• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ماحول جارحانہ ہے، پرویز مشرف کا سپریم کورٹ میں پیش نہ ہونے کا فیصلہ

ماحول جارحانہ ہے، پرویز مشرف کا سپریم کورٹ میں پیش نہ ہونے کا فیصلہ

لندن ( مرتضٰی علی شاہ )سابق صدر پرویز مشرف نے پاکستان واپس نہ جانے اور سپریم کورٹ کی مقرر کردہ ڈیڈ لائن 14 جون کو 2 بجے دوپہر عدالت میں پیش نہ ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔ پرویزمشرف کے قریبی ذرائع نے رپورٹر کو نام مخفی رکھنے کی شرط پر بتایا کہ سابق صدر کو یقین ہے کہ ان کے خلاف جارحانہ کمنٹس کیے گئے اور چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار نے جو ریمارکس دئیے ہیں ان کے بارے میں ابہام برقرار ہے ۔ یہ ذریعہ پرویز مشرف کی آل پاکستان مسلم لیگ (اے پی ایم ایل ) کا سینئیر عہدے دار ہے اور اس کا کہنا ہے کہ پرویز مشرف یہ قیقن رکھتے ہیں کہ اگر وہ عدالت میں پیش ہوں گے تو اس کے بعد کیا ہو گا اس بارے میں ابہام موجود ہیں ۔ پرویز مشرف محسوس کرتے ہیں کہ عدالت اس بارے میں واضح کرے کہ سپریم کورٹ میں انکی پیشی کے بعد کیا ہوگا اور انہیں کوئی ضمانت بھی نہیں دی گئی ہے۔ ذریعے نے کہا کہ پرویز مشرف کی حقیقی بیماری کے حوالے سے جو ریمارکس دئیے گئے وہ افسوسناک ہیں۔ اور یہ ریمارکس قومی اداروں پر اعتماد کی ترجمانی نہیں کرتے۔ انہوں نے کہا کہ ان جارحانہ ریمارکس کی وجہ سے پرویز مشرف کو پاکستان واپس جاکر عدالت میں پیش ہونے کے اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرنا پڑی۔ قانونی مشیروں اور دوستوں نے پرویز مشرف کو مشورہ دیا ہے کہ وہ پاکستان واپسی کا پلان منسوخ کر دیں اور درست وقت کا انتظار کریں جب جارحانہ ماحول ختم ہوجائے گا۔ سپریم کورٹ نے بدھ کو سابق صدر پرویز مشرف کو حکم دیا تھا کہ وہ 14 جون کو دو بجے دن پاکستان پہنچ کر عدالت میں پیش ہوں۔ سپریم کورٹ نے 7 جون کو انہیں عدالت کے سامنے پیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے یقین دلایا تھا کہ ان کو گرفتار نہیں کیا جائے گا ۔

تازہ ترین