• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

چیف جسٹس نے حمزہ اور عائشہ احد میں معاملات طے کرادیئے، دونوں کو خاموش رہنے کا حکم

لاہور(نمائندہ جنگ) چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سابق وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے بیٹے حمزہ شہباز اور انکی بیوی ہونے کی دعوے دار عائشہ احد کے درمیان سالوں سے چلنے والا تنازع بند کمرے میں دونوں کا موقف سننے کے بعد طے کروا دیا۔ چیف جسٹس نے بند کمرے میں سماعت کے بعد اوپن کورٹ میں حکم سنایا کہ عائشہ احد اور حمزہ شہباز شریف ایک دوسرے کیخلاف مقدمات واپس لیں گے، جن شرائط پر افہام و تفہیم ہوئی ہے اس کے حوالے سے اور ایک دوسرے کیخلاف کوئی بیان بازی نہیں کرینگے۔ اس سے قبل عدالتی حکم پر حمزہ شہباز شریف اور عائشہ احد ملک سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں پیش ہوئے۔ دونوں ساتھ ساتھ روسٹرم پر کھڑے ہوئے عائشہ احد نے کہا کہ وہ حلفاً کہتی ہیں کہ ان کا حمزہ شہباز سے نکاح ہوا، یہ نکاح ڈیفنس کے ایس بلاک میں گواہان کی موجودگی میں ہوا۔ اس کی مزید شہادتیں بھی موجود ہیں،یہ شہادتیں میں اوپن کورٹ میں نہیں دکھا سکتی، شادی کے بعد میں اور حمزہ لاہور، مری اور لندن میں رہتے رہے، ہمارے درمیان بہت اچھا رشتہ چلتا رہا ،کچھ باتیں ایسی ہیں جو بند کمرے میں بتا سکتی ہوں، گورنر سلمان تاثیر کے قتل کے بعد حمزہ نے مجھے کہا کہ میری جان کو خطرہ ہے اور تم لندن چلی جاؤ، میں نے انکار کیا تو اس نے مجھ سے تعلق ختم کر دیا ،پھر اپنے بہنوئی اور دیگر افراد سے ملکر میرے گھر پر حملہ کیا، مجھے اور میری بیٹی کو تشدد کا نشانہ بنایا، میرے نکاح کا انکل شہباز شریف اور آنٹی کلثوم نواز کو بھی پتہ تھا۔ عائشہ احد نے کہا کہ میں حلف اٹھا کر بھی کہہ سکتی ہوں کہ حمزہ نے مجھ سے شادی کی۔ حمزہ شہباز شریف نے عدالت کو بتایا کہ ہم سب کی ماں بہنیں ہیں، میں آٹھ سال سے کہہ رہا ہوں کہ میرا اس خاتون سےنکاح نہیں ہوا وہ میرے دادا باپ اور دیگر رشتہ داروں کیخلاف پراپیگنڈا کر رہی ہے۔ سول عدالت نے عائشہ احد سے نکاح کا ثبوت مانگا لیکن اس نے نہیں دیا اور وہ دعویٰ مسترد ہو گیا۔ عدالت اس فیصلے کو دیکھے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ خاتون کہتی ہے کہ نکاح ہوا ہے اگر آپ طلاق دینا چاہئیں تو دیدیں، یہ آپکا شرعی حق ہے وگرنہ جے آئی ٹی بنا دیتے ہیں جس میں آئی ایس آئی، ایم آئی اور آئی بی کے افسران بھی ہونگے جو دیکھیں گے کہ مقدمے کیا ہیں اور نکاح ہوا ہے یا نہیں۔ بطور باپ میں کہتا ہوں کہ اگر آپ نے طلاق دینی ہے تو دیدیں یہ آپکا شرعی حق ہے کیونکہ عائشہ کہتی ہے کہ گواہ موجود ہیں تو ہم گواہان کو بھی بلا لیتے ہیں اور اگر آپ ویسے ساتھ رہتے رہے ہیں تو ہم آپ کے ماتھے پر زنا کا کلنک نہیں دیکھ سکتے۔
تازہ ترین