• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ایک کنجوس شخص نے ایک لکڑہارے کو مزدوری پر رکھا، لکڑیاں زیادہ تھیں، اس لیے مزدوری زیادہ بن رہی تھی، اس نے سوچا،میں بھی اس کے کام میں شریک ہو جاتا ہوں ،تاکہ اسے مزدوری کم دینا پڑے،چناں چہ وہ اس کے پاس بیٹھ گیا،جب وہ کلہاڑی مارتا تو یہ اپنے منہ سے آواز نکالتا۔ جب کام ختم ہو گیا تو اس نے لکڑہارے کو نصف رقم دی اور اس سے کہا،

"منہ سے آواز نکالنے کے آدھے پیسے میرے بنتے ہیں۔"

اس پر لکڑہار،اس سے جھگڑا کرنے لگا، آخر معاملہ قاضی کی عدالت تک پہنچ گیا۔

قاضی صاحب سمجھ دار اور ہنس مکھ تھے۔

ساری بات سُن کر اُنہوں نے بخیل سے کہا،"لکڑہارے کی پوری اُجرت مجھے دےدو۔"

اس نے اجرت اُنہیں دے دی۔ قاضی نے ایک ایک کر کے درہم صندوق میں پھینکنا شروع کیے، پھر بولے،"یہ تمام درہم لکڑہارے کے اور درہموں کی ٹن ٹن تمہاری۔"

تازہ ترین