چیف جسٹس نے آج شام تک غیر استحقاق شدہ گاڑیوں کو ضبط کرنے کا حکم جاری کر دیا، جبکہ وزرا اور سرکاری افسران کے زیر استعمال سرکاری گاڑیوں کا تمام ریکارڈ 5 جون کوطلب کرلیا۔
سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں لگژری گاڑیوں سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔
سماعت کے آغاز پر سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ وزیراعظم نےلگژری گاڑیوں کی منظوری دی اور وزیراعظم کی ہدایت پر یہ گاڑیاں آگے دی گئیں جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ وزیراعظم کی منظوری نہیں ہوگی یہ فواد حسن فواد نےدی ہوں گی، وزیراعظم کے دستخط سے ایک بھی گاڑی نہیں دی گئی، فوادحسن فواد کیسے وزیراعظم کی جگہ گاڑیاں دیتا رہا؟
اس موقع پر چیف سیکریٹری پنجاب نے عدالت کو بتایا کہ پنجاب حکومت نے بھی گاڑیاں واپس لے لی ہیں، اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ہم ان گاڑیوں کو کھڑا کرکے برباد نہیں ہونے دیں گے، یہ گاڑیاں نگراں حکومت کے حوالے کی جائیں گی۔
دوسران سماعت جسٹس ثاقب نثار نے استفسار کیا کہ عابد شیر علی نے کیوں گاڑی لی؟ اس حوالے سے منگل کو تفصیلی رپورٹ پیش کی جائے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ بغیر استحقاق جن کمپنیوں کو گاڑیاں دیں ان کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے خلاف ایکشن ہوگا جبکہ عدالت نے چیف سیکریٹری کو ہدایت کی کہ تمام گاڑیاں ریکور کرکے شام تک رجسٹرار کو مطلع کریں۔
چیف جسٹس نے حکم دیا کہ عدالتی فیصلے پر 100 فیصد عملدرآمد یقینی بنایا جائے جب کہ ساتھ ہی عدالتی فیصلے پر عملدرآمد کے لیے کمیشن قائم کردیا جسے 2 دن میں فیصلے پرعملدرآمد سے متعلق اپنی رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔