• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
ماہِ صیام میں صحت مند کھانے کے سُنہرے اصول

ماہ صیام میںروزے رکھنےکے ناصرف روحانی فوائدہوتےہیں، بلکہ اگرسحر اور افطار میں صحت مند غذاء کا ذہانت مندی سے استعمال کیا جائے تو اس کے جسمانی فوائد بھی بے شمار ہیں۔ رمضان کے روزے رکھ کر کمزور افراد اپنی جسمانی کمزوری دور کرسکتے ہیں، جب کہ موٹاپے کا شکار لوگ اضافی چربی اور کولیسٹرول سے چھٹکارہ حاصل کرسکتے ہیں۔ بدقسمتی سے ہم مسلمان، رمضان المبارک کو افطار سے لے کر سحر تک سموسوں، پکوڑوں، مرغن غذاؤں اور All-you-can-eat بوفے افطار ڈنرز کے لیے مختص کرتے ہوئے اس کی روحانیت، مقصدیت اور عظمت کو کہیں بھلا بیٹھے ہیں۔ ایسے میں ہم نے سوچا کہ کیوں نہ آپ کے ساتھ رمضان المبارک کے اس بابرکت مہینے میں صحت مند کھانے کے کچھ سُنہرے اصول شیئر کرلیے جائیں۔

پیاس کا کیا کریں

روزے میں سحری سے افطار تک اپنی پیاس کو بُجھائے رکھنا سب سے مشکل ترین کام ہے،خصوصاً اس وقت جب روزے گرمیوں میں رکھے جائیں۔ ایک بات بالکل شروع میں ہی واضح کرتے چلیں کہ سحری میںایک ہی وقت پر زیادہ سے زیادہ پانی پینا قطعاً صحت مند عادت نہیں۔ اس کے برعکس، سحری میں زیادہ پانی پینے کا نقصان یہ ہوگا کہ آپ عجیب و غریب آوازوں سے اپنے دیگر نمازی ساتھیوں کی فجر کی نماز بھی خراب کریں گے، جب کہ آپ کو خود بھی متعدد بار بیت الخلا کے چکر لگانے پڑیں گے۔اپنی پیاس کو آپ رات میں بجھائیں اور دن میں سکون سے روزہ رکھیں۔ افطار کے وقت دو گلاس پانی پئیں، اس کے بعد سونے کے وقت تک ہر گھنٹے میں ایک گلاس پانی پیتے رہیں۔

اس طرح سونے کے لیے بیڈپر جانے تک آپ کم از کم چھ گلاس پانی پی لیں گے۔ سحری پر آپ مزید دو گلاس پانی پی لیں۔ اس طرح 24 گھنٹے میں آپ آٹھ گلاس پانی پی سکتے ہیں، جو کہ عموماًکافی سمجھے جاتے ہیں۔ دن میں کوشش کریں کہ دھوپ میں کم سے کم نکلیں تاکہ پسینے کے ذریعے جسم سے نمکیات کا اخراج کم ہو۔ یادرکھیں، چائے اور کافی پیاس بجھانے کے بجائے مزید پیاس کا باعث بنتی ہیں، اس لیے انھیں اپنے پانی کے کوٹہ میں شامل نہ سمجھیں۔

چینی سے دور رہیں

چینی انسانی صحت کے لیے زہرِ قاتل ہے، اس لیے سحر و افطار میں اس سے جس حد تک ممکن ہو دور رہیں۔عموماً یہ ہوتا ہے کہ روزہ کھولتے ہی ہر شخص کچھ میٹھا لینے کی جستجومیں ہوتا ہے، تاہم یہ بات نہ بھولیں کہ افطار کے وقت چینی کے استعمال سے ہمارا میٹابولزم شدید متاثر ہوتا ہے۔ چینی کا ایک منفی پہلو یہ ہے کہ اس سے انسان صرف کیلوریز حاصل کرتا ہے، جس کا کوئی غذائی فائدہ نہیں اور یہی بات رمضان میں زیادہ کھانے کی وجہ بنتی ہے۔

اس کا مطلب یہ نہیں کہ آپ رمضان میں چینی اوراس سے بنی اشیاء کا استعمال بالکل ترک کردیں، تاہم اس کا محدود استعمال یقینی بنائیں۔چینی اور چاکلیٹ کو چُھونےسے پہلے پھل اچھی طرح کھالیں۔ فروٹ چاٹ میں چینی ڈالنے کے بجائے اس میں میٹھے اور رس دار پھلوں کا استعمال زیادہ کریں، جیسے انگور۔گلاب جامن سے بہتر ہے رس ملائی کا انتخاب کریں، اس میں دودھ زیادہ اور چینی نسبتاً کم ہوتی ہے۔

میانہ روی اختیار کریں

اگر آپ سےپکوڑے اور پراٹھے کھائے بغیر نہیں رہا جاتا تو پھر انھیں روزانہ کھانے کے بجائے ہفتے میں ایک بار کھانے کی پالیسی اختیار کریں۔افطار میںپکوڑوں کے بجائے چنا چاٹ کے مزے اٹھائیں اور اس پر سلاد اور دہی بڑوں کا کھُل کر چھڑکاؤ کریں۔ اس طرح یہ ایک زبردست صحت مند غذا بن جائے گی۔ مینو کو مختصر اور محدود رکھیں تاکہ آپ زیادہ کھانے سے خود کو محفوظ رکھ سکیں۔افطار میں کھجور کے ساتھ اسنیک آئٹم کو شامل کریں، جس کے بعد تھوڑی دیر وقفہ کریں۔ 15منٹ یا آدھے گھنٹے کے وقفے کے بعد رات کے کھانے میں ایک گوشت کی ڈش، اورایک سبزی کی ڈش کے ساتھ سلاد اور چاول یا روٹی کو جگہ دیں۔

سحری میں پراٹھے اچھا انتخاب نہیں ہوتے، ان سے سینے میں جلن پیدا ہوسکتی ہے۔ اس کے مقابلے میں گندم کی روٹی، باجرے کی روٹی، دال، سوجی یا جو کا دلیہ بہترین انتخاب ہوسکتے ہیں۔ انڈوں کا استعمال صحت بخش ہے لیکن اس بات کو یقینی بنائیں کہ انھیں کم تیل میں ہلکا پکایا جائے۔دودھ، دہی اور پھلیوں کی صورت میں اپنی سحری میں پروٹین کو زیادہ سے زیادہ شامل کریں۔

فائبر کو دوست بنائیں

صبح اور دن بھر کی چائے اور دوپہر کے کھانے کی عدم موجودگی میں ، کئی لوگوں کو قبض کی شکایت ہوجاتی ہے، جب کہ گیس کے باعث پیٹ کے معاملات اور بھی گھمبیر شکل اختیار کر جاتے ہیں۔ اس سے نمٹنے کے لیے اپنی خوراک میں فائبر کا اضافہ کردیں۔تازہ پھل اور سبزیاں، خصوصاً ناشپاتی سے بہترین فائبر حاصل ہوتا ہے۔ آلو بخارے سے بھی وافر مقدار میں فائبر حاصل ہوتا ہے۔

تیل کا استعمال

متوازن غذا کے لیے ضروری ہے کہ اچھی اور صحت مند چربی میانہ روی کے ساتھ آپ کے کھانوں میں شامل رہے۔ ہم میں سے اکثر لوگ تیل کا ضرورت سے زیادہ استعمال کرتے ہیں، جس سے ہم اپنا وزن بڑھانے اور صحت خراب کرنے کے علاوہ کچھ حاصل نہیں کرتے۔ اپنے تیل کے استعمال پر نظر رکھیں، تلی ہوئی چیزوں کو خاص مواقعوں کے لیے محدود کردیں۔ بُھنے ہوئے کباب اور پکے ہوئے سموسے لذید ہونے کے علاوہ تیل بھی کم جذب کرتے ہیں۔

ورزش کے بغیر روزہ نہیں

تحقیق سے ثابت ہوچکا ہے کہ ورزش کے بغیر مسلسل کئی روز یا 30 دن تک روزہ رکھنے سےجسمانی کمزوری واقع ہوجاتی ہے اور اس سے نظامِ ہضم میں بھی مسائل پیدا ہوتے ہیں۔ تجویز ہے کہ افطار سے قبل یا افطاروکھانے کے تین گھنٹے بعد 10سے 30منٹ تک روزانہ ورزش کرنی چاہیے۔

تازہ ترین