کراچی (ٹی وی رپورٹ) ملک کی تینوں بڑی جماعتوں پی پی ، ن لیگ اور پی ٹی آئی نے اتفاق کیا ہے کہ پرویز مشرف کل عدالت نہ آئیں تو ان کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے۔ جیو نیوز کے پروگرام ”کیپٹل ٹاک“ میں تینوں بڑی جماعتیں پی پی پی، ن لیگ اور پی ٹی آئی پرویز مشرف کے خلاف ہم آواز نظر آئیں، پیپلز پارٹی کے رہنما فرحت اللہ بابر،تحریک انصاف کے رہنما نعیم الحق اورن لیگ کے رہنما مصدق ملک نے میزبان حامد میر سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پرویز مشرف تمام رعایتوں کے باوجود عدالت نہیں آتا تو اس کیخلاف توہین عدالت کا بھی مقدمہ ہوناچاہئے،سپریم کورٹ اس بات کا نوٹس لے کہ پرویز مشرف واپس آئیں اور ان کیخلاف مقدمات کو مکمل کیا جائے ،سپریم کورٹ نے پرویز مشرف کو باہر جانے کی اجازت دی اب انہیں واپس آنا چاہئے، پرویز مشرف کو اپنی حفاظت کی فکر ہے تو ان سے زیادہ بڑے آپریشن جنرل کیانی نے کیے لیکن وہ ملک میں دلیری سے رہ رہے ہیں۔فرحت اللہ بابر نےکہا کہ، سپریم کورٹ کی طرف سے پرویز مشرف کا شناختی کارڈ اَن بلاک اور عدالت تک پہنچنے تک گرفتار نہ کرنے کی یقین دہانی کے باوجود سابق صدر واپس نہیں آرہا ہے، وہ ڈکٹیٹر جو مکے لہرا کر منتخب حکومتوں کو چیلنج کرتا تھا آج وہ کٹہرے میں کھڑا ہے اور پاکستان نہیں آسکتا ہے، چیف جسٹس نے درست کہا ہے کہ تم نے ایک نوٹس پر پاکستان کی عدلیہ کو ختم کردیا تھا اتنے بڑے کمانڈو بنے پھرتے ہو اب آکر قانون کا سامنا کرو، یہ پیغام صرف مشرف کیلئے نہیں بلکہ تمام پوٹینشل ڈکٹیٹرز کیلئے ہے، مجھے اطمینان ہے کہ آج پرویز مشرف کٹہرے میں کھڑا ہے اور پاکستان نہیں آسکتا بلکہ خود کو مزید ایکسپوز کررہا ہے، عدلیہ نے پرویز مشرف کو بہت زیادہ رعایت دیدی ہے مزید رعایت کی کوئی گنجائش نہیں ہے، پرویز مشرف تمام رعایتوں کے باوجود عدالت نہیں آتا تو اس کیخلاف توہین عدالت کا بھی مقدمہ ہوناچاہئے۔فرحت اللہ بابر کا کہنا تھا کہ یوسف رضا گیلانی اور راجہ پرویز اشرف درجنوں دفعہ عدالت میں پیش ہوتے تھے، عدالتوں نے خود انہیں عدالت میں حاضری سے استثنیٰ دیا ہے، یوسف رضا گیلانی تو عدالت میں پیشی کیلئے ملتان سے کراچی جاتے تھے، ڈکٹیٹر شپ کا قلع قمع کرنے کیلئے پارلیمان، عدلیہ، سول سوسائٹی اور سیاسی جماعتوں کو مل کر کام کرنا ہوگا ، پاکستان کی سیاسی جماعتیں ڈکٹیٹروں کیخلاف اکٹھی ہوجاتی ہیں جو مثبت پہلو ہے ،ڈکٹیٹرشپ کا ہمیشہ کیلئے خاتمہ کرنے کیلئے سیاسی جماعتوں کو اکٹھا ہونا چاہئے۔ فرحت اللہ بابر نے کہا کہ آرٹیکل 184/3 کے تحت کس بنچ میں فیصلہ جائے اور اس میں اپیل کی کیا صورت ہوسکتی ہے اس حوالے سے قومی بحث کے بعد رائے قائم کی جانی چاہئے، پارلیمان 184/3کے استعمال کیلئے قانون سازی کرے، عدلیہ اور پارلیمان 184/3 کے پیرامیٹرز طے کرے، توہین عدالت کے قانون پر بھی نظرثانی کی ضرورت ہے، توہین عدالت کے موجودہ قانون کی آرٹیکل 19سے مطابقت دیکھی جانی چاہئے۔