• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

گرینفل ٹاور واقعہ دوسری جنگ عظیم کے بعد مانچسٹر کا بھیانک سانحہ ہے، انکوائری چیئرمین، تحقیقات کا آغاز

گرینفل ٹاور واقعہ دوسری جنگ عظیم کے بعد مانچسٹر کا بھیانک سانحہ ہے، انکوائری چیئرمین، تحقیقات کا آغاز

لندن (پی اے ) گرینفل ٹاور آتشزدگی کے سانحے کی انکوئری کا آغاز ہو گیا ۔ انکوائری اس سانحے کے متاثرین کی یاد میں 72سیکنڈ تک خاموشی اختیار کرنے سے ہوا ۔ آتشزدگی کے اس سانحے میں 72افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔ ابتدائی روز سانحے میں مرنے والے افراد کے لواحقین کو اجازت دی گئی کہ وہ اپنے پیاروں کو خراج عقیدت پیش کریں۔ ان 72 افراد میں سے ایک جنوری میں انتقال کر گیا تھا جو جون 2017کے بعد سے ہسپتال میں زیر علاج تھا۔ کارروائی کے دوران رشتہ دار اپنے پیاروں کے حوالے سے بیانات پڑھیں گے اور ویڈیوز دکھائیں گے انکوائری چیئرمین سر مارٹن مور بک نے کہا کہ دوسری جنگ عظیم کے بعد یہ اس شہر کا عظیم اور بھیانک سانحہ تھا۔ 24منزلہ عمارت شعلوں کی لپیٹ میں ایسی آئی کہ دیکھتے ہی دیکھتے کھنڈر میں بدل گئی۔ انہوں نے کہا کہ اس سانحے کی انکوائری کے اغاز کو ان افراد سے موسوم کرنا جن کی جانیں اس کی نذر ہوئیں انتہائی مناسب خراج عقیدت ہے۔ اس سانحے کی انکوئری ملینیئم گلوسٹر سائوتھ کنسنگٹن ویسٹ لندن میں ہو رہی ہے تاہم اس سماعت میں تمام فیلیز اپنے پیاروں کو خراج عقیدت پیش نہیں کر سکیں گی۔ انکوائری کے سرکردہ قونصل رچرڈ میلیٹ نے کہا کہ کارروائی کا اس انداز میں آغاز اس کو نمایاں کرتا ہے کہ ہم اس اہم کام میں کسی بھی طرح کوتاہی نہیں برتیں گے۔ خراج عقیدت کا مرحلہ مکمل ہونےکے بعد سماعت میں شواہد ریکارڈ کرنے کا کام شروع کیا جائے گا۔ اس کارروائی میں لوگوں سے انفرادی طور پر آرگنائزیشنز عینی شاہدین اور ماہرین سے بھی ثبوت اکٹھے کیے جائیں گے۔ یہ کام ہولبرن بارز سینٹرل لندن میں ہو گا جہاں بہت سی پروسیجرل پروسیڈنگز پہلے سے جاری ہیں۔ ریسکیو ورک کے دوران گرینفل عمارت سے اپنی بیٹی اور پارٹنر کے ساتھ بچائی جانے والی نتاشا ایلکاک نے کہا کہ کافی انتظار کے بعد اب ہمیں حفیفی حوصلہ افزا لمحات دکھائی دے رہے ہیں۔ ہمیں اس سانحے میں ہلاک ہونے والے افراد کو اپنے دل و دماغ میں ہمیشہ یاد رکھنا چاہیے۔ جسٹس فار گرینفل کیمپین کی موریا سیموئلز نے کہا کہ انکوائری کے آغاز میں ان لوگوں کو یاد رکھنا انتہائی اچھا اقدام ہے۔ انکوائری میں متاثرین کو ان کا حق دیا جائیگا اور احتساب ہو گا اور متاثرین کے ساتھ انصاف ہوگا۔ پہلا خراج غقیدت آرٹسٹ خدیجہ سائی اور ان کی والدہ میری مینڈی کو پیش کیا جائے گا جو کہ اس عمارت کی 20 ویں منزل پر رہائش پذیر تھیں۔ ڈینس مرفی جوزف سٹلبورن اور محمد ندا کو بھی خراج عقیدت پیش کیا جاہیگا۔ اس موقع پر سٹل بورن بچی لوگن گومز کو بھی یاد رکھا جائے گا جس کے والدین اس آتشزدگی میں بچ گئے تھے۔ انکوائری کے پہلے مرحلے میں نارتھ کنسنگٹن میں اس خوفناک رات کے حقائق بشمول کب اور کیسے آگ لگی اور پھیلی ‘ کس طرح عمارت کو خالی کرایا گیا پر فوکس کیا جائے گا۔ بیرسٹر کیرن مچل نے جو اس انکوائری میں تین متاثرہ فیملیز کی نمائندگی کر رہے ہیں کہا کہ طویل عرصے بعد متاثرہ لوگوں کی آوازیں سنی جائیں گی ۔اس خوفنک ایونٹ نے کتنی معصوم جانوں کو نگل لیا۔ ابھی یہ انکوائری کا آغاز ہے ہمیں جوابات چاہیں ہم اپنے کلائنٹس کیلئے انصاف چاہتے ہیں اور ہم اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھیں گے جب تک مجرموں کو کیفر کردار تک نہیں پہنچایا جاتا متاثرین کی نمائندگی کرنے والے مین گروپ کی مہینوں کی مہم کے بعد وزیراعظم تھریسا مے نے اس سے اتفاق کیا کہ انکوائری کے دوسرے مرحلے میں زیادہ ڈائیورس پینل تشکیل دیا جائے گا تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ ابتدائی پروسیڈنگز میں تاخیر نہ ہو ۔ دو ماہرین کا تقرر کیا جائے گا جو جج کے ساتھ بیٹھیں گےکیونکہ ناقدین نے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ انکوائری وائٹ واش ہو سکتی ہے۔ 

تازہ ترین