سکھر (بیورو رپورٹ) میونسپل کارپوریشن انتظامیہ کے تمام تر دعوؤں اور اقدامات کے برعکس شہر میں صفائی و ستھرائی کی ابتر صورتحال کو بہتر نہیں بنایا جا سکا، شہر کی گنجان آبادی والے علاقوں سمیت سول اسپتال سکھر کے اطراف میں بھی گندگی و کچرے کے ڈھیر لگ گئے، بدبو و تعفن سے مریض اور ان کے ورثاء شدید مشکلات سے دوچار ہیں۔ سکھر کے اہم رہائشی و تجارتی علاقوں میں نکاسی آب کا نظام مفلوج اور گند وکچرے کے ڈھیر جمع رہنے کے بعد اب متعلقہ محکموں کے افسران کی عدم توجہی و لاپرواہی کے سبب سول اسپتال سکھر کے اطراف میں بھی گند و کچرے کا ڈھیر جمع ہورہا ہے، سول اسپتال سکھر کے ایمرجنسی وارڈ کے سامنے جمع رہنے والا گند و کچرا کا ڈھیر انتظامیہ کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے، اسپتال کے اطراف میں کچرا کنڈیاں تو رکھی ہوئی ہے لیکن وہ کچرا کنڈیاں مکمل طورپر بھرنے کے باعث کچرا سڑک پر گر رہا ہے، جبکہ ایمرجنسی وارڈ کے سامنے کچرا کنڈی سے گرنے والے کچرے میں بعض افراد کی جانب سے آگ بھی لگائی گئی ہے، گند و کچرے کے ڈھیر کی وجہ سے اسپتال میں زیر علاج مریض او ران کے ورثاء کو پریشانی سے دوچار ہونا پڑرہا ہے جبکہ اسپتال انتظامیہ کی جانب سے گند وکچرے کے ڈھیر کو صاف کرنے کے لئے کسی بھی قسم کے اقدامات نہیں کیے جارہے ہیں۔ دوسری جانب سکھر شہر کے اہم رہائشی و کاروباری علاقوں باغ حیات علی شاہ، طارق روڈ، نشتر روڈ، مارچ بازار، اناج بازار، لیاقت چوک، نمک بازار، ریشم گلی، میانی روڈ، گھنٹہ گھر چوک، مہران مرکز، شہید گنج، نواں گوٹھ، نیوپند، پرانا سکھر، آدم شاہ کالونی ودیگر میں صفائی و ستھرائی کی ابتر صورتحال کو بہتر نہیں بنایا جاسکا ہے۔ مذکورہ علاقوں میں ایک جانب گند وکچرے کے ڈھیر لگے ہوئے ہیں تو دوسری جانب نکاسی آب کا نظام مفلوج ہونے کے باعث سیوریج کا پانی سڑکوں و نالیوں کی زینت بنا رہنا روز کا معمول بن گیا ہے، جس کے نتیجے میں کاروباری سرگرمیوں پر بھی انتہائی منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں، خریدار گندے پانی کو دیکھ کر مذکورہ علاقے کا رخ کرنے کے بجائے دیگر تجارتی مارکیٹوں میں جانے کو ترجیح دے رہے ہیں۔ صفائی کی ابتر صورتحال کو بہتر بنانے اور مفلوج نکاسی نظام کی درستگی کے لئے میئر سکھر کی جانب سے منعقدہ اجلاسوں میں وقتاً فوقتاً بلند وبانگ دعوے تو کئے جاتے ہیں مگر عملی اقدامات نہ ہونے کے باعث صورتحال وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ بد سے بدتر ہوتی جارہی ہے۔ شہریوں و تاجروں نے صفائی کی ابتر صورتحال پر انتظامیہ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ شہر کا کوئی بھی کاروباری یا رہائشی علاقہ ایسا نہیں جہاں پرگند و کچرے کے ڈھیر نہ لگے ہوں اور گندا پانی سڑکوں پر جمع نہ ہو، میئر سکھر بیرسٹر ارسلان اسلام شیخ بھی شہریوں و تاجروں کے مسائل حل کرنے میں ناکام ہوچکے ہیں، صفائی کا عملہ غائب ہے، گندگی وکچرے کے ڈھیر سے اٹھنے والے تعفن و بدبو سے علاقہ مکینوں کی زندگیاں اجیرن ہوگئی ہیں، مختلف امراض پھیل رہے ہیں مگر انتظامیہ کو شہریوں کی مشکلات کا ذرہ برابر بھی احساس نہیں۔ سول اسپتال سکھر میں بھی گندگی وکچرے کے ڈھیر لگنا انتظامیہ کی ناقص کارکردگی کا منہ بولتا ثبوت ہے، جس کی جتنی مذمت کی جائے وہ کم ہے۔ انہوں نے وزیر اعلیٰ سندھ، صوبائی وزیر بلدیات و دیگر بالا حکام سے اپیل کی کہ سکھر میں صفائی و ستھرائی کی ابتر صورتحال کا نوٹس لیکر بہتری کے لئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کیے جائیں تاکہ شہریوں و تاجروں کو درپیش مشکلات میں کمی واقع ہوسکے۔