• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جنگ جیو گروپ کیخلاف تمام الزامات بے بنیاد، برطانوی ویب سائٹ اور ڈائریکٹر کی غیرمشروط معافی

جنگ جیو گروپ کیخلاف تمام الزامات بے بنیاد، برطانوی ویب سائٹ اور ڈائریکٹر کی غیرمشروط معافی

لندن (مرتضیٰ علی شاہ) یوریشیا فیوچر ڈاٹ کام اور ایڈم جیری (ڈائریکٹر اور ویب سائٹ کے مواد کے ذمہ دار شخص) جنہوں نے جیو نیوز اور جنگ گروپ کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمٰن کا تعلق کیمبرج اینالٹیکا کمپنی کے ساتھ جوڑنے کی کوشش کی تھی، نے غیر مشروط معافی مانگتے ہوئے اپنے تمام الزامات واپس لیے ہیں اور یہ حلف نامہ جمع کرایا ہے کہ آئندہ وہ جھوٹے الزامات کو نہیں دہرائیں گے۔ اس کیس کے اگلے مرحلے میں میر شکیل الرحما ن اور جنگ گروپ کی طرف سے پاکستان کے ان اہم سیاست دانوں کو بھی نوٹس بھجوا دیے گئے ہیں جنہوں نے اس ویب سائٹ سے طیب بلوچ کے آرٹیکلز اٹھائے اور انہیں سوشل میڈیا اور انٹرنیٹ پر وائرل کیا اور پھیلایا۔ میر شکیل الرحمٰن اور جنگ گروپ نے برطانیہ میں یوریشیا فیوچر ڈاٹ کام اور ایڈم جیری کیخلاف ویب سائٹ پر پاکستانی صحافی طیب بلوچ کے چار آرٹیکلز کی اشاعت کے فوری بعد قانونی کارروائی شروع کی تھی۔ پاکستانی صحافی طیب بلوچ اس ویب سائٹ کیلئے مستقل بنیادوں پر لکھتے رہے ہیں۔ ان آرٹیکلز میں من گھڑت دعووں کو ثابت کرنے کیلئے کسی ٹھوس ثبوت کے بغیر بےبنیاد اور جھوٹے الزامات لگائے گئے تھے کہ سابق وزیراعظم نوازشریف نے عدلیہ کو ٹارگٹ کرنے کیلئے کیمبرج اینالیٹیکا کی خدمات حاصل کی ہیں اور جنگ گروپ کیمبرج اینالیٹیکا کے اقدامات میں شامل ہے۔ لندن میں جنگ گروپ نے یوریشیا فیوچر ڈاٹ کام کے ایڈم جیری سے رابطہ کیا کہ وہ آرٹیکلز میں لگائے گئے ان الزامات کے حوالے سے ثبوت شائع کریں یا لندن ہائی کورٹ میں ہتک عزت کے کیس کا فوری طور پر سامنا کریں۔ ان آرٹیکلز میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ میر شکیل الرحمان نے نواز شریف کیساتھ مل کر گریٹر پنجاب کا بیانیہ تشکیل دیا، میر شکیل الرحمان نے ہی پشتون تحریک میں تیزی پیدا کی، میر شکیل الرحمان نے جعلی خبروں کی بنیاد پر ممبئی حملے کا الزام پاکستان پر ڈال دیا۔ محب وطن حلقے حتیٰ کہ پاک فوج کے کچھ حلقے میر شکیل الرحمان، جنگ و جیو گروپ پاکستان میں مغربی ایجنڈے کا پرچار کا الزام عائد کرتے ہیں۔ جنگ اور جیو غیر ملکی ایجنٹ ہیں، میر شکیل الرحمان میڈیا گاڈ ہیں، میر شکیل الرحمان نے عدلیہ اور اداروں کیخلاف مہم کا اعتراف کیا ہے۔ یہ الزام بھی تھا کہ سرکاری اشتہارات میر شکیل الرحمان اور ان کے ذیلی ادارے پاکستان براڈ کاسٹرز ایسوسی ایشن (پی بی اے) کے ذریعے تقسیم کیے جاتے ہیں، ایگزیکٹ کے چینلوں کیخلاف میر شکیل الرحمان اور نواز شریف کھل کر سازشیں کر رہے ہیں، میر شکیل الرحمان نے ایگزیکٹ کے چینلوں کی ریاست نواز بیانیے کو روکنے کیلئے سرکاری مشینری پر اپنا اثر رسوخ استعمال کرنے اور ایگزیکٹ کے چینلوں کیخلاف میر شکیل الرحمان غلط بیانیہ پھیلا رہے ہیں۔ آرٹیکل میں یہ الزام بھی تھا کہ نواز شریف نے میڈیا تشہیر کا ٹھیکہ (کنٹریکٹ) میر شکیل الرحمان کو دیا تھا اور نواز شریف کی ہر سیاسی کامیابی کے پیچھے میر شکیل الرحمان کا ہاتھ ہے۔ ان الزامات کے حوالے سے ایڈم جیری نے وکلاء سے مشاورت کی اور پاکستانی صحافی طیب بلوچ سے کوئی ثبوت نہ ملنے پر یوریشیا فیوچر ڈاٹ کام ویب سائٹ کے فرنٹ پیج پر تفصیلی معافی نامہ شائع کیا اور تمام الزامات واپس لینے پر رضامندی ظاہر کی جو 90؍ روز تک ویب سائٹ کے صفحہ اول پر موجود رہے گا۔ ایڈم جیری نے اپنے معذرت نامے میں کہا کہ میں نے ان آرٹیکلز کے مصنف پاکستانی صحافی طیب بلوچ سے درخواست کی تھی کہ وہ ان آرٹیکلز میں میر شکیل الرحمٰن یا جنگ گروپ کے خلاف لگائے گئے سنگین اور توہین آمیز الزامات کو ثابت کرنے کیلئے کوئی ثبوت فراہم کریں۔ پاکستانی صحافی طیب بلوچ نے انکار کردیا اور کوئی ثبوت فراہم نہیں کیا اس لیے میں اس نتیجے پر پہنچا کہ میر شکیل الرحمٰن اور جنگ گروپ کے خلاف عائد کردہ الزامات کے حوالے سے کوئی ثبوت موجود نہیں اور میر شکیل الرحمٰن اور جنگ گروپ کے خلاف یہ تمام الزامات مکمل طور پر جھوٹے، من گھڑت اور بد نیتی پر مبنی ہیں۔ انہوں نے اپنے معافی نامے میں کہا کہ ان کی اپنی ٹیم کی تحقیقات میں ثابت ہوا ہے کہ یہ آرٹیکلز بے بنیاد بدنیتی پر مبنی اور من گھرٹ تھے، میں نے بھی ان آرٹیکلز میں عائد کردہ الزامات کی تحقیقات کیں اور انہیں مکمل طور پر غلط بدنیتی پر مبنی اور من گھڑت پایا۔ مثال کے طور پر پر ایک یہ کہ مجھے میر شکیل الرحمٰن جنگ گروپ یا ان کے میڈیا گروپ کا کیمبرج اینالیٹیکا سے تعلق کا کوئی ثبوت ملا اور نہ ہی کسی انٹرنیشنل پولیٹیکل پروپیگنڈہ کی سپورٹ کیلئے ان کے میڈیا آوٹ لٹس کو انٹر نیشنل فنڈنگ کا کوئی تعلق ملا۔ درج بالا حقائق کی روشنی میں، میں اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ میں تمام الزامات کو واپس لے لوں اور میر شکیل الرحمٰن، جیو ٹی وی اور جنگ گروپ سے غیر مشروط معافی مانگ لوں۔ میں ان ارٹیکلز میں میر شکیل الرحمن اور / یا جیو ٹی وی یا جنگ گروپ کے خلاف لگائے گئے تمام الزامات کو غیر مشروط طور پر واپس لیتا ہوں، یہ تمام الزامات انتہائی بے بنیاد، من گھڑت، توہین آمیز اور بد نیتی پر مبنی تھے۔ ایڈم جیری نے تصدیق کی کہ میں نے تحریری طور پر وعدہ کیا ہے کہ میں آئندہ اس قسم کے الزامات نہیں دہرائوں گا۔ میں نے تحریری طور پر یہ یقین دہانی کرائی ہے کہ آئندہ کسی بھی الزام، توہین آمیز بیان یا آرٹیکلز میں دئیے گئے مندرجات کو بالواسطہ یا بلاواسطہ نہیں دہرائوں گا اور میں کسی بھی سرچ انجن، سوشل میڈیا یا کسی بھی دوسرے میڈیا یا کمیونی کیشن شکل میں موجود ان آرٹیکلز کے لنکس کو ہٹانے اور ختم کرنے کیلئے ضروری اقدام کروں گا۔ میں غیر مشروط طور پر میر شکیل الرحمن جیو ٹی وی اور جنگ گروپ سے ان تمام جھوٹے، بدنیتی پر مبنی اور توہین آمیز الزامات پر معافی مانگتا ہوں جن کی وجہ سے انہیں اور ان کے اہل خانہ کو تکلیف اور پریشانی ہوئی یا کاروبار کو کوئی نقصان پہنچا ہو۔ یہ معافی اور الزامات کی واپسی کسی بھی قسم کے دبائو کے بغیر آزادانہ طور پر مانگی ہے۔ میرے پاس انڈی پینڈنٹ لیگل ایڈوائس کا موقع تھا۔ ایڈم جیری نے جنگ اور جیو لندن کے دفاتر کا دورہ کیا اور ویڈیو انٹرویو اور معافی ریکارڈ کروائی جس میں انہوں نے اپنے تاسف کا اظہار کیا اور بتایا کہ انہیں کس طرح جعلی سازشی نظریات شائع کرنے کیلئے دھوکہ دیا گیا۔ ایڈم جیری نے انٹرویو میں کہا کہ میں نے طیب بلوچ سے کہا کہ وہ مجھے اپنے دعووں کو ثابت کرنے کیلئے ثبوت فراہم کرے لیکن وہ ایسا کرنے میں ناکام رہا جو سمجھ سے بالا تر ہے۔ طیب بلوچ کا ایک ہی جواب تھا کہ ثبوت ایک دن خدا کی مرضی سے مل جائے گا۔ ان حالات میں، میں اس نتیجے پر پہنچا کہ اس کی تحریریں حقائق کے بجائے سازشی نظریات پر مبنی ہیں۔ یہ بڑی ہی بدقسمتی کی بات ہے کہ وہ اپنے دعووں کو ثابت نہیں کر سکا۔ یہ آرٹیکلز جعلی اور بے بنیاد تھے جن کو پہلی فرصت میں شائع ہی نہیں ہونا چاہئے تھا۔ ایڈم جیری نے کہا کہ میں طیب بلوچ کی مزید کوئی چیز شائع نہیں کروں گا تاوقتیکہ وہ درست چیز نہ لکھے اور معافی نہ مانگے۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی تجزیے سے متعلق ویب سائٹ کو کسی کے سیاسی فائدے کیلئے سیاسی منافرانہ مقاصد کیلئے استعمال نہیں کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ میں محسوس کرتا ہوں کہ میری ویب سائٹ کو طیب بلوچ نے اپنے سازشی نظریات اور اپنے ایجنڈے کیلئے استعمال کیا۔ تمام لوگوں کے اپنے ایجنڈے ہوتے ہیں اور مسئلہ یہ ہے کہ مجھے معلومات دی گئیں اور کہا گیا کہ یہ درست ہیں۔ مجھے کہا گیا کہ انہیں ثابت کرنے کیلئے ثبوتوں کا پہاڑ موجود ہے لیکن یہ سب کچھ مشکوک ثابت ہوا۔ جو کچھ مجھے اب معلوم ہوا اگر وہ پہلے معلوم ہوتا تو میں یہ آرٹیکل کبھی شائع نہیں ہونے دیتا۔ انہوں نے کہا کہ طیب بلوچ نے ویب سائٹ کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔ میرا یہ فرض ہے کہ میں اپنے قارئین کو معلومات فراہم کروں۔ ایڈم جیری نے وضاحت کی کہ ویب سائٹ پر آرٹیکلز کی اشاعت کے بعد مجھے میر شکیل الرحمٰن کی طرف سے لیگل نوٹس ملا جس کے بعد میں نے اپنی بھرپور تحقیق کی اور یہ پایا کہ میر شکیل الرحمٰن سچ کہہ رہے ہیں۔ مجھے میر شکیل الرحمٰن، جنگ جیو اور کیمبرج اینالیٹیکا کی کسی کمپنی کے ساتھ کوئی لنک نہیں ملا اس لیے ان دونوں کے درمیان تعلق کا کوئی بھی اشارہ وجود ہی نہیں رکھتا۔ ایڈم جیری نے وضاحت کی کہ انہوں نے حقائق کا احترام کیا اور جنگ گروپ نے مجھے تعمیری مذاکرات میں شامل ہونے کی اجازت دی۔ میں اس حقیقت کا احترام کرتا ہوں کہ میر شکیل الرحمٰن نے مجھے اپنے ساتھ تعمیری مذاکرات کرنے کی اجازت دی، میں ذاتی طور پر میر شکیل الرحمٰن سے معذرت خواہ ہوں جنہوں نے مجھے اس ڈائیلاگ کی اجازت دی کیونکہ یہ ہمیشہ اہمیت کے حامل ہوتے ہیں۔ مجھے ذاتی طور پر افسوس ہے کہ میں نے مکمل طور پر جھوٹے اور مکمل بے بنیاد آرٹیکلز شائع کیے، میں نے اپنی اس غلطی کو تعمیری انداز میں درست کیا جس سے امید ہے کہ لوگوں کی آنکھیں کھل سکتی ہیں۔ میں سمجھتا ہوں کہ پروپیگنڈے پر مبنی کوئی چیز شائع نہیں ہونا چاہئے اور لوگوں کو درست ایشوز پر توجہ مرکوز رکھنا چاہئے نہ کہ سازشی نظریات پر انہوں نے کہا کہ ایک بری صورتحال کا بالاخر مثبت نوٹ کے ساتھ اختتام ہوا ہے۔ شرم ان کو آنی چاہئے جو معافی مانگنے سے انکار کرتے ہیں اور چیزوں کو درست کرنے سے انکار کرتے ہیں۔ یوریشیا فیوچر ڈاٹ کام کے ڈائریکٹر نے کہا کہ جنگ گروپ کے چیف ایگزیکٹو سے ان کی معذرت تین ماہ تک ویب سائٹ پر رہے گی، میں نے اپنے قارئین کے اعتماد سے انحراف کیا اور میں اس پر انتہائی معذرت خواہ ہوں۔ میں نے ان دوسرے لوگوں کو بھی لکھا ہے جنہوں نے یہ توہین آمیز آرٹیکلز ہماری ویب سائٹ سے اٹھائے اور اپنے پیجز پر شائع کیے۔ جھوٹ پر مبنی ان آرٹیکلز کو شائع کرنا کسی کے مفاد میں نہیں۔ طیب بلوچ کے یہ چاروں آرٹیکلز ویب سائٹ سے ہٹا دیے گئے ہیں اور ان کی جگہ معذرت شائع کی گئی ہے۔ ان آرٹیکلز میں ہیکنگ ڈیموکریسی کیمبرج اینالیٹیکا ٹرنز ٹو پاکستان (9؍ مارچ 2018ء) ویسٹرن فرم کیمبرج اینالیٹیکا پاکستان کی سیاست میں مداخلت کر رہی ہے نہ کہ روس (18؍ مارچ 2018ء) ڈیٹا وار پوزز ہائبرڈ تھریٹ ٹو پاکستان سورینٹی (23؍ مارچ 2018ء) نواز شریف یوزز فارن فرم ٹو میڈل ان الیکشن اینڈ سلانڈر جوڈیشری (28؍ فروری 2018ء) شامل ہیں۔ ان آرٹیکلز میں سے ہر ایک میں میر شکیل الرحمٰن اور جنگ گروپ کے خلاف سنگین اور توہین آمیز الزامات عائد کیے گئے تھے۔ کیمبرج اینالیٹیکا اسکینڈل نے یورپی دارا لحکو متو ں کو اس وقت ہلا کر رکھ دیا تھا جب راز افشاء کرنے والے ایک شخص کرسٹوفر وائلی کی فراہم کردہ معلومات کی بنیاد پر 17؍ مارچ کو نیویارک ٹائمز اور گارجین میں خبریں شائع ہوئی تھیں ڈیٹا مائننگ اور پولیٹیکل اسٹریٹجی فرم کیمبرج اینالیٹیکا، جس نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ٹیم پر کام کیا تھا اور بریگزٹ مہم حاصل کی تھی، نے فیس بک کے پانچ کروڑ صار فین کا ڈیٹا ان کی اجازت کے بغیر استعمال کیا اور صارفین کے ڈیٹا اور اعتماد کی خلاف ورزی کی۔ کرسٹوفر وائلی اس سے پہلے کیمبرج اینالیٹیکا کیلئے کام کرتے تھے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس کمپنی نے صارفین کے رویوں (Behaviour Pattern) کا جائزہ لینے کیلئے ڈیٹا کو استعمال کیا جس سے ان کی موکل کمپنیوں کیلئے صارفین کو ہدف بنا کر ناجائز فائدہ اٹھایا گیا۔ اس اسکینڈل کی خبریں مغرب اور باقی دنیا میں چھائی رہیں۔ تاہم پاکستان کے بارے میں کچھ نہیں کہا گیا تھا۔ لیکن یہ افواہیں تھیں کہ اسی طرح کے طریقے پاکستان کیلئے بھی استعمال کیے جا سکتے ہیں۔ طیب بلوچ کے یہ آرٹیکلز یوریشیا فیوچر ڈاٹ کام سے اب واپس لے لیے گئے ہیں جن میں الزام لگایا گیا تھا کہ مسلم لیگ (ن) اور سابق وزیراعظم نواز شریف نے پاکستان کی عدلیہ کے خلاف مہم چلانے اور آئندہ میں دھاندلی کیلئے کیمبرج اینالیٹیکا فرم کی خدمات حاصل کی ہیں۔ متعدد ٹاک شوز اسی طرح کی سازشی نظریات کی بنیاد پر کیے گئے اور ایسے ہی الزامات عائد کیے گئے۔ اب یہ تمام الزامات بالکل غلط ثابت ہو چکے ہیں اور معافی بھی مانگ لی گئی ہے۔ 2016ء کے آخر میں میر شکیل الرحمٰن نے لندن ہائیکورٹ میں اے آر وائی نیوز کے خلاف بھی اسی طرح کے الزمات پر تاریخی کیس جیتا تھا۔ جسٹس سر ایڈی نے فیصلہ سنایا تھا کہ اے آر وائی نے اپنے درجنوں شوز میں جنگ اور جیو پر غیر ملکی فنڈنگ کی وصولی اور پاکستان کیخلاف کام کرنے کے جو الزمات لگائے ہیں وہ مکمل طور پر بے بننیاد ہیں اور اے آر وائی نے جو دعوے کیے ہیں ان کو ثابت کرنے کیلئے کوئی ثبوت نہیں ہے لندن ہائیکورٹ کے حکم کے ذریعے چینل کو مجبور کیا گیا کہ میر شکیل الرحمٰن سے معافی مانگے۔ عدالت میں اے آر وائی نے تسلیم کیا کہ اسے کے پاس اپنے دعووں کو ثابت کرنے کیلئے کوئی ثبوت نہیں ہے اور اس نے جو الزامات لگائے ہیں وہ بے بنیاد ہیں۔ 

تازہ ترین