے ہی اشیائے خوردونوش کی اشیاء میں بے پناہ اضافہ کر دیا گیا ہے۔ مارکیٹ کمیٹی اور پرائس کنٹرول کمیٹی کی غفلت اور چشم پوشی کے باعث گراں فروشی اور ناپ تول کی سرعام خلاف ورزیاں جا ری ہیں جب کہ عوام کو ذخیرہ اندوز وں کے رحم کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے۔ مرغی کا گوشت 340 روپے فی کلو ،دودھ 100 روپے فی کلو،آم 200 روپے فی کلو،گائے کا گوشت 400 رو پے فی کلو،فروٹ میں خوبانی 250 روپے فی کلو فروخت کیا جا رہا ہے۔عوام نے اعلیٰ حکام سے مطا لبہ کیا کہ وہ شہر میں اشیاء کی بڑھتی ہو ئی قیمتوں پر کنٹرول کرے۔ٹھٹھہ ماہ صیام کے آغاز سے ہی گراں فروش سرگرم ہوگئے ہیں، پھلوں اور سبزیوں کے اسٹالز سے نرخ نامے غائب ہیں اور زائد منافع خوروں نے ضلعی انتظامیہ کی جانب سے مقرر کردہ نرخوں کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے من مانی قیمتیں مقرر کردیں ہیں، قیمتوں میں بڑے پیمانے پر اضافے کے باعث اشیائے خورد و نوش عام آدمی کی قوت خرید سے باہر ہوگئی ہیں دریں اثنا ضلعی انتظامیہ کی جانب سے گراں فروشی اور زائد منافع خوری کو روکنے کے لیے کوئی خاطر خواہ اقدامات نہیں کئے گئے۔ تلہار میں ماہ رمضان المبارک کے بابرکت ماہ میں روزمرہ کی اشیائے خوردنوش کی قیمتوں میں ہوشر با اضافہ کے سبب شہریوں کو سخت پریشانی کا سامنا ہے آٹا، چینی، پھل، سبزیاں، دالیں،چاول،چکن اور دیگر اشیائے خوردونوش کی قیمتیں آسمان سے باتیں کرنے لگی ہیں جبکہ تلہار کی 80 فیصد دکانوں پر نرخوں کی لسٹ بھی آویزاں نہیں ۔