• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تعلیمی ٹیکنالوجیز کا تجرباتی مطالعہ اور طالبعلموں کا کیرئیر

تعلیمی ٹیکنالوجیز کا تجرباتی  مطالعہ اور طالبعلموں کا کیرئیر

دنیا بھر میں اور پاکستان میں بھی یہ تجربہ کیا جارہا ہے کہ ذہین طالب علموں کو آگے بڑھانے کیلئے ملٹی میڈیا کو کس طرح استعمال کیا جائے جس سے طالب اس شعبے میں اپنےکارہائے نمایاں کو بھرپور طور پر نمایاں کرسکیں۔ کالج آف ایجوکیشن ایک معروف یونیورسٹی میں اس قسم کے تجربات کئےجارہے ہیں جسے دیگر ملکوں کی یونیورسٹیاں بھی فالو کررہی ہیں۔ اس مطالعاتی عمل میں ایسے سوالوںکے جوابوں کا مشاہدہ کیا جاتا ہے جس سے نمبر حاصل کرنے کی دوڑ زیادہ بہتر ہو اور پھر یہ دیکھا جاتا ہے کہ اس عمل سے ملٹی میڈیا کے اثرات اکیڈمک کار نمایاں پر کس طرح مرتب ہوتے ہیں۔ مزید برآں کمپیوٹر سائنس اور نصاب تعلیم کو کس طرح مربوط کیا جائے جس سے طالب علموں کی کارکردگی بہتر ہو۔

طالب علموں کی اکیڈمک کار نمایاں کا موازنہ

اس میں طالب علموں کے دو گروپ بنائے جاتے ہیں اور ان کے کار نمایاں کا موازنہ کیا جاتا ہے۔اس کا طریقہ کار یہ ہے کہ سوال اٹھائےجاتے ہیں اور ان کے جوابات سے اس موازنے کو ماپا جاتا ہے۔ مثلاً کیا شماریاتی اہمیت اوسط مارکس لینے والے تجرباتی گروپ کی اسکول کی سطح پر اچھی کارکردگی کو پیش نظر رکھنا چاہئے؟ اس کیلئے دوتجرباتی گروپ تشکیل دیئے جاتے ہیں، ایک کو تجرباتی گروپ کا نام دیاجاتا ہے اور دوسرے کو کنٹرول گروپ کا نام دیا جاتا ہے۔ دونوں گروپوں میں خواتین کی تعداد 20 رکھی گئی ہے۔ پہلے گروپ کو کمپیوٹر کے ذریعے لیکچر دیا جاتا ہے اور اس پریزینٹیشن بھی کمپیوٹر باالفاظ دیگر ملٹی میڈیا سے پیش کی جاتی ہے۔ 

دوسرے گروپ کو روایتی طریقہ کار جس میں مکالمہ اور تبادلہ خیال کی مختلف طریقہ ہائے تیکنیکس استعمال کی جاتی ہیں۔ اسے کنٹرول گروپ کہا جاتا ہے۔ دونوں گروپوں کے ٹیسٹ سے پہلےاور بعد میں جس موضوع کو لیکچر میں اپنایا جاتا ہے، ان ٹیسٹوں میں لیکچر سے اخذ کرنے کی خاطر موازنہ کیا جاتا ہے کہ دونوں گروپس مختلف طریقوںسے پڑھائے جانے کو کس طرح سمجھیں ہیں۔دیکھا جاتا ہے جو تجزیہ سامنے آیا اس میں ٹیسٹ سے پہلے تو دونوں گروپوں شماریاتی اہمیت کے تناظر میں کوئی فرق سامنے نہیں آیا یعنی ایک ہی جیسے اثرات مرتب ہوئے۔ اس سے یہ بھی پتہ چلا کہ دونوں گروپوں کی ذہنی سطح میں کوئی واضح فرق نہیں۔

ٹیسٹ لینے کے بعد تجربہ کے ذریعے تجرباتی نتائج

ٹیسٹ لینے کے بعد تجربہ جو سامنے آیا اوراس تجربہ کی پرکھ ہوئی کنٹرول گروپ جو روایتی طریقہ کار پر پڑھایا گیا وہ معمولی فرق 0.05 سے پیچھے تھا۔ یعنی تجربے نے ثابت کیا کہ دونوں طریقوں سے طالب علموں پر تقریباً یکساں اثرات مرتب ہوئے۔عصر حاضر میں تعلیمی مقابلے، چینجز اور تجربے، تجزیئے تمام دنیا میں سماجی، معاشی اور کلچرل زندگی پر اثرانداز ہوتے ہیں۔ ماہرین کے سامنے یہ بات بھی آئی کہ آبادی میں اضافہ، زیادہ معلومات، تعلیمی فلاسفی اور اس کی ترقی اور ٹیچر کا بدلتا ہوا رول اور ماس میڈیاکا تقاضا ہے کہ پڑھانے اور طالب علموں کے کیریئر کو سامنے رکھتے ہوئے تعلیمی سطح کو جانچنے کے لئے تمام درس گاہوں میں پڑھانے اور طالب علم کی ذہانت کے ناپنے کے طریقہ ہائے کار پر تجربات ہونے چاہئیں تاکہ طالب علم لکیر کا فقیر نہ بن جائے یا روبوٹ بن کر رٹا پروگرام پر چلے۔ 

ایک اور چیز یہ بھی سامنے آتی ہے کہ ملٹی میڈیا، جس میں تصور، گرافکس، اپنی میشن اور یاداشت کے ساتھ ریاضی کی بڑی اہمیت ہے۔ اس شعبے کے لئے فیکلٹی اور اسٹاف کی کمی پائی جاتی ہے۔ ماڈرن ٹیچنگ ٹیکنالوجی میں اتنی وسعت ہونی چاہیے کہ وہ آج کے بنیادی مسائل کا سامنا کر سکے۔ ذہن کی سطح بلند کرنے سے پیداوار اور ایجوکیشن کا موازانہ کرنا آسان ہو جاتا ہے ۔ اس کے لئے اب ماہرین بھی متفق ہیں کہ تمام افراد کو برابر کے مواقع ملنے چاہئیں ۔وہ جہاں بھی رہتے ہیں جس جگہ کے باسی ہیں ان کے سامنے دنیا مساوی طور پر کھلنی چاہیے۔ جس نے کبھی املی ہی نہیں کھائی جب وہ املی کو دیکھے گا اس کے منہ میں پانی نہیں آئے گا لیکن کھانے والے کے منہ میںآئے گا۔ یہ تجربہ بہت ضروری ہے۔

ذہانت کا انفرادی سطح پر مشاہدہ

طالب علموں میں سیکھنے کی سطح بھی مختلف ہوتی ہے، بعض ریاضی میں اچھے ہوتے ہیں اور بعض تاریخ میں بہت اچھے ہوتے ہیں۔ اب جدید طریقوں میں ملٹی میڈیا کو فوقیت حاصل ہے۔ یہ مین اسٹریم ٹیکنالوجیکل میڈیا ہے اب کہیں کہیں روایتی طریقہ تدریس بھی کام آئے گا لیکن ملٹی میڈیا ٹیکنالوجی کی بے کراں اور بے انت اپلی کیشنز ہیں اور یہ سب کمپیوٹر سائنس کے ذریعے بروئے کار لائی جاتی ہیں۔ اب دیکھنا یہ ہے ٹیکنالوجی کیسے معرض وجود میں آئی۔

سائونڈ کارڈ ٹیکنالوجی کی بنیاد بنے

ٹیکنالوجی کا ظہور سائونڈ کارڈز کے ذریعے دریافت ہوا۔ بعدازاں کمپیکٹ ڈسکس دریافت ہوئیں۔ اس کے بعد ڈیجیٹل کیمرہ مارکیٹ میں آیا۔ اس کے بعد تعلیم و تدریس کے لئے وڈیو کا ذریعہ دریافت ہوا۔ یہ تعلیم کا بہت اہم ٹول ثابت ہوا۔ لیکن ملٹی میڈیا خود ہی اپنے آپ کو وسعت دے رہا ہے کیونکہ اس کے اتنے شعبے اور اپلی کیشنز ہیں جن کا شمار ہی نہیں۔ میڈیکل میڈیا کی ٹیکنالوجی کی وسعت بھی باہمی ردعمل کا نتیجہ ہے۔ ملٹی میڈیا ٹیکنالوجی زیادہ مفید ہے بجائے اس کے کہ آپ مختلف ٹیکنالوجی کو علیحدہ علیحدہ استعمال کریں محقق اور دانشور کی سوچ کہتی ہے کہ تعلیم میں ملٹی میڈیا بہترین تیکنیک ہے کیونکہ یہ ایک حواس پر کام نہیں کرتی بالکل حواس خمسہ پر کام کرتی ہے۔ دیکھنے اور سننے دونوں حواسوں پر ایک ہی وقت میں کام کرتی ہے۔ مذکورہ یونیورسٹی کے ماہرین کا کہنا ہے کہ مختلف طریقہ کار کو استعمال کرنا بھی درست ہے لیکن ملٹی میڈیا کا استعمال تعلیم کے لئے بہت بہتر ہے اور اسے طالب علم کے کیرئیر پر بھی بہتر اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

تازہ ترین