گلگت( جنگ نیوز،آئی این پی )قومی سلامتی کمیٹی سے منظوری کے بعد گلگت بلتستان آرڈر2018 کا باقاعدہ نفاذ کر دیا گیا ہے،قانون ساز اسمبلی کو اب گلگت بلتستان اسمبلی اور چیف کورٹ کو گلگت بلتستان ہائیکورٹ کا نا م دیا گیا ہے جبکہ گلگت بلتستان کے لیےپانچ سال کی ٹیکس چھوٹ دینے کا فیصلہ کیا گیاہے، وزیر قانون گلگت بلتستان اورنگزیب ایڈوکیٹ نے کہا کہ قومی سلامتی کمیٹی سے منظوری کے بعد گلگت بلتستان آرڈر2018ءکا باقاعدہ نفاذ کردیا گیا، گلگت بلتستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ مقامی سٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیتے ہوئے تمام آل پارٹیز کانفرنس کی روشنی میں سفارشات پر مبنی اصلاحات متعارف کرائی گئی ہیں۔ گلگت میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی وزیر قانون اورنگزیب ایڈوکیٹ اور مشیر اطلاعات شمس میر نے کہا کہ اصلاحات کا بنیادی مقصد گلگت بلتستان کو ملک کے دیگر صوبوں کے برابر لانا اور دیگر صوبوں کو ملنے والے حقوق تک رسائی دینا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کو آئین پاکستان کے شیڈول فور کے تحت صوبوں کے برابر اختیارات منتقل ہوگئے ہیں ،ایکنگ ، ارسا سمیت تمام مالیاتی اداروں میں بھی نمائندگی دیگئی ہے انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان 2018ءآرڈر میں عدلیہ،مقننہ اور انتظامی سطح پر اصلاحات متعارف کرائے گئے ہیں جو گلگت بلتستان کے عوام کی بنیادی ضرورت تھی۔ گلگت بلتستان آرڈر 2018ءمیں گلگت بلتستان کے شہریوں کو تمام بنیادی حقوق کی فراہمی یقینی بنائی گئی ہے گزشتہ امپاورمنٹ آرڈر میں صرف 17بنیادی حقوق کی ضمانت دی گئی تھی اور ان کا دائرہ اختیار صرف گلگت بلتستان تک محدود تھا۔ موجودہ آرڈر 2018ءکی روشنی میں گلگت بلتستان کا کوئی بھی شہری ملک کے کسی بھی کونے میں اپنے بنیادی حقوق کا مطالبہ کرسکتا ہے اور مقامی شہریوں کو پاکستان کی تمام اعلیٰ عدالتوں تک رسائی مل چکی ہے۔آزاد کشمیر،گلگت بلتستان کونسلزکی مشاورتی باڈیزبرقراررکھنےکافیصلہ کیا گیا ہے۔