امریکا میں موجود کئی پاکستانی نژاد امریکیوں نے دعویٰ کیا ہے کہ انہیں نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حلف برداری کی تقریب میں مدعو کیا گیا ہے۔
تاہم حقائق کے مطابق ٹرمپ کی ٹیم نے ان شخصیات کو مدعو کیا ہے جنہوں نے کم از کم ایک ملین ڈالر کی رقم ان کی انتخابی مہم کے لیے عطیہ کی۔
ان شخصیات میں نمایاں نام ٹیکساس سے تعلق رکھنے والے پاکستانی نژاد امریکی آئل بزنس ٹائیکون سید جاوید انور کا ہے جنہوں نے ٹرمپ کی انتخابی مہم میں سب سے زیادہ فنڈز فراہم کیے ہیں۔
انہوں نے ذاتی طور ہر اپنی اور فیملی کی جانب سے 2 ملین ڈالرز ٹرمپ کی انتخابی مہم میں عطیہ کیے تھے۔
باخبر ذرائع کے مطابق سید جاوید انور کو ٹرمپ کی حلف برداری کی تقریب میں خصوصی نشستوں پر مدعو کیا گیا ہے اور وہ اپنے ذاتی جہاز میں گورنر ٹیکساس گریگ ایبٹ کو لے کر ساتھ جائیں گے۔
سید جاوید انور شاید واحد پاکستانی نژاد امریکی ہوں گے جو وی وی آئی پی نشستوں پر موجود ہوں گے۔
دوسری جانب نیویارک ٹائمز نے رپورٹ کیا ہے کہ ٹرمپ کی افتتاحی کمیٹی نے اب تک 170 ملین ڈالر جمع کیے ہیں اور اس حوالے سے 200 ملین ڈالر تک پہنچنے کی توقع ہے۔یہ رقم 2017 میں جمع کیے گئے 107 ملین ڈالر سے کہیں زیادہ ہے۔
نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق کچھ لوگ اور کمپنیاں بغیر کسی توقع کے لاکھوں ڈالر کا عطیہ دے رہی ہیں جو کہ غیر معمولی ہے کیونکہ عام طور پر لوگ اور کمپنیاں ایسے عطیات دے کر آنے والی انتظامیہ پر اثر و رسوخ حاصل کرنے کی امید کرتے ہیں۔
مزید برآں امریکی کمپنیوں جیسے میٹا، ایمیزون، گوگل، اور اوبر نے ٹرمپ کے افتتاحی فنڈ میں کم از کم 1 ملین ڈالر کا تعاون کیا ہے جس کی وجہ سے انہیں بھی تقریب میں مدعو کیا گیا ہے۔
دیگر معروف شخصیات اوپن اے آئی کے سی ای او سیم آلٹمین، اوبر کے سی ای او دارا خسرو شاہی اور سیٹاڈل کے سی ای او کین گرفن نے بھی ذاتی طور پر 1 ملین ڈالر کے عطیات دیے ہیں۔
اطلاعات کے مطابق مجموعی طور پر ٹرمپ نے الیکشن ڈے کے بعد سے 200 ملین ڈالر سے زیادہ جمع کیے ہیں اور توقع ہے کہ بچ جانے والے فنڈز ان کی صدارتی لائبریری کے لیے مختص کیے جائیں گے۔