لاہور(نمائندہ جنگ، مانیٹرنگ سیل )چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے حمزہ شہباز کی اہلیہ ہونے کی دعویدار عائشہ احد پر تشدد کے واقعہ کی ایف آئی آر درج کرنے سے متعلق قانونی تقاضے پورے کرنے کے حوالے سے آئی جی کو مہلت دینے کی استدعا مسترد کر تے ہوئے حمزہ شہباز ،رانا مقبول، مقصود بٹ، رانا علی عمران ،عتیق ڈوگر ،ذوالفقار چیمہ اور دیگر ملزمان کیخلاف رات 12بجے تک مقدمہ درج کرنے اور عائشہ احد کو تحفظ فراہم کرنے کا حکم دے دیا جس پرعمل درآمد کرتے ہوئے پولیس نے مقدمہ درج کر لیا۔چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں 2 رکنی بنچ نے عائشہ احد کو دھمکیاں ملنے کے معاملے کی سماعت کی۔چیف جسٹس نے قرار دیا کہ بتایا جائے کہ عدالتی احکامات کے باوجود ابھی تک مقدمہ درج کیوں نہیں کیا گیا، اگر آپ عدالتی احکامات پر عمل درآمد نہیں کرسکتے تو چھٹی پر چلے جائیں۔ چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دئیے کہ 7سال سے درخواست آپ کے پاس پڑی ہے اب تک قانونی تقاضے پورے نہیں کرسکے، آپ کی جانب سے ایسے رویے کی توقع نہیں تھی۔ چیف جسٹس نے حکم دیا کہ آپ عائشہ احد ملک سے ابھی رابطہ کریں اور تفصیلات لے کر مقدمہ درج کریں۔ عائشہ احد نے مؤقف اختیار کیا کہ اسے اور اس کی بیٹی کو حمزہ شہباز سے جان کا خطرہ ہے ،ماتحت عدالت نے ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا مگر آج تک عدالتی حکم پر عمل درآمد نہیں ہوا ۔اس پرچیف جسٹس نے حمزہ شہباز کو طلب کرتے ہوئے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو ہدایت کی کہ وہ شہباز شریف کو فون کر کے حمزہ شہباز کی پیشی کو یقینی بنائیں، کسی کی جان خطرہ میں نہیں دیکھ سکتے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آئی جی صاحب میرے حکم پر گھبرا کیوں جاتے ہیں۔ چیف جسٹس نے کمرہ عدالت میں موجود وزیر صحت خواجہ سلمان سے استفسار کیا کہ بتائیں حمزہ شہباز کدھر ہے۔ خواجہ سلمان نے بتایا کہ ان کے علم میں نہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ سارا دن حمزہ کے ساتھ گھومتے ہیں اور کہتے ہیں کہ پتہ نہیں۔ حمزہ شہباز جہاں کہیں بھی ہیں پیش ہوں، عدالت نے سماعت کچھ دیر کیلئے ملتوی کی جس کے بعد ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے عدالت کو آگاہ کیا کہ حمزہ شہباز شریف بیرون ملک ہیں ، 3 سے 4 روز میں واپس پاکستان آ جائیں گے ، عدالت نے عائشہ احد کے خلاف مقدمات کا ریکارڈ بھی 6 جون تک پیش کرنے اور مقدمہ درج نہ کرنے والے پولیس اہلکاروں میں کون کون شامل ہیں سے متعلق بھی عدالت کو آگاہ کرنے کا حکم د یتے ہوئے کیس کی سماعت 29 جون تک ملتوی کر دی ، عائشہ احد نے سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ رب کا جتنا شکر ادا کروں اتنا کم ہے،آج ساڑھے 7سال بعد مقدمے کے اندراج کا حکم جاری ہو ا ہے ، آئی جی سے کہا گیا کہ پرچہ 2گھنٹے کے اندر کٹے ، سب گناہ گاروں کو سزا ہوگی ، جن کے ساتھ ظلم ہوا ہے وہ چیف جسٹس کے پاس پہنچیں،چاہے دیر لگے انصاف ملے گا ،مجھ پر جو جھوٹے مقدمے اور فزیکل ٹارچر کرایا گیاتھا،میں نے سب کے نام دیے ہیں ،جتنے بھی لوگ ہیں ، پرچے کےساتھ انویسٹی گیشن ہوگی،میں اورمیری ٹیم بھی پیش ہوگی ۔