اسلام آباد(ایجنسیاں)پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ہم اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ نہیں پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں ‘نواز شریف کی اجازت سے پرویز مشرف ملک سے باہر گئے ، میاں صاحب بتائیں پاکستان کے ساتھ ہیں یا اور کسی کے ساتھ ہیں؟ ہمارے لوگوں پر کیسز ہیں اور وہ بھی جیلوں میں بند ہیں ،مریم نواز کے کٹہرے میں کھڑا ہونے پر خوشی نہیں ،بے نظیر بھٹو،شہیدذوالفقار علی بھٹو کی بیٹھی تھی جسے آپ کٹہرے میں لائے ‘میری اہلیہ بے نظیر عدالتوں میں پیش ہوتی تھی تو یہ کیا کرتے تھے؟ چاہتا تو شہباز شریف کی پنجاب میں حکومت نہیں بن سکتی تھی ، تھپڑمارنے کی سیاست اچھی نہیں، نگراں وزیراعظم کیلئے ایک بزنس مین اور ایک بیورو کریٹ کا نام دیا ہے ، ریٹائرڈ ججز کے نام نہیں دیئے ، فاٹا کے معاملے پر مولانا فضل الرحمان سے مذاکرات کئے جا سکتے ہیں ، نواز شریف کہتے ہیں مشرف کے معاملے پر زرداری میرے پاس آئے تھے ‘اگر جاتا تو اور بہت سے کام نکلوالیتا‘اس معاملے سے میرا کیا تعلق ،ہم نےتومشرف کو دودھ سے مکھی کی طرح ایوان صدرسے نکالا‘بدقسمتی سے نواز شریف کہتے کچھ ہیں کرتے کچھ ہیں‘نوازشریف نے ہمیشہ ہمارے ساتھ ڈبل گیم کی اور آج بھی کررہے ہیں ‘ نواز شریف سچ ماننے کو تیار نہیں تو وہ سچ کیا بولیں گے‘ مشرف کا معاملہ لے کر میاں صاحب کے پاس کیوں جاتا؟اس مرتبہ آر او الیکشن نہیں ہوں گے‘طاہر القادری کے کندھے کے بغیر عمران خان دھرنا نہیں دے سکتا تھا ‘ فاٹا کا انضمام پاکستان اور عوام کے حق میں ہے تاریخی دن پر پوری قوم کو مبارکباد دیتا ہوں، امید ہے فاٹا نضمام کا معاملہ آگے بڑھے گا۔ جمعہ کوپیپلز پارٹی کا اہم اجلاس شریک چیئرمین آصف علی زرداری کی زیر صدارت زرداری ہائوس میں ہوا‘ اجلاس کے بعد سینیٹ میں قائد حزب اختلاف سینیٹر شیری رحمن ، سابق سینیٹر فرحت اللہ بابر ، پارٹی کے سیکرٹری جنرل نیئر حسین بخاری ‘قمر زمان کائرہ ، چوہدری منظور اور دیگر رہنمائوں کے ہمراہ میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے آصف علی زرداری نے کہا کہ فاٹا کا انضمام شہید ذوالفقار علی بھٹو اور شہید محترمہ بینظیر بھٹو کی سوچ تھی۔ مولانا فضل الرحمن کی جانب سے بل کی مخالفت کے سوال پرزرداری نے کہا کہ فضل الرحمن کی عزت کرتا ہوں وہ سینئر سیاستدان ہیں، مولانا فضل الرحمن سے اب بھی مذاکرات کئے جاسکتے ہیں‘ آج بینظیر بھٹو اور ذوالفقار علی بھٹو کا فاٹا کے بارے میں خواب پورا ہونے جارہاہے‘ انہوں نے کہا کہ فاٹا انضمام کی مخالفت چند لوگ اپنے ایجنڈے کی وجہ سے کرتے آئے ہیں۔تمام مسائل کا حل سیاست میں ہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف کہتے ہیں کہ مشرف کے معاملے پر آصف علی زرداری میرے پاس آئے تھے میں اگر نواز شریف کے پاس جاتا تو اور بہت سے کام کرواتا ، اس معاملے سے میرا کیا تعلق؟، بدقسمتی سے نواز شریف کہتے کچھ ہیں کرتے کچھ ہیں‘انہوں نے کہا کہ ہم نے مشرف کو دودھ سے مکھی کی طرح نکالا۔مشرف کو نکالنا میرے لئے اشد ضروری تھا‘ میرے سامنے سب سے اہم مسئلہ مشرف کو ایوان صدر سے نکالنا تھا ۔آصف زرداری نے نواز شریف پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ میں نے انہیں ان ہائوس رکھنے کیلئے پنجاب دیا وہ پنجاب نہیں لے سکتے تھے۔میں چاہتا تو ان کی پنجاب میں حکومت نہیں بن سکتی تھی ۔ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ نواز شریف کو آج افسوس ہو رہا ہے کہ ان کی بیٹی کٹہرے میں کھڑی ہے ،ذوالفقار علی بھٹو کی بیٹی کتنا عرصہ کٹہرے میں کھڑی رہی مجھے مریم نواز کے کٹہرے میں کھڑے ہونے پر خوشی نہیںجب بھٹو کی بیٹی اور میری اہلیہ عدالتوں میں پیش ہوتی تھی تو یہ کیا کرتے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ بی بی کی پیشیوں کی مذمت کرتے تھے یا اس عمل کا حصہ ہوتے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ نعیم الحق کا دانیال عزیز کو تھپڑ مارنا سیاست کا اچھا باب نہیں ہے ایسے کام کی حوصلہ افزائی نہیں کی جاسکتی ۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ جنرل (ر) اسد درانی اور بھارتی جرنیل کی کتاب ابھی تک نہیں پڑھی اس کتاب کو پڑھ کر ضرور رد عمل دوں گا۔