رمضان میں نیا ،عید پر نیا ،ہر تہواراور ہر تقریب پر نیا لباس،نئی ڈیزائننگ، ایمبرائیڈری حتی ٰ کہ مٹیریل اور کلرنگ میں بھی آئے روز تبدیلی فیشن انڈسٹری کی بڑھتی ضروریا ت میں سے ایک ہے لیکن کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ یہ ہنر مندی اور قیمتی فن کتنے لوگوں کی محنت اور صلاحیت سےوابستہ ہے۔دن بدن پیراہن میں ہوتی تبدیلی صرف ایک برانڈ ہی نہیں کتنے لوگوں کی نئی نئی نوعیت کی اختراعات سے جڑی ہے۔یہ سب تبدیلیاں ٹیکسٹائل انجینئروں کی ہنرمندی اور علم کا ہی کرشمہ ہےجس کے باعث دور جدید میں نت نئے ڈیزائنوں اور نت نئے فیشنوں کی دھوم مچی ہوئی ہے۔
بھٹو مرحوم کے لگائے گئے ’’روٹی کپڑا اور مکان ،،کے نعرہ کو عوام میں جس قدر پذیرائی حاصل ہوئی اس کی اصل وجہ انسان کی بنیادی ضروریات ہیں ۔ان کاحصول انسان کی اولین خواہشات میں سے ایک ہے۔خوراک کے بعد انسان کی دوسری اہم ضرورت اس کا لباس ہے جس کے حصول کے لیے وہ دن رات محنت کرتا ہے اور اب یہ ضرورت صرف ضرورت ہی نہیں فیشن بن گئی ہے، نت نئے اسٹائل ،مٹیریل،کٹنگ اور کلرنگ کےرجحان نے اس ضرورت کی اہمیت میں کئی گنا اضافہ کردیا ہے۔اور یہ اضافہ ٹیکسٹائل انجینئرنگ کی ڈگری کی اہمیت دن بدن بڑھاتا جارہا ہے ۔
’’ٹیکسٹائل انڈسٹری ،،پاکستان کی تیز رفتارصنعت
ٹیکسٹائل انجینئرنگ ایک ایسا شعبہ ہے جس میں طلبہ کے لیے ترقی کے بے شمار امکانات موجود ہیں اور یہی وہ شعبہ ہے جس میں قیام پاکستان سے لے کر اب تک پاکستان نے حیرت انگیز ترقی کی ہے جس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ قیام پاکستان کے وقت ہمارے پاس ٹیکسٹائل کے صرف دوکارخانے تھے۔ 1991ءکے اعداد و شمار کے مطابق ملک میں بڑے ٹیکسٹائل ملوں کی تعداد 250 سے تجاوز کرگئی، اس میں تب سے لے کر اب تک اضافہ ہی ہوتا جارہا ہے۔ ان کے علاوہ غیر منظم شعبے میں ہزاروں چھوٹے کارخانے کام کر رہے ہیں۔ ہر سال اوسطاً 50 نئے کارخانے قائم ہو رہے ہیں اور قومی برآمدات کا 52 فی صد سے زیادہ حصہ ٹیکسٹائل پراڈکٹس پر مشتمل ہوتا ہے۔
ٹیکسٹائل کی تعلیم فراہم کرنے والے ادارے
ٹیکسٹائل ڈیزائننگ ایک ایسا شعبہ ہے جس میں طلبہ کو کسی پراڈکٹ کے حسن میں اضافہ ، ٹیکسٹائل ڈیزائن سہ جہتی تکنیکوںکے لئے جدید اورروایتی انداز ،ڈیجیٹل اور تخیلاتی تیکنیک کے استعمال سے چیزوں کے قدرتی انداز میں تبدیلی سکھائی جاتی ہے۔اگرچہ ہمارے پاس ٹیکسٹائل کی تعلیم و تربیت فراہم کرنے والے اداروں کی تعداد اس صنعت کی اہمیت اور اس کی ترقی کی رفتار کے مقابلے میں کم ہے۔لیکن اس کے باوجود یہ شعبہ ترقی کی جانب گامزن ہے جس کے باعث اس شعبہ کی تعلیم فراہم کرنے والے اداروں کی تعداد میں بھی نمایاں اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔ ان اداروں میں مختلف آرٹ اینڈ ڈیزائن انسٹی ٹیوشن سے تربیت یافتہ اساتذہ موجود ہیں جو طلبہ کو قومی و بین الاقوامی مارکیٹ کے رحجانات کے لیے تیار کرتے ہیں۔ ہمارا مقصد معاشرے کی فلاح کیلئے طلبہ کو کاروباری بنانا ہے تاکہ وہ انفرادی طور پر یا ٹیکسٹائل ڈیزائن انڈسٹریز کے کسی برانڈ کے تحت کام کر سکیں۔
دوسری جانب ٹیکسٹائل ڈیزائننگ، گارمنٹس اور سلائی کے دھاگے کی تیاری کا شمارٹیکسٹائل سے متعلقہ شعبوں میں کیا جاتا ہےہیں جس کی تعلیم وتربیت کے لیے ملک بھر میں فائن آرٹس ،کمرشل آرٹس کے کالج اور اسکولز وغیرہ قائم ہیںجبکہ گارمنٹس کی باقاعدہ تربیتٹیکنیکل ٹریننگ سینٹرز میں اور خواتین پولی ٹیکنیکس میں دی جاتی ہے۔
تعلیمی اداروں میں داخلے کی اہلیت
پاکستان میں ٹیکسٹائل انجینئرنگ کی تربیت فرام کرنے والے اداروں میں طلبہ کو ٹیکسٹائل مینجمنٹ میں بی ایس سی (آنرز) کے چار سالہ نصاب اور ٹیکسٹائل ٹیکنالوجی میں ایسوسی ایٹ ڈگری کے دو سالہ نصاب کی تربیت دی جاتی ہے۔بی ایس سی آنرز میں داخلے کی اہلیت انٹر سائنس (بی گریڈ)اور ایسوسی ایٹ ڈگری کے لیے انٹر سائنس (سی گریڈ) ہے۔
ڈگری کےحصول کے بعد متعدد پیشے آپ کے منتظر
اگر آپ بطور ٹیکسٹائل انجینئر اپنا کیریئر بنانا چاہتے ہیں تو سب سے اہم بات یہ ہے کہ اس شعبے میں آپ کا طبعی رجحان موجود ہو ۔ ڈگری اور ڈپلوما حاصل کرنے والے نوجوانوں کو ٹیکسٹائل مل میں اسسٹنٹ ماسٹر اور سپروائزر کی حیثیت سے کام کرنا ہوتا ہے۔ ٹیکسٹائل ٹیکنیشن، مل کے مختلف شعبوں میں کام کرتے ہیں جن میں پروڈکشن، ڈیزائن، ڈائینگ، پرنٹنگ اور فنشنگ کے شعبے شامل ہیں۔ ٹیکنیشن کا اصل کام یہ ہے کہ مشینیں بلا رکاوٹ کام کرتی رہیں، تمام آلات رواں رہیں اور مشینوں کی وقت پر دیکھ بھال ہوتی رہے۔ مختلف قسم کے کپڑے کی تیاری سے پہلے مشینوں کو کسی خاص قسم کے کپڑے کے لیے ایڈجسٹ کرنا ہوتا ہے۔ اگر دھاگا یا کپڑا صحیح تیار نہ ہو رہا ہو یا مشین بند ہوجائے تو نقص کو تلاش کرنا اور دور کرناٹیکنیشن کی ذمہ داری ہے۔ جدید مشینیں کمپیوٹر سے کام کرتی ہیں اسی لیے آج کے دور کے ٹیکسٹائل ٹیک نیشن کو کمپیوٹرائزڈ مشینوں اور الیکٹرونک انجینئرنگ سے بھی واقف ہونا چاہیے۔
ٹیکسٹائل ہی نہیں اگر آپ زندگی کے کسی بھی شعبے میں آگے بڑھنا چاہتے ہیں تو سیکھنے کی اہلیت کسی بھی دور میں موجود ہونی چاہیے، کام سے دلچسپی کے ساتھ گفتگو کی صلاحیت ،انتظامی لیاقت بھی ضروری ہےیہ وہ خوبیاں ہیں جو کسی بھی شعبے میں طلبہ کو جلد ترقی کے مواقع فراہم کرتی ہے۔ پیداوار میں بلند معیار کا خیال رکھ کر نہ صرف ذاتی ساکھ بنائی جاسکتی ہے بلکہ اپنے ادارے کی ساکھ بھی قائم کی جاسکتی ہے۔