• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

گزشتہ روز بھی کراچی کا درجہ حرارت 44ڈگری تک جاپہنچا شہر میں دن بھر گرم ہوائیں چلتی رہیں اور سڑکیں بھی سنسان رہیں ۔ اس صورتحال کے باعث حکومت سندھ ریڈ الرٹ جاری کرکے 4یا5 روز گرمی کی شدت میں مزید اضافے اور ہیٹ اسٹروک کے خطرہ سے بھی آگاہ کر چکی ہے۔ ایدھی سینٹر کے ترجمان کے مطابق گزشتہ دنوں غریب علاقوں سے 64میتیں لائی گئیں، ان اموات کا سبب ہیٹ اسٹروک بتایا جاتا ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کراچی میں گرمی کی شدت نے ماضی کے تمام ریکارڈ توڑ دیئے ہیں جبکہ بجلی کی لوڈشیڈنگ نے صورتحال کو مزید سنگین بنا دیا ہے۔ کسی بھی تشویشناک صورتحال کی خبر پڑھ کر عام طور پر یہ خیال کیا جاتا ہے یہ سب کچھ ہمارے ملک میں ہورہا ہے ۔ دنیاکے اکثر ممالک ایسے ہیں جہاں گرمی پاکستان سے کہیں زیادہ شدت سے پڑتی ہے لیکن ان ممالک نے اس سے نمٹنے کے انتظامات کررکھے ہیں جبکہ ہمارے ہاں ایسا نہیں ہے بجلی کا بحران گزشتہ کئی دہائیوں سے ہے جس پر قابو پانے کے دعوے تو بہت کئے جاتے ہیں لیکن صورتحال اس کے برعکس ہے۔ بہرحال یہ ایک حقیقت ہے کہ جن مسائل کا ہمیں سامنا ہے ان پر اکثر قومیں قابو پا چکی ہیں جبکہ بعض ان پر قابو پانے کے جدید طریقے ایجاد کررہی ہیں، ہمیں بھی ایسا ہی کرنا ہوگا صرف کراچی ہی نہیں بلکہ پورے ملک میں گرمی کی شدت میں اضافہ ہوا ہے اس صورتحال سے نمٹنے کے لئے ضروری ہے کہ ماحولیاتی آلودگی پر قابو پانے کیلئے مؤثر منصوبہ بندی کی جائے، درخت لگائے جائیں ، توانائی کے بحران پر قابو پانے کے لئے متبادل ذرائع استعمال کئے جائیں ، جیسا کہ بھارت میں مجموعی ضرورت کی 30فیصد جبکہ امریکہ میں مجموعی ضرورت کی 70فیصد بجلی کوئلے سے حاصل کی جاتی ہے ۔ عوام کو بھی گرمی کی شدت اور ہیٹ اسٹروک سے بچنے کے لئے احتیاطی تدابیراختیار کرنے کی ضرورت ہے۔
اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین