لاہور(نمائندہ جنگ، مانیٹر نگ سیل ) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ اصغر خان عملدرآمد کیس میں مزید تاخیر برداشت نہیں کرینگے، پرویز مشرف کے پاکستان آنے میں جو رکاوٹیں تھیں ختم کر دیں، مشرف بہادر ہیں تو پاکستان آکر قانون کا سامنا کریں،جسٹس ثاقب نثار نے اصغر خان کیس کی تحقیقات مکمل ہونے تک ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن کو بدستور اپنے عہدے پر کام کرنے کا حکم دیدیاہے۔ عدالت نے ملک کے تمام اداروں کو ایف آئی اے سے مقدمے تحقیقات کیلئے تعاون کرنے کی ہدایت کردی۔چیف جسٹس نے کہا کہ ایک منٹ ضائع کئے بغیر تفتیش مکمل کریں، ایف آئی اے جس کو بلائے اس کو جانا ہوگا، اس عدالت کے دائرہ میں کسی ایجنسی کا کوئی زور نہیں،میں نے الیکشن نہیں لڑنا آئین کا تحفظ کرنا ہے۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن سے استفسار کیا کہ کیا نوازشریف نےبیان ریکارڈ کرا دیا؟جس بشیر میمن نے عدالت کو بتایا کہ ان بیان آچکا ہے۔ جسٹس ثاقب نثار نے جاوید ہاشمی سے کہا کہ آپ نے وزیر اعظم ہائوس میں میرےکردار کی تعریف کی تھی؟جس پر جاوید ہاشمی نے کہا کہ آپ کی دل سےعزت کرتا ہوں۔ جماعت اسلامی کے وکیل نے چیف جسٹس سے کہا کہ ایجنسیوں کا کردار ختم کریں یہ آپ کا قوم پر احسان ہوگا، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ عدالتوں میں ایجنسیوں کا کردار نظر نہیں آئیگا، سیاستدان خود کو مضبوط کریں ہم آپکو تحفظ دینگے۔ سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں اصغر خان کیس پر عملدرآمد کیس کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں تین رکنی فل بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ عدالت نے وزارت دفاع سمیت تمام اداروں کو ایف آئی اے سے تعاون کرنے کا حکم دیدیا۔ عدالت کے روبرو جاوید ہاشمی، میر حاصل بزنجو، عابدہ حسین، غلام مصطفی کھر اور ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن،اسد درانی روئیداد خان ودیگر فریقین پیش ہوئے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اصغر خان عمل درآمد کیس میں مزید تاخیر برادشت نہیں کرینگے ایک منٹ ضائع کیے بغیر تفتیش مکمل کی جائے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا نواز شریف نے بیان ریکارڈ کروادیا ہے۔ ڈی جی ایف آئی اے کی طرف سے عدالت کو بتایا گیا کہ نواز شریف کا بیان آچکا ہے۔ اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ایف آئی نے جس کو بلایا اس کو جانا ہوگا۔ اس عدالت کے دائرہ میں کسی ایجنسی کا کوئی زور نہیں۔ چیف جسٹس پاکستان نے دوران سماعت ریمارکس دیئے کہ پرویز مشرف کو پاکستانی آنے میں جورکاوٹ تھی وہ ختم کردی۔ اب مشرف کی بہادری پر ہے کہ وہ آتے ہیں یانہیں۔ پرویز مشرف آئیں اور دکھائیں کہ وہ کتنے بہادر ہیں۔ مشرف پاکستان آئیں گے تو قانون کے تحت کارروائی ہوگی۔ چیف جسٹس نے جاوید ہاشمی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے کہا کہ میں بھاٹی سے الیکشن لڑوں تو نہیں جیت سکتا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ہاشمی صاحب میں نے الیکشن نہیں لڑنا آئین کا تحفظ کرنا ہے، آپ نے وزیراعظم ہاؤس میں میرے کردار کی تعریف کی تھی، اس پر جاوید ہاشمی نے کہا کہ میں آپکی دل سے عزت کرتا ہوں۔ میر حاصل بزنجو نے عدالت کو بتایا کہ اصغر خان کیس سے میرا کوئی تعلق نہیں۔ غلام مصطفی کھر نے عدالت کے روبرو کہا کہ ہمیشہ سیاستدان کہ منہ کو سیاہ کیاگیااب یہ واضح نہیں ہے کہ کون محب وطن ہے اور کون نہیں۔ اس پر چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیئے کہ تفتیش میں شامل ہونے کا مقصد کسی کو بدنام یا ہراساں کرنا نہیں، اگر سرخرو ہوئے تو سب صاف ہو جائے گا۔دوران سماعت چیف جسٹس پاکستان نے ریمار کس دیئے کہ ہم نے قربانیوں سے حاصل کی گئی مادر وطن کا تحفظ نہیں کیالوگ وطن کی خاطر اپنی جانیں قربان کر دیتے ہیں،سیاستدان قوم کے لیڈر،ہیں ملک کواعلیٰ تر بنانے کے بارے میں سوچیں،آئندہ نسلوں کو ایک اعلی ملک دیکر جانا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ یہ وطن ہماری ماں ہےاور ہم نے زخمی ماں کوتندرست اور مضبوط بنانا ہے۔ اس موقع پر غلام مصطفی کھر نے کہا کہ مانتا ہوں سیاس دانوں نے ماں کا تحفظ نہیں کیاآپ تعین کریں کون کون ماں کا تحفظ اور کون ماں کو لوٹتا رہا۔ ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن نے تفتیش کی رپورٹ پیش کی اور بتایا کہ کہ1990 کے الیکشن میں سیاستدانوں میں رقوم تقسیم کی گئیں،اب تک 18فوجی افسران کے بیانات ریکارڈ کیے جاچکے ہیں، جن میں جنرل ر اسلم بیگ، جنرل ر اسد درانی، بریگیڈیئر حامد سعید اختر ودیگر افسران شامل ہیں انکے علاوہ نواز شریف، عابدہ حسین، فرید پراچہ، مصطفی کھر، الطاف قریشی، جاوید ہاشمی، مظفر شاہ، غلام علی نظامی، ارباب غلام رحیم سمیت دیگر کے بھی بیان قلمبند کرلیے گئے۔ ڈی جی ایف آئی اے نے بتایا کہ کیس سے متعلق 1990 کا اکثر ریکارڈ نہیں مل رہا، حیدر علی، آفاق اور حامد سعید اعترافی بیان دے چکے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ تفتیش میں حائل تمام رکاوٹیں ختم کردی جائیں گی، کسی کو ناجائز ہراساں نہ کیا جائے اور نہ کسی کو حمایت دینا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ حاصل بزنجو صاحب اور بلوچستان سے دیگر سیاستدان قابل احترام ہے بلوچستان سے مجھے ویسے ہی بہت محبت ہے۔ چیف جسٹس پاکستان کے ریمار کس دیئے کہ ہم نے بہت سی چیزوں پر کمپرومائز کیے ہیں اب یہ ختم ہونا چاہیےہم سب کے پیش نظر اب قومی مفاد ہونا چاہیے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ یہ بات ذہن میں رکھیں کسی کے ساتھ ناانصافی نہیں ہوگی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ حکومت دو ماہ سے مشرف کیس کی سماعت کیلئے ٹربیونل نہیں بنا رہی تھی ہم نے حکومت کو دو دن میں ٹربیونل بنانے کا حکم دیا ہے،پرویز مشرف کے پاکستان آنے میں حائل تمام رکاوٹیں ختم کرنے کا بھی حکم دیا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ پرویز مشرف آکر اپنی بے گناہی ثابت کریں، باہر بیٹھ کر بیان نہ دیں۔چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ سب کیلئے یہ موقع ہے اپنی بے گناہی ثابت کرکے اپنے اوپر لگے داغ کو دھو ڈالے وکیل جماعت اسلامی حافظ عبدالرحمن انصاری نے کہا کہ ایجنسیوں کا کردار ختم کریں یہ آپ کا قوم پر احسان ہوگا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ عدالتوں میں ایجنسیوں کا کردار آپ کو کہیں نظر نہیں آئیگا، اگر کسی جنرل نے کچھ غلط کیا تو اس کو بھی طلب کرینگے، ایجنسیوں سے سیاستدان خود کو مضبوط کریں ہم آپ کو تحفظ دینگے۔یوسف میمن کے عدالت میں پیش ہونے پر جاوید ہاشمی نے احتجاج کیا اور کہا کہ چھ سال تک اس شخص کو ایف آئی اے نے چھپائے رکھا، آج ایف آئی اے والے اسے کہاں سے نکال کر لے آئے ہیں،ایسے حالات میں غیر جانبدار تفتیش کیسے ممکن ہے۔ چیف جسٹس نے یوسف میمن سے استفسار آپ کون ہیں اور کس نے طلب کیا ہے۔ یوسف میمن نے کہا کہ ایک وکیل ہوں، اور مجھے طلبی کا نوٹس ملا اس لیے پیش ہوا ہوں۔ ڈی جی ایف آئی اے نے کہا کہ یوسف میمن کے ذریعے سیاستدا نو ں میں پیسے دیئے گئے تھے، جس پر چیف جسٹس نے یوسف میمن کو فوری طور پر روسٹرم چھوڑنے کا حکم دیدیا۔ عدالت نے مزید سماعت ملتوی کر دی۔